مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

02مارچ2020: آج جموں اینڈ کشمیر میں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے،اور تجزیے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام میں چار افراد گرفتار
گاندر بل میں ایک اور سرینگر میں چار گرفتاریاں

بڈگام

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیکورٹی فورسز نے اتوار کے روز بڈگام میں چار افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق بڈگام پولیس اور راشٹریہ رائفلز کی مشترکہ فورس نے ایک مکان پر چھاپہ مارا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد کے پاس سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔
پولیس نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ میر مزمل نبی ، عمر اعجاز آہنگر ، روف احمد بھٹ اور اشفاق احمد بھٹ کا تعلق انصار الغزوة الہند (AGH) تنظیم سے ہے۔

ذرائع  کے مطابق مزمل نبی اور عمر اعجاز آہنگر کانی ہاما کے رہائشی ہیں ، جبکہ روف اور اشفاق کا تعلق کنتی باغ سے ہے۔
ماگام پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

اس سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل میں سکیورٹی فورسز نے ایک نوجوان فیاض احمد کو گرفتار کیا تھا۔ ذرائع  کے مطابق پولیس نے الزام لگایا کہ یہ نوجوان عسکریت پسند ہے۔جبکہ ایک روز پہلے مقبوضہ جموں و کشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ذرائع  کے مطابق ضلع بڈگام میں 2000سے اب تک 75مختلف واقعات میں 151افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ408واقعات میں 582افراد شہید کئے گئے جن میں216شہری شامل ہیں۔ضلع بڈگام میں اسی عرصے میں 78سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔بڈگام میں3خود کش حملوں میں 3سیکورٹی اہلکار ہلاک اور11زخمی ہوئے۔


آرٹیکل 370 پر بڑی بنچ سماعت نہیں کرے گی
سپریم کورٹ کا فیصلہ

نئی دہلی،

دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت بڑی بینچ نہیں کرے گی ۔
پانچ ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کی بینچ نے پیر کو اپنے فیصلے میں کہا کہ اس کیس کو بڑی بینچ کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں پر فی الحال پانچ ججوں کی بینچ سماعت کر رہی ہے۔ 23 جنوری کو سپریم کورٹ نے معاملہ کو بڑی بینچ کے حوالے کرنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

ذرائع  کے مطابق بھارت کی مرکزی حکومت نے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ میں دلیل پیش کی تھی کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے کو واپس نہیں لیا جاسکتا۔ تاہم دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف کیس لڑنے والے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے سپریم کورٹ میں حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ مرکز نے جان بوجھ کر ریاست میں صدر راج کی توسیع کی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا۔

ذرائع  کے مطابق اس سے قبل سینئر وکیل دنیش دویدی نے جو اس معاملے میں پیش ہوئے ، نشاندہی کی تھی کہ دفعہ 370کے بارے میں سپریم کورٹ نے دو فیصلے ، پریم ناتھ کول (1959) اور سمپت پرکاش (1968) جاری کئے ہیں اور یہ فیصلے پانچ ججوں پر مشتمل بنچوںنے دیے تھے ۔دویدی نے عدالت سے اس معاملے کو سات یا اسے زیادہ ججوں پر مشتمل بینچ کے پاس بھیجنے کے لیے کہا تھا۔

سمپت پرکاش فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ دفعہ 370 پرصرف اس صورت میں عملدرآمد روکا جاسکتا ہے جب صدر جموں و کشمیر کی دستور ساز اسمبلی کی سفارش پر اس حوالے سے کوئی ہدایت جاری کریں گے۔القمرآن لائن کے مطابق پریم ناتھ کول کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھاکہ دفعہ370 کے تحت کشمیر کے حکمران کے اختیارات محدود نہیں کئے گئے ہیں۔

عدالت نے فیصلہ دیاکہ آرٹیکل 370 کی عارضی دفعات اس خیال پر مبنی تھیں کہ بھارت اور جموں کے درمیان تعلقات کا تعین بالآخر جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کرے گی۔

بھارت نے 5 اگست 2019 کویکطرفہ طورپر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور اسے دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا تھا ۔ذرائع  کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ میںکم سے کم 23 درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کو چیلنج کیا گیاہے۔

%d bloggers like this: