مئی 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

میر شکیل الرحمن کی رہائی کی درخواست پر نیب سے 7اپریل کو دلائل طلب

ملزم کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا  ملزم میر شکیل کو کوئی سوالنامہ بھی فراہم نہیں کیا،میر شکیل کیخلاف 34 سال پرانا کیس کھولا گیا۔

لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں آج  ایڈیٹرانچیف جنگ اینڈ جیو میر شکیل الرحمن کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔

جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے میر شکیل الرحمن اور شاہینہ شکیل کی درخواست پر سماعت کی

نیب کی طرف سے سپیشل پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری نے عدالت میں جواب جمع کروا دیا

میر شکیل کی طرف سے بیرسٹر اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب، احتساب عدالت کے جج اور دیگر کو فریق بنایا گیا

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا  میر شکیل کو شکایت کی تصدیق کی سطح پر گرفتار کیا گیا،نیب کے ایس او پیز کےتحت انکوائری شروع کر دی گئی۔

ملزم کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا  ملزم میر شکیل کو کوئی سوالنامہ بھی فراہم نہیں کیا،میر شکیل کیخلاف 34 سال پرانا کیس کھولا گیا۔

اعتزاز احسن نے کہا 20 سال نیب نے بھی کچھ نہیں کیا، نیب کا یہ کیس نہیں بنتا،سارا معاملہ دستاویزی ہے اور یہ دستاویزات ایل ڈی اے کے ریکارڈ کر موجود ہے۔

میر شکیل کے وکیل نے کہا میر شکیل کو پلاٹ الاٹمنٹ میں دی گئی رعایت کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی امر نہیں ہے،میر شکیل کی یہ پرائیویٹ سول ٹرانزیکشن تھی۔

اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ  میر شکیل کو چیئرمین نیب کیخلاف ویڈیو لیک کیس کو نشر کرنے پر گرفتار کیا گیا، چیئرمین نیب کیخلاف ویڈیو لیک کے معاملے میں اعلی عدالتی افسران بھی ملوث ہیں میں اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا۔

وکیل ملزم نے کہا کہ  میر شکیل 54 پلاٹوں کا الاٹی نہیں ہے، اصل مالکان ایگزمپشن پر زمین حاصل کرتے ہیں، نیب نے ملزم شکیل الرحمن کو گرفتار کرتے ہوئے 2019ء کی بزنس مین پالیسی کی خلاف ورزی کی،

میر شکیل کی اہلیہ نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج نے جسمانی ریمانڈ کے تحریری حکم میں ریمانڈ کی وجوہات بیان نہیں کیں،  ڈی جی نیب نے ملزم کی گرفتاری سے قبل چیئرمین نیب سے قانونی رائے نہیں لی،نیب کا طے شدہ منصوبہ تھا کہ میر شکیل الرحمن کو گرفتار کر لیا جائے۔

بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ حاکم علی، ہدایت علی سمیت 7 بہن بھائیوں کو زمین الاٹ کی گئی تھی،  میر شکیل 33 کنال زمین جو نہر پر واقع ہے پہلے سے اسکا مالک تھا، 21 کنال زمین ساتھ ملا لی،

جسٹس سردار احمد نعیم نے پوچھاحاکم علی وغیرہ کی زمین کہاں کہاں واقع تھی۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا جوہر ٹائون نہر کنارے، ایکسپو سنٹر اور سوک سنٹر کے پاس زمینیں تھیں۔

جسٹس سردار احمد نعیم نے پوچھا زمین ایکوائر کرنے کا ایوارڈ کب ہوا؟
سید فیصل رضا بخاری نے عدالت کو بتایا کہ  1986ء کو محمد علی کے نام پر ایوارڈ جاری ہوا۔

اعتزاز احسن نے کہا بغیر اعتراض کے زمین الاٹمنٹ کے ایوارڈ میں ترمیم کی گئی، میر شکیل الرحمن کو 12 مارچ کو گرفتار کرنے کا اقدام نیب کے دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دے کالعدم کیا جائے،

عدالت سے استدعا کی گئی کہ احتساب عدالت کا میر شکیل الرحمن کا جسمانی ریمانڈ دینے حکم غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور ضمانت پر رہا کیا جائے، میر شکیل کی نیب میں گرفتاری اور حراست کو غیر قانونی قرار دے کر ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے،میر شکیل کی گرفتاری کو نیب پالیسی 2019ء سے متصادم اور نیب کے دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دی جائے،

اعتزاز احسن نے کہا میر شکیل 70 سال کا بوڑھا ملزم ہے اس لئے ضمانت پر رہا کیا جائے،

اعتزاز احسن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد  عدالت نے سماعت ملتوی کر دی

عدالت  نے آئندہ سماعت 7 اپریل کو نیب پراسیکیوٹر کو دلائل دینے کی ہدایت بھی کی ۔

%d bloggers like this: