مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نیب نے گندم اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کی منظوری دے دی

کمیشن کی رپورٹ کے بعد جو بھی ملوث ہوا قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی ہوگی

اسلام آباد

چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال نے گندم اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کی منظوری دے دی اور گندم،چینی کی مبینہ اسمگلنگ اور سبسڈی کی بھی جامع تحقیقات کا فیصلہ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین نیب نے گندم اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کی منظوری دیتے ہوئے گندم، چینی کی مبینہ اسمگلنگ،سبسڈی کی بھی جامع تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔

چیئرمین نیب نے پی ایس اومیں میگاکرپشن کی انکوائری کی منظوری اور سابق اےجی ملک قیوم کیخلاف عدم شواہدکی بنیادپرانکوائری بند کرنے کی منظوری دے دی جبکہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی انتظامیہ کیخلاف شکایت کی جانچ پڑتال کی منظوری دی گئی۔

نیب اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب نے2 سال میں610 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے اور اس دوران 178ارب روپے بد عنوان عناصر سے برآمد کرائے گئے۔

گذشتہ روز آٹا چینی اسکینڈل پر نیب نے کارروائی کا فیصلہ کر تے ہوئے کہا تھا کہ آٹا چینی بحران پرائم میگا اسکینڈل ہے، اربوں روپے کی اس ڈکیتی پر نیب خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔

نیب ذرایع کے مطابق آٹا چینی اسکینڈل پر قانونی پہلوؤں کا گہرائی سے جائزہ لیا جا رہا ہے، نیب نے آٹا، چینی اسکینڈل پر آزادانہ اور قانون کے مطابق کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر آٹے اور چینی بحران کی انکوائری رپورٹ جاری کی جا چکی ہے، رپورٹ ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا نے تیار کی،

اس رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الہی اور خسرو بختیار کے رشتے دار کے نام سمیت کئی نامور سیاسی خاندانوں کے نام شامل ہیں،

مزید خیبر پختون خواہ سے گندم کی بڑی تعداد میں سمگلنگ کی خبر بھی زیر بحث رہی، جس پر کمیشن بنانے کی فوری سفارشات بھی شامل رہیں،

اور رپورٹ پبلک کرنے سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے اس کا خود جائزہ لیا تھا اور گندم اور چینی بحران میں جس پر بھی الزام ہو، اسکی تحقیقات کو بڑے منظم پیمانہ پر شروع کروانے کے احکامات کر دئیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 25 اپریل کو کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے پر مزید ایکشن ہوگا، کمیشن کی رپورٹ کے بعد جو بھی ملوث ہوا قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

%d bloggers like this: