مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

23اپریل2020:آج ضلع بہاولنگر میں کیا ہوا؟

ضلع بہاولنگر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

بہاول نگرسے صاحبزادہ وحیدکھرل کی رپورٹس//

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو سیف اللہ ساجد نے محکمہ انہار کو ہدایت کی ہے کہ وہ پانی چوری کے بااثر اور بڑے مگرمچھوں کو قانون کی گرفت میں لائیں

کیونکہ پانی کی چوری کسانوں کے حقوق پر ڈاکے کے مترادف ہے اور نہری پانی چوری کے ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائیں تاکہ دوسروں کے لیے مثال بنے کہ

کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہے اور قانون سب کے لیے برابر ہے۔ وہ آج ڈی سی آفس کے کمیٹی روم میں نہری پانی کی چوری کی روک تھام کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

جس میں محکمہ انہار کے ایکسئین حضرات ، ڈی ایس پی ہیڈکواٹرز ، پراسیلیوشن آفیسر اور سپیشل برانچ و متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس پانی چوری کے سیکڑوں مقدمات درج کروائے گئے اور محکمہ انہار اور متعلقہ اداروں اور ضلعی انتظامیہ نے فعال کردار ادا کیا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو سیف اللہ ساجد نے ہدایت کی کہ پانی چوری کے کیسز کی پراسیکیوشن کو مضبوط کیا جائے۔

انہوں نے متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز کو پانی چوری کے سدباب کے لیے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے اور ان کیسز کو فالو اپ کرنے کے لیے بھی ہدایات جاری کیں۔.


بہاولنگر//

ضلع کی معروف سیاسی مذھبی سوشل ودیندار شخصیت لینڈلارڈ میاں تقلین خان لالیکا آج دارفانی سے کوچ فرماگئے اناللہ واناالیہ راجعون, انکی نماز جنازہ میں علاقہ کی مشہورو معروف سیاسی صحافتی, مذھبی شخصیات نے

شرکت کی ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں انکو سپردخاک کیاگیا, ہرطرف فضاء سوگوار دیکھائ دے رہی تھی ہر آنکھ اشک بار تھی مرحوم خوش خلق اور بہت بڑے مہمان نواز

اور سخی انسان تھے,بلاشبہ انکی وفات کے بعد بہت بڑا خلاء پیدا ہوگیا انکی اولاد اور علاقہ ایک عظیم شخص سے مرحوم ہوگیا,انکے علاوہ آج چوہدری عامر مشتاق رابطہ سیکرٹری روہی پریس کلب کے

والد گرامی اورضلع کی معروف شخصیت ریٹائرڈ گرداور قانون گو چوہدری مشتاق احمد بھی رضائے الہی سے انتقال فرماگئےانکی دونوں شخصیات کی وفات پر میاں شوکت علی لالیکاصوبائ وزیرزکوۃ پنجاب, میاں غفار کالوکا وٹو ایم این اے,

سیدنذرمحموشاہ سابق ممبر پنجاب اسمبلی,سابق تحصیل ناظم سید ندیم زمان شاہ,سابق ضلعی چیئرمین سید قلندر حسنین شاہ,طارق اسماعیل ڈپٹی ڈائریکٹر تعلقات عامہ بہاولنگر,

چوہدری عدنان ٹیپو,صاحبزادہ وحید کھرل صدر روہی پریس کلب ڈسٹرکٹ بہاولنگر, چوہدری طارق محمود جنرل سیکرٹری روھی پریس کلب,

ڈاکٹر اسلم چوہدری چیئرمین روہی پریس کلب,علیخان ,منظورقریشی ,
طاہر خان ڈاکٹر طارق سلیم, سمیت تمام عہدیدران ممبران نے دونوں شخصیات کی ناگہانی وفات

گہرے دکھ کااظہار کیا ہے,اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے کہ پاک پروردیگارپسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائیں..


بہاولنگر //سے صاحبزادہ وحید کھرل

تھانہ میکلوڈ گنج پولیس کی بروقت اور بڑی کارروائی،اسلحہ کے زور پر گاڑی چھیننے والے دوخطرناک ڈکیت گرفتار، اسلحہ برآمد، مقدمہ درج، تفتیش جاری.ملزمان سے مزید انکشافات متوقع،

تفصیلات کے مطابق ملزمان نے کار اسٹینڈ سے ڈرامہ رچا کر کرایہ پر کار حاصل کی اور ویران علاقہ میں لے جاکر اسلحہ

کے زور پر ڈرائیور کو زخمی کرکے پھینک دیا اور گاڑی چھین کر فرار ہوگئے، ڈی پی او قدوس بیگ نے مجرمان کی گرفتاری اور گاڑی کی برآمدگی کے لیے ڈی ایس پی منچن آباد علی رضا کاظمی

کی سربراہی میں ایس ایچ او ندیم اقبال، اے ایس آئی فرحت ودیگر پولیس ملازمین پر مشتمل ٹیم تشکیل دے کر ٹاسک دیا، ٹیم نے شب و روز کی محنت اور جدید سائینٹفک طرز تفتیش کو اپناتے ہوئے

تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے چند روز میں خطرناک ڈکیت اسلحہ سمیت گرفتار کرکےقبضہ سے کار برآمد کرلی.ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش جاری ہے،

ملزمان سے مزید انکشافات متوقع ہیں، ملزمان میں زبیر اور سلیم شامل ہیں، اس موقع پر ڈی پی او قدوس بیگ نے اس بڑی کارروائی پر ٹیم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے

تعریفی سرٹیفکیٹ اور نقد انعامات دینے کا اعلان کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ پولیس جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائیاں بھرپور انداز میں جاری رکھے گی

اور جرائم کے مکمل خاتمے تک اسی طرح جانفشانی سے کام کرتی رہے گی.


کروناکے روپ میں ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے

تحریر:
صاحبزادہ وحید کھرل

چھوٹا دھماکہ

شاید کسی کو ناہید خان کا وہ انٹرویو یاد ہو، جس میں انہوں نے کارساز دھماکے کا قصہ سناتے ہوئے بتایا تھا، کہ بینظیر صاحبہ نے انہیں پہلے دھماکے کے بعد، جب سب زمین پر گر پڑے تھے،

تو کھڑے ہونے سے منع کیا تھا، یہ کہہ کر کہ ابھی رک جائو، ابھی دوسرا بھی ہوگا _ اور دوسرا اصل ہوتا ہے،

پہلا تو صرف مجمع اکھٹا کرنے کے لیے ہوتا ہے – کوئٹہ میں بھی باغی وکیلوں کی پوری کھیپ جو صاف کی گئی تھی،

وہ بھی اسی طرح سے کی گئی تھی، پہلے چھوٹا دھماکہ پھر جب سب جمع ہوگئے تو اصل دھماکہ – دجالی لوگ بلا کی چالاکی سے کام لیتے ہیں _ آپ مشکل سے انکی چالاکی کو سمجھ سکیں _

کرونا وائرس اصل میں وہ چھوٹا دھماکہ ہے، جسکے بعد ایک بڑا بلکہ وہ شاید

(آخری دھماکہ ہوگا)

اصل میں اس وائرس کے ذریعے، تمام دنیا میں اسکی ویکسین,جسمیں انجکشن کے ذریعے انسان کے جسم میں ایک چِپ داخل کی جائیگی

جو خون کے بڑے ذرے کی مانند ہوگی جوانسانوں کی نقل وحرکت کا پتہ دیتی رہے گی وہ ویکسین لگوانا لازمی قرار دے دیا جائے گا,آپ بغیر ویکسین لگوائے اور سرٹیفیکیٹ حاصل کیے ہوئے،

نہ ہوائی سفر کرسکیں گے، نہ حج و عمرہ، نہ زیارتوں کو جا سکیں گے ، یہاں تک کہ نکاح یعنی شادی بھی نہ ہوسکے گی,

بچوں کو اسکول میں داخلہ نہیں ملے گا, اس کام میں پہلے سے شامل بل گیٹس جیسے مخیر حضرات دل کھول کر غریب ممالک کی امداد کریں گے .اب آپکی شاید سمجھ میں یہ بھی آ جائے ،

کہ ایک کمپیوٹر سافٹ ویئر کی صلاحیت رکھنے والے دنیا کا امیر ترین شخص، اپنا کام چھوڑ کر ویکسین کی فیلڈ میں کیوں گھس گیا تھا –

کچھ لگ رہا ہے ہونے کو
دل کررہا ہے رونے کو
اس کام میں پانچ سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے _

مگر اسکے بعد تمام لوگوں کی رگوں میں یہ ویکسین دوڑ رہی ہوگی، یوں سمجھیں کہ ایک سرکاری وائرس دوڑ رہا ہوگا ، جسے کبھی بھی، کسی بھی طرح سے متحرک کیا جاسکے گا _

کبھی بھی کہیں بھی کوئی وبا پھیلائی جاسکے گی، اور کم خرچ اور بالا نشین انداز سے ایسا حملہ کیا جاسکے گا،

کہ جس میں نہ ہتھیار استعمال ہونگے ، نہ املاک کو نقصان پہنچے گا ,اسی دوران دشمن کو ویکسین بیچ کر اور قرضہ دے کر مزید اپنے جال میں پھنسایا جا سکے گا ,

اس تمام جنگ میں ظالم و غاصب ایک مددگار کے طور پر ابھرے گا , جیسا کہ حدیث شریف میں دجال کا اپنے آپ کو مسیحا ظاہر کرنے کے بارے میں پہلے سے درج ہے ,

تو بھائیوں، کرونا یا کووڈ-19, کا کام صرف آپکو ویکسین لگوانے کے لیے تیار کرنا ہے اصل دھماکہ
اس کے بعد ہوگا اللّٰہ ہم سب کو دجال کی چالوں اور فتنہ سے محفوظ رکھے ,

کم از کم ایمان کے ساتھ موت عطا فرمائے اور پابندی سے سورہ کہف پڑھنے کی توفیق دے، خاص طور پر جمعے کو جو فتنہ دجال سے بچاتی ہے –
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی

غالب


"ایک چہرہ اورکی طمانچے”
تحریر:
شاہ خانذادہ ایڈووکیٹ
انسان کے دکھ اور سکھ کا تعین کر کے ہی اللہ پاک اُ س کو دنیا فانی میں پیدا کرتا ہے۔
یہ اللہ پاک کی طرف سے ہی تہ ہوتے ہیں کوئ بھی انسان اپنے دکھ یا سکھ کا خود ذمہ دار نہیں ہوتا۔۔
ہاں!
انسان اپنے دکھ سکھ کا سَہرا کسی کے سر ضرور باندھتا ہےشاید ایسا کرنا ایک فطری عمل ہے انسان کے پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک دکھ اور سکھ اِس کا پیچھا نہیں چھوڑتے دکھ اور سکھ کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے ۔۔
قدرت کا یہ عجیب کرشمہ ہے کہ ہر انسان ہنسنے کے بعد ضرور روتا ہے کچھ لوگ سرعام رو کر ہنسنے کا قرض واپس کرتے ہیں اور کچھ اپنے اندر ہی اندر کئ ادھوری حسرتوں کا گلہ دبا دیتے ہیں لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دہتے ۔۔
اِس ظالم دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنے غموں, دکھوں ,دردوں اور اپنے زخموں کی سر عام نمائش لگاتے ہیں لیکن کوی اُ ن کی طرف توجہ دینا پسند نہیں کرتا حالانکہ وہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوتا ہے۔۔
ہماری بےحسی اور حوانیت کا یہ منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہمیں صرف اور صرف اپنا دکھ دکھ اور دوسروں کا دکھ مذاق لگتا ہے ہم اُ ن کے دکھ درد کو بڑے مضحکہ خیز انداز میں بنا کر پیش کرتے ہیں اور خوب لطف اندوز ہوتے ہیں ۔۔
کچھ دکھ ایسے ہوتے ہیں جو زندہ انسان کی قمر توڑ کر رکھ دیتے ہیں ہر آنے والا سانس اتنا اجیرن کر دیتے ہیں کہ انسان مرنے کے لیے مختلف طریقے آزمانے لگتا ہے اور موت بھی لاکھوں میل کی دوری پر ہوتی ہے۔۔
ایسے ہی کچھ حالات ہیں کشمیر میں جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں میری مائیں بہینں بیٹیاں بزرگ ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگتے ہیں کہ اے اللہ ہمیں عزت کی موت دے دے ہم تیری دنیا میں نہیں رہنا چاہتے ۔۔
خدا کی قسم!
ایک ماں اپنے جواں بیٹے کی بھیانک موت کیسے دیکھے گی ؟
ایک بھائ اپنی انکھوں کے سامنے اپنی ماں بہین کی عزت پامال ہوتی کیسے دیکھے گا؟
ذرا اپنے ضمیروں کو جگاہیں تو سہی ۔۔۔
کیا ہمارے گھر میں مائیں بہینں نہیں ہیں کیا؟
کیا ہمیں اُ ن کی عزت عزیز نہیں ؟
کشمیر کے اندر لاکھوں مسلمان خواتین کی عزتیں سرعام لوٹی جا رہی ہیں ہم پر اس قدر حوانیت اور بےحسی طاری ہے کہ کشمیر کا سن کر ہم ماتھے پر ہاتھ تو سجا لیتے ہیں معلوم تو ہمیں پل پل کی خبر ہے لیکن ہم سواۓ مذمت مذمت کی رٹ لگا کر سٹرکوں پر بھاگنے کےسوا اور کچھ نہیں کرتے شاید ہم کرنا ہی نہیں آتا۔۔۔
کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کا یہ عجیب ڈھنگ ہم نے سوچ رکھا ہے ہم نے خود کو صرف پوسٹروں اور فلیکسوں پر نمایاں کرنے کی حد تک محدود کرلیا ہے اس سے زیادہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ۔۔
اس کے ساتھ ساتھ ہماری سوچوں کا بھی یہ عالم ہے کہ مشرف نے کچھ نہیں کیا نوازشریف کشمیر کے لیے کچھ نہیں کر کے گیا اور عمران خان نے تو پھر کرنا ہی کیا ہم نے کبھی انفرادی طور پر یہ سوچنے کی زحمت ہی نہیں کی ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے نا طے میں نے اپنے کشمیری بہین بھائیوں کے لیے کیا کیا ہے ہم صرف اور صرف اپنی ذات تک سوچتے ہیں ۔۔
ایک کشمیری فرزند یہ بتاتے بتاتے غش کھا کر بے ہوش ہو کر گر گیا کہ ایک ہی چہرے پر کئ طماچے کیسے لگتے ہیں۔۔۔
23 سالہ نوجوان نے کمینے مودی کے پالتو کتوں(فوجیوں) کے ظلم کی ایسی عجیب داستان میرے کانوں سے اُ تاری جسے سن کر جسم کے ساتھ ساتھ روح بھی کانپنے پر مجبور ہوگئ وہ کہتا ہے کہ میں دو بہینوں کا اکیلا بھای اور اپنے ماں باپ کا ایک ہی فرزند تھا جب میری عمر 13 سال ہوی تو اپنے باپ کو بھارتی کتوں(فوجیوں)کے ہاتھوں ٹکٹرے ہوتے دیکھا میرے سامنے میرے باپ کی ٹانگیں کاٹی گئ بازو تن سے جدا کیے گے حتئ کہ دس گولیوں سے میرے والد کا سینہ چھلنی کر دیا گیا میری ماں کی عزت پامال کی گی میری والد ہ کا ایک ہاتھ کاٹ دیا گیا ۔۔
میں اور میری sisters نے یہ خونی طوفان بند کمرے سے دیکھتے رہے اور اپنی بے بسی اور لاچاری پر خدا سے فریاد کرتے رہے لیکن نہ زمین پھٹی اور نہ ہی آسمان گرا۔۔
ظلم کا یہ طوفان یہی ختم نہیں ہوا بلکہ آگے بھی چلتا رہا میرے باپ کا قصور صرف یہ تھا کہ بھارتی کتوں(فوجیوں)کے سامنے اپنی بیٹیاں پیش نہیں کی تھی۔۔
میری امی کی آنکھیں چلی گی میری ایک بہین کے ساتھ اجتما عئ زیادتی کی گی مذمت کرنے پر مجھے دونوں ٹانگيں سے اپاہج کر دیا گیا میری بہین زندگی کی بازی ہار گی ۔۔
اس طرح کے ہزاروں طماچے آے روز لاکھوں کشمیریوں کے منہ پر لگ رہے ہیں
لیکن توجہ طلب بات یہ ہے کہ اگر ہماری ماں بہین کی طرف کوی آنکھ اوٹھا کر دیکھے تو ہمارہ Reaction کیا ہوگا ۔۔میراخیال ہے کہ ہم اُ سے چیرپھاڑ دے گے ۔۔
اُ دھر ہماری نوجوان بہینوں کی عزتوں کے جنازے سرعام نکل رہے ہیں اُ ن کے اوپر کوئ کپڑا ڈالنے والا نہیں ہے سب لوگ اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔۔
سب لوگ کشمیر کی صورت حال سن کر منہ میں انگلیاں ضرور ڈالتے ہیں لیکن ہم سواۓ لفظی مذمت کے اور کچھ نہیں کرتے ۔۔۔
کچھ ہمیں بھی خدا پر یقین نہیں ہے کیوکہ اگر ہم خدا کے حضور پانچ ٹائم سجدہ ریز ہو کر اپنے کشمیری مسلمانوں کے لیے دعائیں کریں تو کیا خدا کو ہم پر رحم نہیں آے گا وہ اپنے بندے سے سترماؤں سے ذیادہ پیار کرتا ہے اُ دھر تو ستر ہزار ماؤں کی کوکھ اُ جاڑ دی گئ ہے ۔۔
سب سے قمیتی چیز انسان کے پاس عزت ہوتی ہے جب عزت کا طماچہ منہ پر لگتا ہے تو خدا کی قسم بندہ جیتے جی مر جاتا ہے۔آج کشمیر میں کرفیوں لگے آٹھ ماہ سے ذیادہ عرصہ ہوگیا ہے ہزاروں لوگ بھوکے مر گۓ ہیں سینکٹروں ماؤں نے اپنے بچوں کے گلے دبا دیے ہیں کیوکہ کوی بھی ماں اپنے بچے کو بھوکا روتا نہیں دیکھ سکتی ۔ہزاروں لوگ مرنے کے بعد بغیر تدفین کے گل سڑ گیے ہیں ۔۔
لیکن ہمارے ضمیر اُ ن سے بھی پہیلے مرے ہوے ہیں ہم کو اُ ن کا کرب کرب نہیں لگتا خود اگر ہم کو ایک کانٹا بھی چھب جاۓ تو ہم لندن تک چلے جاتے ہیں ۔۔
زندگی مختلف طریقوں سے انسان کے منہ پر طماچے مارتی ہے لیکن غفلت کا یہ عالم ہے کہ انسان سمجتھا نہیں ہے۔جو حال ہی میں ہمارے منہ پر کروناوائرس کی شکل میں طماچہ لگا ہے وہ شاید دنیا کی تاریخ میں کبھی نہ لگا ہو۔۔
کروناوائرس کا ہمارے اوپر بلکہ پوری دنیا پر مسلط ہونا صرف اور صرف مسلہ کشمیر پر تمام عالمی برادری کی خاموشی ہے۔اور
جب تک ہم خاموش رہ کر دوسروں کی بے بسی کا تماشہ دیکھے گے ہم پر اِس سے بھی بڑکر عذاب آۓ گا۔۔
لہذا ہمیں خدارا کسی سپر پاور ملک کی طرف دیکھنے کی بجاۓ انفرادی طور پر مخلص پن کا مظاہرہ کرتے ہوے اپنے کشمیری مسلمانوں کی آہوں پُکار کو مدِنظر رکھتے ہوے خدا کے حضور سجدہ ریز ہوکر دعا کرنی چاہیے خداکی پناہ مانگنی چاہے الٌلہ پاک کشمیر کے ساتھ ساتھ جہاں پر بھی مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے وہاں اپنی خاص رحمت کا نزول کرے۔۔
پاکستان زندہ باد۔۔۔۔۔۔۔کشمیری لوگ پائندہ باد۔۔


رپورٹ
صاحبزادہ وحید کھرل

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسربہاول نگرقدوس بیگ کی ہدایت پر ضلعی پولیس نے رمضان المبارک کا سیکیورٹی پلان جاری کر دیا،ضلع بھر میں 240مساجد اور16امام بارگاہوں پر 1100سے زائد پولیس افسران و ملازمین اپنے فرائض منصبی سر انجام دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرقدوس بیگ کی ہدایت پر ضلعی پولیس نے رمضان المبارک کا سیکیورٹی پلان جاری کر دیا۔ضلع بھر میں 240مساجد اور16امام بارگاہوں جن میں

Aکیٹگری کی 6مساجداور 4امام بارگاہوں پر 1100سے زائد پولیس افسران وملازمین اپنے فرائض منصبی سر انجام دیں گے۔

ڈی پی اوقدوس بیگ نے کہا کہ راستوں کو محفوظ بنانے کے لیے خار دار تاریں لگائی جائیں گی۔پارکنگ کم از کم200گز کے فاصلہ پر کی جائیگی تاکہ روزہ داران اور نمازی امن و سکون اور یکسوئی کے ساتھ عبادت کرسکیں۔

اس مرتبہ کروناوائرس کے پھیلاؤ کے خدشہ کے پیش نظرصدر پاکستان کی جانب سے 20نکات پر مشتمل حکم نامے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

ڈی پی او نے مزید کہا کہ تمام مکتبہ فکر کو چاہیے کہ تمام ذاتی و دیگر اختلافات بھلا کر یک نکاتی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ

انتظامیہ اپنے مرتب کردہ سیکیورٹی پلان پر عمل درآمد کرکے علاقہ کو ماہِ صیام میں امن کا گہوارہ بنا سکے۔ماہِ صیام میں ضلعی پولیس اپنے محدود وسائل میں رہ کر عوام کے جان و مال کے

تحفظ کو یقینی بنائے گی۔تما م سیکیورٹی امور کی نگرانی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے کی جائیگی۔ڈیوٹی پر تعینات تمام اہلکار اپنی نیم پلیٹ اور کارڈ یونیفارم پر آویزاں کریں گے۔

نماز تراویح،سحری و افطاری کے علاوہ نماز جمعہ کے دوران ضلعی پولیس محنت و جاں فشانی سے اپنے فرائض منصبی سرا نجام دیں گے۔

ایلیٹ،ایگل ا سکواڈاور تمام تھانہ جات کی گاڑیاں اس دوران گشت پر رہیں گی۔ڈیوٹی پر تعینات اہلکاران کو متعلقہ ایس ایچ اوز، ایس ڈی پی اوز، سیکیورٹی برانچ اور دیگر متعلقہ ایجنسیز وقتاً فوقتاًچیک کریں گے۔

غفلت اور لاپرواہی ہر گز بردشت نہیں کی جائیگی۔فرائض میں غفلت برتنے والے ملازمین کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی۔

عوام الناس سے گزارش ہے کہ اپنے ارد گرد مشکوک اشخاص اور اشیاء پر کڑی نگاہ رکھیں۔ایمر جنسی کی صورت میں پولیس کنٹرول روم 15اور063-9240064پر اطلاع دیں۔

%d bloggers like this: