اکادمی ادبیات پاکستان
مسئلہ کشمیر اب انسانی مسئلہ بھی بن چکا ہے ۔ غزالہ سیفی
اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام تقریب”اظہارِ یکجہتی کشمیر“
اسلام آباد
حکومت دنیا کے تمام فورمز پر کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار غزالہ سیفی،
پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن اور ممبرپارلیمانی کمیٹی برائے کشمیرنے اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام تقریب” اظہارِ یکجہتی کشمیر“ میں کیا۔
صدارت ڈاکٹراحسان اکبر نے کی۔ کشمیر کے حوالے سے منعقدہ مشاعرہ کے مہمان خصوصی علی اکبر عباس اور علی احمد قمر تھے۔
پاکستانی زبانوں کے نمائندہ شعرااور شاعرات نے منظوم خراج پیش کیا۔اس موقع پراکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ، محمد سلمان نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
نظامت شمائمہ افق نے کی۔غزالہ سیفی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان جس طرح نہتے اور مظلوم کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔ آج مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 184 واں دن ہے ۔
خوراک اور ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے لیکن تمام تر ظلم کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ آزادی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
مسئلہ کشمیر اب انسانی مسئلہ بھی بن چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ
مسئلہ کشمیر کو جس طرح ہماری حکومت نے پوری دنیا میں تمام تر سچائی کے ساتھ اُجاگر کیا ہے، پاکستان کی پوری تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔
آج پوری دنیا میں مودی کا سفاک چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کشمیریوں کے بہترین سفیر ثابت ہو رہے ہیں۔
حکومت کی کوششوں کی وجہ سے پوری دنیا میں کشمیر کی بات ہو رہی ہے۔ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کے بعد وہاں نسل کشی ہورہی ہے۔ بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر بیلٹ گن کا استعمال کر رہی ہے۔
ڈاکٹر احسان اکبر نے کہا کہ انگریز سرکار نے جان بوجھ کر کشمیر کا سلگتا ہوا مسئلہ چھوڑا
تاکہ پاکستان اور ہندوستان میں ہمیشہ کے لیے باہمی چپقلش رہے۔ کشمیر کی سرحد مسلم ریاستوں کے ساتھ لگتی ہے 92 فیصد مسلم آبادی کے اس خطے کا تعلق ہر لحاظ سے پاکستان سے جڑا ہے ،
لیکن انگریز اور ہندو حکمرانوں کی سازش نے کشمیر کو ہندوستان کے حوالے کردیا ۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے ہم کشمیر کے نہتے شہریوں پر بھارتی فوجیوں کی بربریت کسی بھی طور پر براداشت نہیں کر سکتے ۔
خاص کر ادیبوں ، شاعروں اور دانشوروں پر دہری ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ہراول دستے کا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ
اب تو ہر صورت میں اہل قلم نے کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنا ہے۔ مودی سرکار نے سیاست کو نفرت کی عینک سے دیکھا ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے ہندوستان نے شملہ معاہدہ کو توڑ دیا ہے۔
مسلم امہ اور عالمی برادری کو کشمیر میں ہندوستان کے غاصبانہ قبضہ کا نوٹس لینا چاہیے۔محمد سلمان چیئرمین اکادمی ادبیات نے کہا کہ
پوری قوم کشمیروں کی ہم آواز ہے جس میں ہمارے ملک کے ادیب اور دانشور سرفہرست ہے۔
اکادمی ادبیات پاکستان کے تقریب حکومت پاکستان کے طرف سے ہفتہ یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔
اکادمی اہل قلم کے ساتھ مل کر کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،