اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بی بی شیرینی اورنقشِ پا ۔۔۔گلزار احمد

میں کئی بار ڈیوٹی کے سلسلے افغانستان گیا اور وہاں کی بہت سی چیزوں سے متاثر ہوا۔ چونکہ یہ گانا پشتو میں ہے تو اس کا ترجمہ بھی ساتھ دے دیتا ہوں

جو علاقے کیمونکیشن کے ذریعے دنیا سے ملے ہوئے نہیں ہوتے ان کی تہذیب و ثقافت رنگوں سے بھرپور ہوتی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں 1985ء میں ڈیرہ دریا خان پل بنا تو یہ ملک سے مل گیا اس سے پہلے کیمونیکیشن کمزور تھے تو ثقافت کے رنگ گہرے تھے۔ خاص کر گاٶں کی زندگی ایک حُسن کی وادی تھی اور میرا تعلق گاٶں سے تھا اور مجھے اس سے پیار بھی ہے ۔ مجھے گاٶں کی ثقافت کے پختہ رنگوں کا پتہ اس وقت چلا جب شھر کی بھرپور زندگی سے آشنا ہوا اور پھر جوگی کی طرح نگر نگر گھومنے لگا۔ چولستان اور تھر کو اندر سے دیکھا جو ملک سے کٹے ہوئے تھے تو اس کے رنگ نرالے تھے۔ بمبو ریت ویلی چترال کے کیلاش کے ساتھ وقت گزارا جو ھزاروں سال تہزیب کے امین تھے تو وہاں عجائبات کی ایک دنیا آباد ہے ۔ فاٹا کی دوردراز ایجنسیوں کی روایات و رسم ورواج کے اپنے رنگ تھے۔ دامان کا علاقہ اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے۔ ماضی میں جب ہمارے گاٶں میں کوئی چوری ہو جاتی یا مویشی چرا لیے جاتے تو گاٶں کا سُراغی چوروں کے پیروں کے نشان سے چور تلاش کر لیتا کیونکہ راستے کچے تھے۔ پھر کچے راستوں کا اپنا رومانس بھی ہے جس کو بیان تو نہیں کر سکتا۔مجھے محبت ہت تیرے قدموں کی آہٹ سے یا یہ ایک شعر سنا دیتا ہوں ؎
ہم اس کے نقش پا کے بھی دیدار سے گئے۔۔۔
گاؤں کا کوئی راستہ کچا نہیں رہا!

پکی سڑکوں نے یہ رومانس ہم سے چھین لیا۔
ہمارے پشتو کے شاعروں نے بھی نقش پا پر بڑی خوبصورت شاعری کی ہے جو اسی پشتو زبان میں مزہ کرتی ہے۔بہر حال بی بی شیرینی ایک مشھور پشتو گیت ہے جس کو اردو بنا کے بھی گایا گیا اور ہٹ ہوا ۔اس کے ایک شعر کا ترجمہ بھی اس طرح ہے ۔۔کہ مجھے محبوب سے اتنی محبت ہے کہ جب وہ چلتا ہے تو میں اس کے قدم گنتا ہوں۔ کمنٹس میں لازما” مجھ سے لوگ پوچھیں گے کہ آپ کو کس کا گایا ہوا بی بی شیرینی کا نغمہ پسند ہے۔تو جناب عرض یہ ہے ویسے تو میں نے بہت سے سنگرز کو سنا اور زیک افریدی کا گایا بھی پسند آیا لیکن اصل نغمہ جس نے مجھے بہت impress کیا وہ کابل کی آرٹسٹ آریانہ سعید اور ساتھیوں کا ہے ۔ میں اس نغمے کا لنک بھی آخر میں دے دونگا۔ میں کئی بار ڈیوٹی کے سلسلے افغانستان گیا اور وہاں کی بہت سی چیزوں سے متاثر ہوا۔ چونکہ یہ گانا پشتو میں ہے تو اس کا ترجمہ بھی ساتھ دے دیتا ہوں تاکہ آپ کو یہ نہ پوچھنا پڑے۔ ترجمہ یہ ہے۔۔
بی بی شیرینی ۔۔او زرد رنگ کا پھول ۔۔
اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنی سرخ شال سر پر اوڑھ لو ۔
آو آج اپنے دلوں کا جُوا کیھلیں ۔یا تم ہار جاو تو تمھارا دل میرا ہو جائے یا میں ہار جاٶں تو میرا دل تمھارا ۔
اے محبوبہ۔ مجھے تم سے اتنی شدید محبت ہے کہ جب تم چلتی ہو تو میں تمھارے قدم گنتا ہوں۔۔۔
میری محبوبہ اتنی معصوم ہے کہ وہ ایک فقرے میں بیسیوں قسمیں اور وعدے کر لیتی ہے۔
یا تم میری ہو جاٶ یا مجھے اپنی شال بنا لو ۔ تاکہ میں تمھاری زلفوں سے کھیلوں۔۔
گلزار احمد

%d bloggers like this: