مئی 11, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کورونا سے لڑنا نہیں ڈرنا ہے۔۔۔ سجاد بلوچ

ایران میں ایک طرف کورونا موت بانٹ رہا تھا۔دوسری طرف مشہد اور قم جیسے شہروں میں مذہبی شدت پسند مزاروں کی دیواریں چاٹ رہے تھے

اسرائیلی وزیرصحت نے کورونا کو قدرتی آفت قرار دیا۔اور کہا کہ یہ ہم جنس پرستی کرنے والوں کےلیے یہ ایک سزا ہے ۔بیان کے دوسرے دن موصوف اور اُن کی اہلیہ کا کورونا ٹیسٹ پازیٹوآگیا۔اُن کا تعلق تنگ نظر یہودی فرقے الٹر آرتھو ڈوکس سے ہے۔اسرائیل میں یہ یہی افراد سب سے زیادہ کورونا پھیلانے کا موجب بن رہے ہیں۔ کیونکہ لاک ڈاؤن کے باوجود انہوں نے اپنی مذہبی رسومات جاری رکھیں ۔حکومتی اداروں کے سامنے شدید مذمت کرتے رہے۔جو ابھی تک جاری ہے۔

امریکی ریاست ورجینیا کےایک پادری نےسماجی فاصلے سے انکار کیا۔اور مذہبی رسومات جاری رکھیں۔جو کچھ دن بعد اہلیہ سمیت کوروناوائرس کا شکار ہوگیااور خالق حقیقی سے جاملا۔اس کے علاو ہ امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک چرچ میں ہزاروں افراد اکٹھے ہوئے۔ اس موقع پر وہاں کے پادری نے سب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس وقت سب سے زیادہ محفوظ مقام پر ہیں اور کورونا سے ڈرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔اس لیے سب لوگ ایک دوسرے سے ہاتھ ملائیں۔ اتفاق سے پادری کی اس اپیل پر سب نے عمل بھی کیا اور ایک دوسرے سے خوب ہاتھ ملایا۔ اس وقت امریکا میں دس لاکھ کے قریب افراد کورونا سے متاثر ہیں۔جبکہ ہلاکتیں پچاس ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں۔اور یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔

بھارتی ریاست کرناٹک میں لاک ڈاؤن کے دوران ایک مندر میں سالانہ مذہبی تقریب ہوئی۔جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔جس شہرمیں یہ تقریب ہوئی۔کورونا سے پہلی ہلاکت بھی یہیں پر ہوئی۔اب تک یہاں پر تین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔جبکہ درجنوں کورونا وائرس میں مبتلا ہیں۔

ایران میں ایک طرف کورونا موت بانٹ رہا تھا۔دوسری طرف مشہد اور قم جیسے شہروں میں مذہبی شدت پسند مزاروں کی دیواریں چاٹ رہے تھے۔انہیں بوسہ دے رہے تھے۔اس کے بعدایران میں جو ہوا سب کے سامنے ہے۔ایران اس وقت کورونا سے متاثرہ افراد ایک لاکھ کے قریب پہنچ کی ہے۔قدرتی وسائل سے مالامال ایرانی حکومت نے پہلی بار آئی ایم ایف سے قرض کےلیے درخواست دی ہے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں جمعیت علماء اسلام کے نائب امیر مولانا شاہ عبد العزیز نے کورونا کے سامنے سرنڈر کرنے سے انکار کیا۔اپنی مذہبی سرگرمیاں جاری رکھیں۔چند دنوں بعد کورونا کا شکار ہوکر چل بسے۔پاکستان میں کورونا کی داغ بیل ایران سے آنے والے زائرین نےڈالی۔جبکہ تبلیغی بھائیوں نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

ہمارےایک دوست ہیں،صحافی بھی ہیں،پی ایچ ڈی کررکھی ہے،اس لیے پارٹ ٹائم فلسفی بھی ہیں،گزشتہ دنوں انہوں نے انکشاف کیا کہ کورونا ایک سراب ہے۔اور عالم طاقتیں اس پر سیاست کررہی ہیں۔اس لیے کورونا سےڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔کل خبر ملی کہ اُنہیں کورونا وائرس ہوگیا ہے۔میں نے خیر وعافیت کی غرض سے فون کیا۔انہوں نے دُعا کی اپیل کی اور ہم نے دعا کردی۔ساتھ میں ایک نصحت بھی کردی کہ ” کورونا سے لڑنا نہیں ڈرنا ہے”

%d bloggers like this: