مئی 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

13مئی2020:آج ضلع راجن پور میں کیا ہوا؟

ضلع راجن پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

"گندم خریداری مہم 2020اور وزیراعلیٰ عثمان بزاد کے مثالی کسان دوست اقدامات”.. تحریر محمد اسداللہ شہزاد ڈسٹرکٹ انفرمیشن آفیسر راجن پور

رواں سال گندم کی کٹائی کا سیزن آن پہنچا تو کارونا وائرس کا خوف عالمی افق پر چھایا ہوا تھا۔ ہر طر ف بے یقینی اور نفسا نفسی اپنے پیر جما چکی تھی۔ صوبہ بھرمیں کے گند م کی شکل میں سونا اگانے والے کسانوں کی امیدیں دم توڑ تی دکھائی دیتی تھیں اور کسانوں کے چہرے بے رونق ہو کر کسی بھی بڑی ناامیدی کا شکار ہوتے نظر آرہے تھے۔

ایسے میں حضرت شاہ سلیمان ؒکی دھرتی کے فرزند وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان خان بزدار نے واقعی بڑے ہونے کا حق ادا کردکھایا اور علی الاعلان کہا کہ حکومت پنجاب نہ تو کارونا وائرس سے ڈر کرکسانوں کا تنہا چھوڑے گی اور نہ ہی گندم کٹائی اور خریداری مہم کسی طور متاثر ہوگی۔

بلکہ انہوں نے واضح طور کہا کہ اس سال اوپن پالیسی کے تحت کسانوں سے ان کی گندم کا دانہ دانہ خرید کیا جائے گا اورانہیں کسی صورت بے یار و مدگار نہیں چھوڑا جائے گا۔ جس طرح T-20طرز کے کرکٹ میچ میں موثر اور مثبت نتائج حاصل کرنے کے لیے ہنگامی اور بروقت فیصلے کیے جاتے ہیں ،

بالکل ویسے ہی گندم خریداری مہم 2020میں وزیرعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی جانب سے ہنگامی اور موثر فیصلے کیے گئے۔ انہوں نے رواں سال گندم کٹائی و خریداری مہم کا آغاز ضلع راجن پور سے کیا جو کہنے کو تو ایک پسماندہ ضلع ہے اور صرف اپنی پسماندگی کے

اور چھوٹوگینگ جیسے منفی رحجانات سے پکارا اور تصور کیا جاتا ہے۔ مگر اگر حقیت کی بات کی جائے تو ٹرائی بارڈ ایریا کا مرکز ہونے کے باعث یہ ضلع اپنی ایک کلیدی جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے۔ صوبہ سندھ کے بعد ہمہ قسمی فصلات اسی ضلع میں پک کر تیار ہوتی ہیں

جنہیں صوبہ پنجاب کے علاوہ باقی صوبوں کے عوام بھی استعمال میں لاتے ہیں اور اپنی غذائی و دیگر ضروریات پوری کرتے ہیں۔ یہاں کی عالمی سطح پر برآمد کی جانے والی فصلوں میں گندم، کپاس، مونگ، پیاز اور سرخ مرچ قابل ِ ذکر ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار نے 9اپریل 2020کو صوبہ پنجاب کی سے آخری تحصیل روجھان مزاری کے علاقہ مٹ واہ میں خود روایتی طریقہ سے درانتی سے اور ہارویسٹر چلا کر اور کسانوں میں اپنے ہاتھوں سے باردانہ تقسیم کرکے گندم کٹائی وخریداری مہم کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ رواں برس 45لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدنے ہدف مقرر کیا گیا ہے۔بہاولپور ڈویژن میں گندم خریداری کا ہدف 853269میٹرک ٹن، ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں 752014میٹرک ٹن، ملتان ڈویژن میں 734575میٹرک ٹن، لاہور ڈویژن میں

344798میڑک ٹن، ساہیوال ڈویژن میں 418030میٹرک ٹن، گوجرانوالہ ڈویژن میں 468635میٹرک ٹن، فیصل آباد ڈویژن میں 592531میٹرک ٹن، سرگودھا ڈویژن میں 327808میٹرک ٹن اور راولپنڈ ی میں 8341میٹرک ٹن مقرر کیا گیا ہے۔ کاشتکاروں سے 1400 روپے

فی من کے حساب سے گندم خریدی جائے گی جبکہ گندم خریداری کیلئے گرداوری کی شرط پر عمل کرنے کی بجائے پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر باردانہ کی تقسیم کا اصول لاگوکیا گیا ہے۔گندم خریداری مہم کے دوران 15 بین الصوبائی داخلی اور خارجی راستوں کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مزید کہا کہ کاشتکار ہمارے محسن ہیں،

گندم کے دانے دانے اور کاشتکار کی پائی پائی کا تحفظ کریں گے۔کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے پرائم منسٹر زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت پنجاب میں 300 ارب روپے کے منصوبہ جات لائے جا رہے ہیں۔گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے ساڑھے 12 ارب روپے کی لاگت سے پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا

ہے۔رواں برس کاشتکاروں کو تصدیق شدہ بیج کی 4 لاکھ بوریاں رعایتی نرخ پر فراہم کی گئی ہیں جبکہ اگلی فصل کیلئے بیج کی 12 لاکھ بوریاں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فصل بیمہ سکیم کا دائرہ کار بڑھا کر اڑھائی لاکھ کاشتکاروں کی فصل کی انشورنس کی گئی ہے۔

کاشتکار کی خوشحالی کیلئے پیداواری لاگت کم کرنا بے حد ضروری ہے۔پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے 52 لاکھ کاشتکاروں کو کھادوں کی خریداری پر ساڑھے 8 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 28 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں 10 ہزار کھالوں کو پختہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب زرعی ترقی کیلئے مختلف سبزیوں، پھلوں اور اجناس کی 80 نئی اقسام متعارف کرا چکی ہے۔غیر معیاری اور جعلی ادویات و کھادوں کے سدباب کیلئے کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ای کریڈٹ سکیم کے تحت کاشتکاروں کو 15 ارب روپے کے بلاسود قرضے دیئے گئے ہیں۔

حکومت پنجاب کاشتکاروں کی محنت کی قدردان ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ زراعت میں کمبائن ہارویسٹر جیسی جدید مشینوں کے استعمال سے نہ صرف وقت بلکہ سرمائے کی بھی بچت ہوتی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ

رواں سال ایک کروڑ 65 لاکھ زیر کاشت رقبے سے ایک کروڑ 90 لاکھ ٹن گندم کی پیداوار حاصل ہونے کی توقع ہے۔صوبہ میں غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے 29,800 میٹرک ٹن گندم روزانہ فراہم کی جا رہی ہے جبکہ آٹے کے 11 لاکھ 91 ہزار تھیلے مارکیٹ میں فراہم کئے جا رہے ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ عوام کو آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے فوڈ گرین لائسنس کے بغیر گندم خریداری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ذاتی استعمال کیلئے ایک ہزار کلو سے زائد نجی طور پر گندم نہیں خریدی جا سکے گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے جو دیگرا قدامات کیے گئے ان میں کاشتکار کو 100بوری گندم کی نقد ادائیگی، فی ایکڑ باردانہ کی مقدار کو تعین نہ ہونا اور کاشتکاروں کی شکایات کے فوری ازالہ کے لیے صوبائی اور ضلعی سطح پر شکایات سیل کا قیام شامل ہیں۔

مزید یہ کہ شکایات بارے رجوع کے لیے صوبہ بھر کے ڈپٹی کمشنروں کے رابطہ نمبر بھی قومی اخبارات اور ٹیلی ویژن پر تشہیر کیے گئے تاکہ کاشتکار اپنے مسائل کے فوری حل کے لیے ٹھوکریں نہ کھاتے پھریں۔
ایک طرف وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی جانب سے صوبائی وزراء، مشیران اور معاونین خاص کی مختلف اضلاع میں گندم خریداری مہم کی نگرانی کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں جس سے گندم خریداری کا عمل او ربھی موثر اور تیز ہو گیا۔ جن وزراء،

مشیران اور معاونین خاص کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں اس کے مطابق صوبائی وزیر چودھری ظہیر الدین فیصل آباد، رائے تیمور جھنگ،مہر اسلم چنیوٹ، آشفہ ریاض ٹوبہ ٹیک سنگھ، یاسمین راشدلاہور، ہاشم ڈوگر قصور،ملک اسد ننکانہ او رمیاں خالد شیخوپورہ ،

راجہ راشد حفیظ راولپنڈی، حافظ عمار یاسر چکوال، آصف محمود جہلم، ملک انور اٹک،عنصر مجید خان نیازی سرگودھا، ممتاز احمد خوشاب، امیر محمد خان بھکر، میاں محمورالرشید گوجرانوالہ، محمد رضوان گجرات، عمر فاروق حافظ آباد، محمد اجمل منڈی بہاو¿الدین، پیر سید سعید الحسن شاہ نارووال،

محمد اخلاق سیالکوٹ ، ملک نعمان ساہیوال، صمصام بخاری اوکاڑہ، فیصل حیات پاکپتن، سمیع اللہ چودھری بہاولپور، شوکت لالیکا بہاولنگر، محسن لغاری رحیم یارخان،محمداختر ملتان، سید حسین جہانیاں گردیزی خانیوال،زوار وڑائچ لودھراں، جہانزیب کچھی وہاڑی،

حنیف پتافی ڈی جی خان، حسنین بہادر دریشک راجن پو ر، عبدالحئی دستی مظفر گڑھ، سید رفاقت گیلانی لیہ میں مانیٹرنگ کے فوکل پرسن مقررکیے گئے۔ جہاں افسران نے گندم خریداری مہم کو کامیاب بنانے کے لیے دن رات ایک کیا وہیں وزیراعلیٰ کی جانب سے مقررکیے گئے

فوکل پرسن صوبائی وزرائ، مشیران اور معاونین خاص نے بھی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے اپنا فعال کردار ادا کیا۔ تمام فوکل پرسن اپنے متعلقہ ضلع کی انتظامیہ اور محکمہ خوراک کے عملہ کے ساتھ روابط میں رہے اور مہم کو مزید موثر بنانے کے لیے مفید ہدایات دیں۔

اور مزید یہ کہ چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے گندم خریداری مہم کو بروقت اور انتہائی شفاف طریقہ سے مکمل کرنے کے لیے مختلف افسران اور سیکریٹروں کی بھی ڈیوٹیاں لگائی گئیں جنہوں نے تمام اضلاع کے اچانک دورے کیے اور گندم خریداری مہم کی نگرانی کی۔حکومت ِ پنجاب کی

اس موثر حکمت عملی سے شفافیت کے ساتھ گندم خریداری مہم کو مکمل کرنے میں بہت مدد ملی۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار نے سیاسی بصیرت سے کام لیتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو محکمہ خوراک کا قلمدان سونپ دیا

جوکہ ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور منتظم ہیں۔ جنہوں نے قلمدان سنبھالتے ہی گندم کی غیر قانونی بین الصوبائی منتقلی اور اسمگلنگ کو سختی سے روکا اور واضح اعلان کیا کہ پہلے صوبہ پنجاب کی گندم کی ضروریات پوری کی جائیں گی

پھر دوسرے صوبوں کو گندم دی جائیگی۔ مزید یہ کہ محکمہ خوراک کی جانب سے گندم خرید کے اپنے ہدف کے علاوہ سیڈ کمپنیوں کو بھی گندم فراہمی کے لیے معاونت کرے گا۔اب تک صوبہ بھر میں ایک ماہ کے اندر کل ہدف کا تقریباً75فی صد سے زائد ہد ف حاصل کرلیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی جانب سے گندم کٹائی وخریداری مہم 2020کے افتتاح کے بعد محکمہ خوراک راجن پور کی جانب سے فوکل پرسن گندم خریدار مہم /صوبائی وزیرلائیواسٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ پنجاب سردار حسنین بہادر دریشک،

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر محمد عمران کی سرپرستی و قیادت میں فوری طور باردانہ کی تقسیم و گندم خرید کرنے کے عمل کا آغاز کردیا گیا۔

ضلع بھر میں 9مختلف مقامات پر گندم خرید مراکز بنائے گئے جن میں راجن پور، فاضل پور، نور پور، مٹھن کوٹ، محمد پور دیوان، کوٹلہ مغلاں، جام پور، عمرکوٹ اور مٹ واہ شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر ضلع بھر میں 18لاکھ بوری گندم خرید کرنے کا ہدف مقررکیا گیا

جو کہ گذشتہ سال سے 4لاکھ بوری زائد تھا ۔ مگر بعد ازاں گندم کی اچھی پیداوار اور حکومتی احکامات کے مدِ نظر ضلع راجن پور کا ہدف20 لاکھ 56ہزار 970بوری کردیا گیا۔

ہر مرکز پر کسانوں کی آن لائن رجسٹریشن کی گئی اور گردآوری کے عمل دخل کے بغیر اوپن پالیسی کے تحت ضلع بھر میں باردانہ تقسیم کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر راجن پور کی متحرک قیادت میں محکمہ خوراک و مال راجن پور نے گندم خریداری مہم میں ہدف کے حصول کے لیے دن رات کام کرنا شروع کردیا۔

ڈپٹی کمشنر نے خود مختلف مراکز پر چھاپے مارے اور گندم کی خریداری کے عمل کا جائزہ لیا۔ مختلف کسانوں کی طرف سے ملنے والی شکایات کا موقع پر نوٹس لیا ۔

محکمہ خوراک راجن پور کی جانب سے ضلع کے تینوں داخلی و خارجی راستوں شاہ والی تحصیل روجھان، بے نظیر شہید پل مٹھن کوٹ تحصیل راجن پور اور کوٹ طاہر تحصیل جام پور مانیٹرنگ ٹیمیں تعینات کرکے ضلع سے گندم کی دوسرے علاقوں منتقلی کو موثر طریقہ سے روکا کیا گیا۔

اور صرف ایک ماہ کے اندر اندر گندم خریداری مہم کا ہدف 100فی صد سے بھی زائد حاصل کرلیا گیا اور کسانوں کوادائیگیاں بھی تقریباً مکمل کرلی گئی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی اس بات کے لیے پُرعزم ہیں کہ اس سال تفویض کردہ ہدف سے بہت زیادہ گندم خرید کی جائے گی جوکہ ضلع کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہوگا۔

اگر بات کی جائے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کرنے کی تو پنجاب حکومت کی جانب سے انسداد ذخیرہ اندوزی آرڈینینس2020کے نفاذ کے بعد ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی کی جانب سے

ضلع بھر کے 23پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو سخت ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ ضلع کی تینوں تحصیلوں راجن پور، جام پوراور روجھان کے اسسٹنٹ کمشنر نے اس حوالے سے کاروائیاں کرکے

مختلف مقامات پر غیر قانونی طور پر ذخیرہ کی گئی 1لاکھ بوری سے زائد گندم قبضے میں لے کر محکمہ خوراک کے حوالے کردی ہے۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی کا کہنا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں کو قبضہ میں لی گئی گندم کی مالیت کا 50فی صد جرمانہ کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع کرایا جائے گا

جبکہ ذخیرہ اندوزوں کو جیل بھجوایا جائے گا تاکہ ان شر پسند عناصر کی حوصلہ شکنی ہو اور عوام کو صحیح معنوں میں ریلیف فراہم کیا جاسکے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کورونا وباءکے باعث مراکز گندم خریداری پر خصوصی انتظامات کئے گئے ، کاشتکاروں کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے ضروری ایس او پیز پر من و عن عملدرآمد کیا گیا۔

گندم خریداری مراکز پر داخلی و خارجی راستے الگ الگ بنائے گئے، جبکہ کاشتکاروں اور عملے کیلئے ہاتھ دھونے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ ہر گندم خریداری مرکز پرباقاعدگی سے خراثیم کش محلول کا سپرے کیا گیا۔

اور کاشتکاروں کے درمیان عملہ میں مناسب فاصلہ رکھنے کویقینی بنایا گیا۔ جہاں مہم کی کامیابی میں فعال کردار اداکرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ، محکمہ خوراک اور محکمہ مال بنیادی اہمیت کے حامل ہیں وہیں

ایک ایسا ادارہ بھی یقینا مبارکباد کا مستحق ہے جوتمام تر حکومتی اقدامات کو بروقت انتہائی کم وسائل کے ساتھ موثر طریقہ سے عوام الناس تک پہنچانے اور عوامی مسائل کو ارباب اختیار کے نوٹس میں

لانے کے لیے سرگرم عمل رہتا ہے وہ ادارہ تعلقات عامہ ، محکمہ اطلاعات و ثقافت حکومت پنجاب ہے۔ اس ادارہ کا ہیڈ آفس ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ پنجاب اور فیلڈ دفاتر ڈویژنل ڈائریکٹرز و ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسرز کی سربراہی میں حکومت پنجاب کے عوام کے لیے کیے گئے

اقدامات کی موثر تشہیر میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ یہ وہ نہ دکھائی دیئے جانے والے اور بالکل غیر اہم محسوس کیے جانے والے افسران و ملازمین ہیں

جن کی بدولت حکومت اور انتظامیہ کا میڈیا کے ساتھ توازن والاتعلق قائم ہے بلکہ عوام کے مسائل بھی بروقت حکومت تک پہنچ جاتے ہیں۔

ضلع راجن پورمیں گندم خریداری مہم کو کامیاب بنانے اور حکومتی اقدامات کسانوں اور لوگوں تک بروقت پہنچانے میں محکمہ اطلاعات راجن پور نے بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے۔


راجن پور

(آفتاب نواز مستوئی سے )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاﺅ میں روز بروز مسلسل تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔

لاک ڈاون میں نرمی کا مطلب زیادہ احتیاط کرنا ہے۔گورنمنٹ کی جانب سے مساجد میں نماز یوں کے لئے جاری کردہ 20نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ۔

یہ باتیں انہوں نے ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے کمیٹی روم میں ضلعی امن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔

اجلاس کے دوران ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر احسن سیف اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام علماءکرام گورنمنٹ کی ایس او پیز کی پاسداری کو یقینی بنائیں اور لوگوں کو بار بار آگاہی دیتے رہیں۔

سماجی فاصلوں کو من و عن برقرار رکھا جائے۔ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ گورنمنٹ کی جانب سے مزید اجتماعی پروگرام کی اجازت نہ ہے ۔

کورونا وائرس ایک عالمی وبا ہے اور اسی میں ہی ہم سب کی صحت اور بہتری ہے ۔مایوسی گناہ ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے ہم اس وبا کو شکست دیں گے۔تمام علماءکرام نے اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔

اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر راجن پور اورنگزیب سدھو اور صدر انجمن تاجران رشید ساجدکے علاوہ ضلعی امن کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔


راجن پور

( آفتاب نواز مستوئی سے )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی نے کہاہے کہ معاشروں کی ترقی میں نوجوانوں کا بڑا اہم کرادار ہوتا ہے ۔رجسٹرڈ ٹائیگر فورس کے ساتھ مل کر ضلع راجن پور کی تعمیر و ترقی کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی

۔یہ باتیں انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر آفس روجھان میں ٹائیگر فورس روجھان یونٹ کے تعارفی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے ویثرن کے مطابق ٹائیگر فورس نے ہنگامی حالات میں ضرورت مندوں کو خوراک،کھانا اور راشن سپلائی کرنا ہے

جبکہ ذخیرہ اندوزوں کی نشاندہی کرنا بھی ان کی ذمہ داری میں شامل ہے۔مزید یہ کہ موجودہ کورونا وائرس کی صورت میں لوگوں کی مدد کے لیے ریلیف ٹائیگر فورس فوری طور پرانتظامیہ کو آگاہ کر کے

اپنا کام شروع کر دے ۔اس موقع پراسسٹنٹ کمشنر روجھان عثمان غنی ، نمائندگان ممبران قومی و صوبائی اسمبلی،میڈیا،انجمن تاجران اور دیگر مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی۔

علاوہ ازیں اسسٹنٹ کمشنر راجن پور اورنگزیب سدھو کے دفتر میں تحصیل راجن پور ریلیف ٹائیگر فورس کا اجلاس منعقد ہوا۔

جس میںچیئر مین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ پنجاب سردار فاروق امان اللہ خان دریشک نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ تحصیل راجن پور میںاب تک پورٹل کے ذریعے 367رضا کاروں کو ٹائیگر فورس میں شامل کیا گیا ہے جن کے ساتھ ملاقات کر کے انہیں ان کا دائرہ اختیار سمجھا دیا گیا ہے۔


راجن پور

( آفتاب نواز مستوئی سے )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی کا صبح سویرے سبزی و فروٹ منڈی کا دورہ۔انہوں نے سبزی و فروٹ منڈی میں نیلامی کے عمل کا جائزہ لیا۔

دورے کے دوران ڈپٹی کمشنر ذوالفقار علی نے سبزیوں اور پھلوں کی کوالٹی کو بھی چیک کیا۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ

رمضان المبارک کے دوران مارکیٹ میں صاف ستھری اور میعاری سبزیوں و پھلوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

ناجائز منافع خوری اورمصنوعی مہنگائی کرنے والوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹس اور مارکیٹ کا عملہ دکانوں پر سرکاری ریٹ لسٹ پر اشیا کی فروخت کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران مارکیٹوں میں تازہ اور اچھی سبزیوں اور پھلوں کی طلب و رسد میں توازن کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

اس موقع پر مارکیٹ کمیٹی کے افسران بھی موجود تھے۔


راجن پور

(آفتاب نواز مستوئی )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی نے کہا ہے کہ ضلع بھر میں انسداد ذخیرہ اندوزی آرڈیننس 2020کے تحت گراں فروشوں کے خلاف کریک ڈاون جاری رکھیں۔

تمام دکانداروں کو سرکاری مقررہ نرخوں سے زائد پر اشیائے خوردونوش کی خرید وفروخت نہ کرنے دیں ۔ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے جس بھی حد تک جانا پڑا جائیں گے

مگر ذخیرہ اندوزوں اور مصنوعی مہنگائی کرنے والے شرپسند عناصر کے ساتھ کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔

یہ باتیں انہوں نے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریوینو راجن پور ظہور حسین بھٹہ ،

اسسٹنٹ کمشنر راجن پور اورنگزیب سدھو ،ڈی او اندسٹریز پرویز احمد اور پرسنل اسٹاف آفیسر عبدالرحمان موجود تھے۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پنجاب قیمت اپپ کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اور گراں فروشوں کی نشاندہی کرکے مصنوعی مہنگائی ختم کرنے میں انتظامیہ کا ساتھ دیں۔

اطلاع دینے والے کو ضبط کئے گئے سامان کی مالیت کا 10فیصد بطور انعام دیا جائے گا۔


جام پور ۔راجن پور ۔۔

آفتاب نواز مستوئی سے

حکومت پنجاب کی خصوصی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی نے عوامی بھلائی کے لیے ضلع بھر میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کی ڈسٹرکٹ ہیلتھ انسپکشن ٹیم کو اہم اختیارات سونپتے ہوئے

لاک ڈاﺅن میں نرمی کے قوائد و ضوابط کے تحت کاروبار میں احتیاطی و حفاظتی تدابیر اور اقدامات نظر انداز کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے موقع پر کاروائی کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔

لاک ڈاﺅن میں نرمی کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کو24یا 48گھنٹے کے لیے قرنطینہ سنٹر منتقل کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا۔ عوامی نقل و حمل پر امتناع وبائی امراض سے تحفظ اور کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے آرڈینینس 2020اور دیگر قوانین کے تحت سخت ایکشن لینے

اور حکومت پنجاب کی طرف سے جاری کردہ قوائد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کرانے اور چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت کی زیر نگرانی آپریشنل معاملات میں سخت قانونی کاروائی کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے فوڈ اینڈ ہیلتھ انسپکٹروں کو فوری طور پر کروناوائرس کے پھیلاﺅ کی روک تھام

کی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کرنے کا حکم جاری کر دیاگیا۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ انسپکشن ٹیم کے انچارج محمد اکرم وسیم نے تحصیل فوڈ اینڈ ہیلتھ انسپکٹروں کے ساتھ ضلع بھر کی تینوں تحصیلوں میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کی زیر نگرانی ہیلتھ سیفٹی ٹیمیں تشکیل دے کر

انسداد کرونا وائرس کی خصوصی مہم کا آغاز کرتے ہوئے اشیائے خوردونوش و دیگر کاروبار ی جگہوں جن میں ہوٹلز ، ریسٹورنٹس، سوئیٹس اینڈ بیکریز ، مارکیٹوں ، فیکٹریوں ، کارخانوں ،تندور، آٹا چکیوں، کریانہ سٹور، دودھ دہی، پھل ،

سبزی ، گوشت ، یوٹیلٹی سٹور و دیگر جگہوں میں اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے سلسلہ میں 2537سے زائد کاروباری افراد کی جگہوں کی چیکنگ ، معائنہ اور انسپکشن کی گئی۔ 1250سے زائد افراد کو ماسک پہنے بغیر ،پر ہجوم جگہوں پر جانے سے گریز نہ کرنے،

صابن سے بار بار ہاتھ نہ دھونے، سماجی فاصلہ یعنی سوشل ڈسٹنسنگ نہ رکھنے ، صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات اور احتیاطی و حفاظتی تدابیر پر عمل نہ کرنے ، حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے پر پبلک نوٹس جاری کر دیے گئے

۔733سے زائد کسی بھی شخص کو بخار، نزلہ ، کھانسی ، سانس لینے میں دشواری اور ماسک ، دستانے ، سینی ٹائزر ، کے بغیر کاروباری جگہ میں داخل ہونے پر وارننگ کی ہدایات جاری کی گئیں۔ 521سے زائد کاروباری افراد کو روزانہ کی بنیاد پر عمارت کو جراثیموں سے ڈ س انفیکٹ کرنے کے لیے

اصلاحی نوٹس جاری کیے گئے ۔ 445سے زائد کاروباری افراد کو اشیائے خوردونوش و دیگر کاروبار میں سرکاری نرخ نامے نمایاں جگہوں پر آویزاں نہ کرنے پر کاروبار سیل کرنے کا عندیہ بھی دے دیا

۔175سے زائد افراد کو سابقہ ہدایات پر عمل نہ کرنے پر بھاری جرمانے کاروباری جگہ کو سیل کرنے FIRکا موقع پر اندراج و گرفتاری اور سامان کی ضبطگی جیسی بھاری سزائیں دینے کی ہدایات بھی جاری کر دی گئیں۔

اس لیے کاروباری افراد اور عوام الناس کو یہ ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ لاک ڈاﺅن میں نرمی کے تحت کرونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدمات کو نظر انداز نہ کریں۔

کیونکہ قانون کی خلاف ورزی قابل سزا جرم ہے ۔ جس پر مالکان اور عوام کو جرمانہ اور قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے ۔

لہذا تعزیرات پاکستان کی دفعہ 268،269،270اور پنجاب انفیکشئس ڈزیز آرڈیننس 2020کی دفعہ 3(1)اور 4(c)،5(e)،5(f)کی خلاف ورزی پر دفعہ 17کے تحت قابل سزا جرم ہے اور ملزم کے خلاف مقدمہ کا اندراج بھی کیا جا سکتا ہے ۔

%d bloggers like this: