اپریل 26, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

23اپریل2020:آج جموں اینڈ کشمیر میں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ،جنوبی کشمیر میں 39گاڑیاں ضبط

کووڈ-19: کشمیر میں 27نئے مثبت کیسز

مقبوضہ کشمیر میں مریضوں کی مجموعی تعداد426ہو گئی
جموں کشمیر:بانڈی پورہ،کپواڑہ ریڈہاٹ خطے میں1شخص کی،سزا پورا ضلع بھگت رہا ہے
ہیر پورہ شوپیان نیا ہاٹ سپاٹ
ایک ہی گائوں میں 34مثبت قرار
مقام شاہ ولی کپوارہ میں 21کیس

سرینگر

(ساوتھ ایشین وائر )

شمالی کشمیر کے بعد پہلی مرتبہ جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میںکوروناوائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں مثبت کیسز کی تعداد 426تک پہنچ گئی ہے۔وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے 27 نئے مثبت کیسزسامنے آئے ہیں، جن کا تعلق کشمیر سے ہے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کے ترجمان روہت کنسل نے نئے کورونا کیسز کی تصدیق کی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کیسز کی کل تعداد 426تک پہنچ گئی ہے، جن میں جموں سے56 اور کشمیر سے 351کیسزہیں۔ لداخ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 19 ہے۔

کشمیر میں مثبت قرار دئے گئے27مریضوں میں سے 14شوپیان اور7 بانڈی پورہ، 4کپوارہ، ایک اننت ناگ اور ایک بارہمولہ کا ہے۔
سکمز صورہ میں منگل کو25کیس مثبت قرار پائے گئے۔ پچھلے 24گھنٹوں کے دوران یہاں489نمونوں کی تشخیص کی گئی جن میں25 کومثبت قرار دیا گیا جبکہ464کی رپورٹ منفی آئی ۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے بتایا مثبت قرار دئے گئے 25نمونوں میں سے 14مریضوں کا تعلق شوپیان،6بانڈی پورہ،4کپوارہ اورایک بارہمولہ سے تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ3کورونا وائرس مریضوں کو گھر جانے کی اجازت دی گئی جن میںبانڈی پورہ کے دو اور سرینگر کا ایک نوجوان شامل ہیں۔ ڈاکٹر جان نے بتایا بدھ کی دوپہر 12بجے تک مزید 350افراد کے نمونے موصول ہوئے ہیں۔ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ عوامی رابطہ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کئے گئے اعدادوشمار میںبتایا گیا ہے کہ ابتک کل399مشتبہ مریضوں کا داخلہ کیا گیا ہے جن میں سے342مریضوں کو قرنطینہ کی مدت مکمل کرنے کے بعد گھر روانہ کردیا گیا جبکہ27مثبت قرار دئے گئے مریضوں کو گھر بھیجا گیا اور 12کو جے وی سی اسپتال بمنہ منتقل کیا گیا ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ آئیسولیشن وارڈوں میں ابھی بھی 8مریض زیر علاج ہیں۔ ابتک لیبارٹری میں کل4873نمونوں کی تشخیص کی گئی جن میں سے4301کو منفی قرار دیا گیا جبکہ236مریضوں کی رپورٹ مثبت قرار دی گئی ہے۔

گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے ترجمان ڈاکٹر محمد سلیم خان نے بتایا21اپریل کی شام5بجے سے 22اپریل شام 5بجے تک 24گھنٹوں کے دوران کل121نمونوں کی تشخیص کی گئی جن میں119منفی قرار دئے گئے جبکہ2کی رپورٹ ابھی آنا باقی ہے جن میں ایک اننت ناگ اور ایک بانڈی پورہ سے تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا46نمونوں کی تشخیص کا عمل جاری ہے جبکہ مزید160نمونے موصول ہوئے ۔سی ڈی اسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد سلیم ٹاک نے بتایا سی ڈی اسپتال میں مزید3مشتبہ مریض داخل کئے گئے ہیں ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا 30مثبت کورونا وائرس مریضوں میں سے 2کی موت ہوئی ہے،25کو صحتیابی کے بعد گھر روانہ کردیا گیا ہے جبکہ3ابھی بھی آئیسولیشن وارڈ میں زیر علاج ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اسپتال میں 8مشتبہ مریض آئیسولیشن وارڈ میں زیر علاج ہیں جن کے خون کی تشخیص ابھی نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بدھ کو مزید 2مریضوں کو گھر روانہ دیا گیا ہے جو پچھلے24گھنٹوں کے دوران منفی قرار دئے گئے۔

انتظامیہ کی طرف سے جاری کئے گئے روزانہ میڈیا بلیٹن میں بتایا گیا ہے کہ نوول کورونا وائرس کے 407 مثبت معاملات سامنے آئے ہیں جن میں سے 310سرگرم معاملات ہیں ۔ 92مریض شفایاب ہوئے اور 5 0کی موت واقع ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ آج مزید 11مریض صحتیاب ہوئے ہیں جن میںسے 6ضلع ہسپتال پلوامہ ، تین سکمز صورہ اور دو سی ڈی ہسپتال سری نگرسے رخصت کئے گئے۔

علاوہ ازیں اب تک 64,089افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے جن کا سفر ی پس منظر ہے اور جو مشتبہ معاملات کے رابطے میں آئے ہیں۔ ان میں 5,806 افراد کو ہوم کورنٹین میں رکھا گیا ہے جس میں سرکار کی طرف سے چلائے جارہے کورنٹین مراکز بھی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ252 افراد کو ہسپتال کورنٹین میں رکھا گیا ہے۔310کو ہسپتال آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے جبکہ 17,421 افراد کو گھروں میں نگرانی میں رکھا گیا ہے۔اسی طرح بلیٹن کے مطابق15,376افرادنے 28روزہ نگرانی مدت پوری کی ہے۔القمرآن لائن کے مطابق بلیٹن میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تک 10,039ٹیسٹوں کے نتائج دستیاب ہوئے ہیں جن میں سے 22اپریل 2020 کی شام تک 9,632نمونوں کی رِپورٹ منفی پائی گئی ہے ۔

بلیٹن کے مطابق ضلع بانڈی پورہ میں اب تک 97 مثبت معاملات سامنے آئے ہی جن میں سے 78 سرگرم معاملات ہیں ، 18 مریض صحتیاب ہوئے ہیںجبکہ ایک کی موت واقع ہوئی ہے۔ادھر سری نگر میں اب تک کورونا وائرس کے 79 معاملات کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے 51 سرگرم معاملات ہیں ۔27 مریض صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ01 کی موت واقع ہوئی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ضلع بارہمولہ میں اب تک کورونامریضوں کی تعداد 47 ہوئی ہیں جن میں سے 41سرگرم معاملات ہیں اوردومریضوں کی موت واقع ہوئی

ہیںاور 4 صحتیاب ہوا ہے ۔اِدھر بڈگام میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد اب تک 13ہوئی ہیںجن میں سے 4سرگرم ہیں اور09افراد صحتیاب ہوئے ہیں ۔پلوامہ ضلع میں کووِڈ ۔19کے 3 معاملات کی تصدیق ہوئی ہے جن میں دو سرگرم ہیں اور ایک صحتیاب ہوا ہے ۔القمرآن لائن کے مطابق ضلع شوپیان میں 46 مثبت معاملات سامنے آئے ہیں جن میں 40 سرگرم ہیں اور 6صحتیا ب ہوئے

ہیںجبکہ کپواڑہ میں 37مثبت معاملات درج کئے گئے ہیں اور 31 سرگرم معاملات ہیں اور6صحتیاب ہوئے ہیں۔گاندربل میں کلو 14مثبت معاملات سامنے آئے ہیں جن میں 12سرگرم معاملے ہیں جبکہ دو شفایاب ہوئے ہیں۔ کولگام میں 6 مثبت معاملات پائے گئے ہیں ۔ سبھی سرگرم ہیںاور اننت ناگ میں 08 مثبت معاملے سامنے آئے ہیںاور سبھی سرگرم ہیں۔اسی طرح جموں میں وائر س کے 26مثبت معاملات پائے گئے ہیں

جن میں 21سرگرم ہیں اور 5 شفایاب ہوئے ہیں۔اودھمپور ضلع میں اب تک کورونا مریضوں کی کل تعداد 20 ہوئی ہیں جن میں سے 11معاملات سرگرم ہیں۔ 8صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ ایک کی موت واقع ہوئی ہے۔

دریں اثنا راجوری ضلع میں کورونا کے اب تک 4 مریض پائے گئے ہیںجس میں ایک سرگرم اور تین صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ سانبہ میں 04 مثبت معاملے کی تصدیق ہوئی ہے اور یہ سب سرگرم معاملات ہیں اور کشتواڑ میں سامنے آیا ایک معاملہ پوری طرح سے صحتیاب ہوا ہے۔اس کے علاوہ کٹھوعہ میں بھی ایک مثبت معاملہ سامنے آیا ہے۔

بانڈی پورہ ضلع میں بدھ کو 7 نئے مریضوں کے ٹیسٹ مثبت آئے جن میں 6 گنڈ قیصر اور ایک پنزی نارہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ان میں چار اور چھ سال کی بچیاں بھی شامل ہیں۔پنزی نارہ کا یہ پہلا کیس ہے۔گنڈ قیصر گائوں میں پہلے ہی 9افراد مثبت قرار دیئے گئے ہیں اس طرح اب یہاں مثبت کیسوں کی تعداد15تک پہنچ گئی ہے۔ان میں سے5 مریض چترنار بانڈی پورہ کے قرنطین مرکز میں ہیں ۔ضلع میں 23 مارچ کو جو کہنوسہ کا پہلا کیس مثبت سامنے آیا تھا وہ مکمل صحت یاب ہوگیا اور اس کا ٹیسٹ ایک بار پھر منفی آیا ہے۔

پیان ضلع ہیڈکوارٹر سے 6کلو میٹر دور ہیر پورہ گائوں ہاٹ سپاٹ بن گیا جہاں ابتک34افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ضلع میں کورونا متاثرین کی تعداد 46تک پہنچ گئی ہیں جن میں سے 2وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔6 دیہات ریڈزون قرار دیئے گئے ہیں

جن کی ناکہ بندی سخت کی گئی ہے۔بدھ کو ضلع میں مزید14 متاثرین کی رپورٹ مثبت آئی جو سبھی ہیر پورہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس سے قبل ہی مذکورہ گائوں میں20افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں

اور اب تعداد 34سے پہنچ گئی ہے۔اسکے علاوہ ضلع کے بمنی پورہ میں مزید 2کے نمونے مثبت قرار دیئے گئے ہیں جہاں پہلے ہی میاں بیوی عمرہ کرنے کے بعد وائرس میں مبتلا پائے گئے تھے۔علاوہ ازیں میمندر گائوں میں ایک، پالہ پورہ میں ایک،کنی پورہ میں 2اور سندھو شرمال میں 2کیس مثبت پائے گئے ہیں۔

القمرآن لائن کے مطابق شوپیان ضلع میں سب سے پہلے سدھو اور رام نگری میں دو کیس مثبت آئے تھے لیکن یہ دونوں مریض وائرس کو شکست دیکر مقرہ مدت مکمل کرنے کے بعد صحتیاب ہوچکے ہیں اور اب اپنے گھروں میں ہیں۔ہیر پورہ اور بمنی پورہ میں نئے کیس سامنے آنے کے بعد قریب 50سے زائد افراد کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں اور انہیں قرنطین کر لیا گیا ہے۔

سرحدی ضلع کپوارہ کا مقام شاہ ولی گائوں پوری طرح کورونا وائرس کی جکڑ میں آگیا ہے اور یہاں ہر روز مثبت کیسوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔بدھ کو یہاںمزید 4مثبت کیس سامنے آئے ہیں، اس طرح مقام شاہ ولی میں کیسوں کی تعداد 21ہوگئی ہے۔ اسکے علاوہ ضلع کے منی گاہ میں ایک، ترہگام میں ایک اور ٹنگڈار میں 8کیس مژبت آئے ہیں۔مقام شاہ ولی میںمثبت آنے والے کیسوں میں اضافہ ہوتے ہی لوگو ں کی نیندیں اڑ گئیں ہیں ۔

علاقہ میں کھیتی با ڈی کا کام بھی بری طرح سے متا ثر ہوا ہے ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق لوگو ں کا کہنا ہے کہ یکم اپریل سے اس علاقہ میں زمینداری کا سیزن با ضابطہ طور شروع ہوتا ہے لیکن مقام شاہ ولی میں اس طرح کی کوئی بھی چہل پہل نہیں ہے

جبکہ آنے والے مہینے میں پنیری لگانے کے لئے کوئی بھی تیاری نہیں ہے۔تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ ضلع میں جن6 افراد کو پہلے مثبت پایا گیا تھا انکے دوبارہ ٹیسٹ کچھ روز قبل منفی آ گئے ہیں جن میں ایک صورہ اور دیگر 5 میڈیکل کالج بارہ مولہ میں زیر علاج تھے۔ ان میں ہری کپوارہ کے3،شوگپورہ ماگام کے2اور ایک کا تعلق ٹنگڈار سے بتا یا جاتا ہے،ان سبھی کو رخصت کیا جاچکا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں جاری لاک ڈائون کے دوران ناکہ بندی،علاقہ بندی اور سڑکوں کی تار بندی جاری ہے۔ پچھلے 2روز سے شہر سرینگر میں لاک ڈائون کی کیفیت میں نرمی کی جارہی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پیر کو سڑکوں پر بہت زیادہ عوامی آمد و رفت رہی اور نجی گاڑیوں کی اس قدر بھیڑ تھی کہ کئی جگہوں پر ٹریفک جام بھی ہوئے تاہم بدھ کو اس میں تھوڑی بہت کمی دیکھی گئی۔لیکن سول لائنز علاقوں میں عام ہڑتال جیسی کیفیت تھی جس کے دوران نجی گاڑیوں کی آمد و رفت جاری رہی۔شہر کے کسی بھی علاقے میں کہیں پر بھی پولیس نے ناکوں پر گاڑیوں کو نہیں روکا نہ ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے اجرا کئے گئے پاس چیک کئے گئے۔

پولیس نے لاک ڈائون کی خلاف ورزی کی پاداش میں4دکانداروں کو حراست میں لیکر جنوبی کشمیر میں39گاڑیاں ضبط کیں ۔البتہ وادی کے80ریڈ زونوں میں نقل و حرکت پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے اور کوئی چھوٹ نہیں دی گئی ہے۔ نقل و حرکت کے حوالے سے محدود علاقوں میں ڈرون کیمروں سے نگرانی کی جارہی ہے۔ شہر کے مقابلے میں دیگر قصبوں، ضلع صدر مقامات اور دیگر دہی علاقوں میں کوئی نرمی نہیں دی جارہی ہے۔دہی علاقوں اور قصبوں میں کہیں سبزی نہیں بنتی، گوشت نہیں مل رہا ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پولیس نے دفعہ144کے تحت جاری امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرنیکی پاداش میں کاروائی جاری رکھی۔لاک ڈائون کی خلاف ورزی کرنے کی پاداش میں مائسمہ پولیس نے 2دکانداروںکو حراست میں لیکر انکے خلاف دو کیس ایف آئی آر نمبر 11اور 12 درج کرلیا ۔اونتی پورہ پولیس نے سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کی پاداش میں

10موٹر سائیکلوں سمیت 36گاڑیوںکو ضبط کیا۔القمرآن لائن کے مطابق کے مطابق اونتی پورہ پولیس اسٹیشن کے تحت آنے والے علاقے میں12 گاڑیوں کو ضبط کیاگیا ۔پولیس اسٹیشن پانپور کے علاقے میں سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کے مرتکب 3 گاڑیاں اورایک موٹرسائیکل کو ضبط کر لیا گیا۔ پولیس اسٹیشن کھریو کے علاقے میں 5 گاڑیوں اور 9 موٹر سیائیکلوں کو ضبط کر لیا گیا اور پولیس اسٹیشن ترال کے علاقے میں6 گاڑیوں کو ضبط کر لیا گیا۔


کشمیر میں شوپیاں کوروناوائرس کے گھیرے میں ،2دن میں 24 کیسز

سرینگر

(ساوتھ ایشین وائر )

مقبوضہ جموں کشمیر میں بدھ کو کووڈ 19 کے 27 نئے کیسز درج کئے گئے جن میں سے 14 کا تعلق جنوبی کشمیر میں شوپیاں کے ہیر پورہ علاقے سے ہے۔

سات بانڈی پورہ سے ،چار کپواڑہ سے اور ایک ایک بارہمولہ اور اننت ناگ سے ۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق شوپیاں کا ہیر پورہ علاقہ کویڈ 19 کا نیا ہاٹ سپاٹ بن رہا ہئے۔پچھلے دو دن میں یہاں 24 نئے کیسز سامنے آئے ہیں ۔ اس طرح شوپیاں ضلع میں کویڈ19 سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 46 ہوگئی ہے۔

شوپیاں میں پہلے دو کیسز 30 مارچ کو سامنے آئے تھے لیکن پھر ایک ہفتے تک کوئی کیس منظرعام پر نہیں آیا۔ القمرآن لائن کے مطابق 5 اپریل کو 4 اور افراد کووڈ مثبت پائے گئے ۔ 3 دن بعد یعنی 8 اپریل کو 6 نئے کیسزسامنے آئے جن میں سے 4 اکیلے ہیر پورہ علاقہ سے تھے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس کے بعد ناول کرونا نے یہاں رفتار پکڑی اور ضلع کے ہیر پورہ گاں کو خاص طور سے اپنا نشانہ بنایا۔
بدھ کی شام تک ہیر پورہ میں 34 کیس درج کئے گئے۔


مقبوضہ کشمیر:افسران سوشل میڈیا سے اپنے پرانے پوسٹس ڈیلیٹ کر رہے ہیں

سرینگر

(ساوتھ ایشین وائر )

مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس نے گذشتہ دنوں سے وادی کشمیر میں کام کرنے والے کئی صحافیوں پر ایف آئی آر کے علاوہ یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پولیس کی سائبر ونگ نے جواں سال فوٹو جرنسلٹ مسرت زہرہ کے بعد دی ہندو کے کشمیر نمائندے پیر زادہ عاشق کے علاوہ

گزشتہ روز وادی کے ایک اور معروف صحافی گوہر گیلانی کے خلاف بھی کیس درج کر لیا ہے ۔

پولیس کے مطابق ان تینوں صحافیوں پر سماجی رابطہ گاہوں پر اپنی تحریروں اورپوسٹوں کے ذریعے غیر قانونی سرگرمیوں کو شہہ دینے اور ملکی سالمیت کو زک پہنچانے کا الزام عائد ہے۔

القمرآن لائن کے مطابق گزشتہ دنوں سے صحافیوں پر اس طرح کے الزمات عائد کرنے کے بعد انتظامیہ میں بھی بڑے عہدوں پر فائز کئی افسران اور دیگر سرکاری ملازمین نے بھی کئی سال پہلے

اپنے فیس بک ،ٹویٹر اکانٹ اور دیگر سماجی رابطہ گاہوں سے اپنے پرانے پوسٹس اور تحریریں ڈیلیٹ یا حذف کرنا شروع کئے ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اظہار رائے اور جمہوری حقوق کے مدنظر جن افسران نے کئی سال قبل اپنے طور ملک کے سیاسی ،

سماجی یا کسی اقتصادی معاملے پر اپنی رائے زنی کی تھی یا اس وقت کی حکومت یا کسی سیاسی شخص کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا

وہ اپنے ان پوسٹ کو ڈیلیٹ کر رہے ہیں ۔تاکہ ان کے خود کے اوپر کسی قسم کی کوئی آنچ نہ آئے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں پولیس محکمے کے ساتھ ساتھ سول انتظامیہ میں افسران کے

سماجی رابطہ گاہوں کے اکاونٹس میں کھلبلی کا یہ منظر اس پس منظر دیکھنے کو مل رہا ہے جس کی بنیاد پر گزشتہ دنوں سے تین صحافیوں کو

غیر قانونی سرگرمیوں والے پوسٹس اپ لوڈ کرنے کی پاداش میں یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔


کشمیری صحافیوں کے خلاف مقدمات :قانون کا غلط استعمال، ماہرین

سرینگر

(ساوتھ ایشین وائر )

مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں پر جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے مقدمات دائر کیے جانے پر

ماہرین قانون نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے قانون کا غلط استعمال کرنے سے تعبیر کیا ہے۔

مقبوضہ جموں کشمیر عدالت عالیہ کے ایک سینئر وکیل شبیر احمد پنگا کا کہنا ہے کہ اس قانون میں کوئی بھی خرابی نہیں ہے۔

قانون ڈریکونین ضرور ہے پر ان لوگوں کے لئے جو ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قانون کی ایک عجیب بات یہ ہے کہ

یہ انتظامیہ کے حق اقتدار میں ہوتا ہے کہ وہ کس پر اس قانون کے تحت مقدمہ درج کریں جو حیران کن ہے۔

ساوتھ ایشین وائر سے بات کرتے ہوئے سینئر وکیل ریاض خاور نے اسے آئین ہند کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ

آئین ہند ہر ایک صحافی کو پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کی پوری آزادی عطا کرتا ہے جب تک کہ وہ کسی نقص امن کا باعث نہ بنیں۔

القمرآن لائن کے مطابق گزشتہ دنوں جموں و کشمیر پولیس نے کشمیر کے تین صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کیے

جن میں خاتون صحافی مسرت زہرہ کے علاوہ سینئر سینئر صحافی گوہر گیلانی اور معروف انگریزی اخبار دی ہندو کے نمائندے پیرزادہ عاشق شامل ہیں۔


صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں: عمر عبداللہ

سرینگر

(ساوتھ ایشین وائر )

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مہم کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے

اور اس مہم کو بند کیا جانا چاہئے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عمر عبداللہ نے اس سلسلے میں اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: ‘کوئی اگر مگر نہیں، کشمیر میں صحافیوں اور مبصروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی یہ مہم غلط ہے اور اس کو بند کیا جانا چاہئے۔

اگر واقعات کے حوالے سے آپ کا ورژن اس قدر کمزور ہے کہ آپ کو ان لوگوں کے خلاف کیس درج کرنا پڑتا ہے تو اس سے ان کے لکھے ہوئے سے بھی زیادہ کشمیر کی صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے

‘۔القمرآن لائن کے مطابق پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے صحافیوں کے خلاف آیف آئی درج کرنے کو نا معقول حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ

وبا کے دوران بھی یہاں صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مہم تیز ہے۔انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا:

‘صحافیوں کے خلاف وبا کے بیچ ایف آئی آر درج کرنا اور ان کے خلاف یو اے پی اے جیسے قوانین کا اطلاق نامعقول حرکت ہے، گوہر گیلانی اس فہرست کا تازہ نام ہے، یہ ہندوستان میں اقلیتی فرقوں کا جنت ہے’


کورونا کے مریضوں کا الزام بھی پاکستان کے سر
پاکستان کورونا وائرس کے مریضوں کو بھارت بھیج رہا ہے: جموں وکشمیر پولیس چیف دلباغ سنگھ

سرینگر

(ساوتھ ایشین وائر )

جموں وکشمیر کے ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ پاکستان پہلے صرف دہشت گرد بھارت بھیجتا تھا ، اب اس نے کورونا وائرس کے مریضوں کو بھی بھیجنا شروع کردیا ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ڈی جی پی نے مزید کہا کہ یہ لوگ بھارت میں انفیکشن پھیلائیں گے۔

پاکستان کورونا وائرس کے مریضوں کو ایکسپورٹ کررہا ہے۔ یہ سچ ہے اور یہ تشویش کی بات ہے۔ القمرآن لائن کے مطابق انہوں نے الزام لگایا کہ

دنیا مہلک وبائی بیماری سے لڑ رہی ہے ، پاکستان بھارت کے خلاف اپنی مذموم سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

وہ روز سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ڈی جی پی ،جموں و کشمیر نے یہ باتیں بدھ کو گاندربل اور منیگام کے دورے کے موقع پر کیں۔


مقبوضہ کشمیر: لاک ڈان میں گوشت اور سبزیاں سونے کے بھاو بیچی جارہی ہیں

جموں

(ساوتھ ایشین وائر)

وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے پیش نظر نافذ لاک ڈان کے دوران سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں آسمان چھونے لگی ہیں ۔گوشت نہ صرف سب سے زیادہ مہنگا ہوگیا ہے

بلکہ قصائیوں کے دکانوں کے بجائے ان کے گھروں میں دستیاب ہونے لگا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق وادی کشمیر کے باشندے گوشت کھانے میں اپنی مثال آپ ہیں۔

یہاں امیر ہو یا غریب ہفتے میں کم سے کم ایک بار ضرور گوشت کھاتا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ سبزی اورپھل فرشوں نے گراں بازاری کا بازار گرم کر رکھا ہے

لیکن قصائی جس ریٹ پر گوشت فروخت کررہے ہیں وہ مقررہ نرخنامے سے کافی زیادہ ہے۔القمرآن لائن کے مطابق قصائیوں کا کہنا ہے کہ

مال کی عدم دستیابی اور حالات کی وجہ سے مہنگائی بھی ہوئی ہے اور گھر میں ہی گوشت بیچنے کی مجبوری بھی ہے۔

محمد یونس نامی ایک شہری نے بتایا کہ گوشت نہ صرف کافی مہنگا ملتا ہے

بلکہ قصائیوں کے دکانوں کے بجائے ان کے گھروں میں دستیاب ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں گوشت خریدنے گھر سے نکلا تو گوشت فروشوں کی دکان بند تھی

جبکہ انہیں دکان کھولنے کی اجازت ہے، پھر میں ایک واقف کار قصائی کے گھر گیا

جہاں وہ گوشت بیچ رہا تھا، میں نے جب ریٹ پوچھی تو وہ مقررہ ریٹ سے کافی زیادہ تھی’۔محمد یونس نے کہا کہ

جب میں ریٹ کے بارے میں استفسار کرنے کی کوشش کی تو میرا ساتھ ایسا سلوک کیا گیا

جیسے میں مفت مانگ رہا تھا۔ایک شہری نے بتایا کہ یہاں گوشت کہیں چھ سو روپے فی کلو تو کہیں

ساڑھے چھ سو روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ اس کی سرکاری ریٹ صرف چار سو روپیے فی کلو ہے۔


اندور: لاک ڈان کے دوران بے وجہ گھومنے والے پولیس اہلکار کو پیٹی بھائی نے پٹوادیا

اندرو

(ساوتھ ایشین وائر)

مہلک کورنا وائرس سے بچنے کے لئے جاری لاک ڈاون کے دورانیہ دوران عام طور پولیس شہریوں کے درمیان لاک ڈاون کے نفاذ کیلئے سختی برت تی ہے ۔ مگر مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں

پولیس اہلکار نیہی دوسرے اہلکار کو لاک ڈاون کے دوران بے مقصد گھومنے کی وجہ سے پٹائی کرا ئی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پولیس عوام کو کورونا سے بچنے

اور لاک ڈاون پر عمل آوری کے لئے سختی برت رہی ہے ۔ اسی کے تحت شہر کے صرافہ تھانہ کے انچارج امرتا سولنکی نے لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے والے

پولیس اہلکار کو پکڑا۔ اور دوسروں سے اس کی پٹائی کرائی۔القمرآن لائن کے مطابق پھر انہوں نے کہا کہ اس با ت کا احساس ہونا چاہیے کہ ڈاکٹر اور پولیس اہلکار اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر سب کی جان کے تحفظ کے لئے ہمہ وقت مصروف عمل ہے ۔

اور آپ بے مقصد گھوم رہے ہیں ۔ اور کہا کہ اب کیسا لگ رہا ہے۔سوچو جب ایک ڈاکٹر مرتا ہے جب ایک پولیس ہلاک ہوتا ہے

اس کا احساس ہونا چاہیے ۔ہم اپنی جان پر کھیل کرلوگوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ اور تم لوگ ہو کہ بے وجہ گھوم رہے ہو۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق وہیں چیک پوائنٹ پر پولیس نے مزید دو لوگوں کو گرفتار کیا ۔

جو پولیس سے جھوٹ بولنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے ان کے ساتھ بھی سختی برتی۔

%d bloggers like this: