مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ضلع راجن پور اور پینے کا پاک صاف میٹھا پانی

جوان ناقص پینے کے پانی کے سبب ہیپاٹائٹس کا شکار ہو کرقیامت تک اپنے پیاروں کو روتا چھوڑ گئے

ضلع راجن پور اور پینے کا پاک صاف میٹھا پانی

تحریر: ملک خلیل الرحمٰن واسنی حاجی پورشریف

ضلع راجن پور جو کہ ہر دور میں چاہے وہ ضلع بننے سے پہلے کی بات ہو یا ضلع بننے کے بعد کی لغاری،مزاری،دریشک،گورچانی سرداروں کو عوامی نمائندوں کا شرف بخشتا رہا ہے چاہے وہ عوامی دور حکومت ہو یا فوجی ہر دور میں اقتدار با اختیار کا حصہ رہنے والے سدا بہار باپ دادا سے

اور انکی اولادیں برسر اقتدار بل واسطہ یا بلا واسطہ رہی ہیں پیپلز پارٹی کی حکومت ہو مسلم لیگ کی گورنمنٹ ہو مسلم لیگ ق کا دور اقتدار ہو ایوب،ضیاء،مشرف کی آمریت ہو یا اب تحریک انصاف کا دور ضلع بھر میں کلین سوئیپ کرنے والے سردار صاحبان آج بھی بلاشرکت غیرے ممبر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی،

منسٹر ہیومن رائٹس،ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی،منسٹر ایریگیشن،منسٹر لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ،چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ،چیئرمین ٹاسک فورس ڈونر انگیجمنٹ اور نامعلوم کتنے بڑے بڑے عہدوں پر براجمان یہاں کے نمائندے بدقسمتی سے یہاں کے مجبورومحکموم،

بے بس و لاچار عوام کو قاتل خونی انڈس ہائی وے دورویہ روڈ،انٹر نیشنل یونیورسٹی،مڑنج ڈیم کی تعمیر،ماڑی کیڈٹ کالج،ڈی جی کینال،داجل کینال،قادرہ کینال کو سالانہ،سوئی گیس کی فراہمی،

پچادھ ڈویلپمنٹ اتھارٹی،کاہا اور چھاچھڑ کے قاتل سیلابی ریلوں سے بچائو،آئل اینڈ گیس کیساتھ ساتھ کوہ سلیمان کے دامن میں چھپے معدنیات کے بیش بہا خزانوں کی تلاش،بنجر زمینوں کی آبیاری اور فصلات کی کاشت،

روزگارکے بہتر مواقع،جام پور ضلع یہ سب تو خواب تھے ہی مگر یہاں کی چاروں تحصیلوں،چاروں میونسپل کمیٹیوں،ساتوں ٹائون کمیٹیوں اور دسمبر 2019میں سینکڑوں کی تعداد میں تشکیل پانی والی ویلیج اور نیبر ہڈ کونسلز میں پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی محکمہ پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ،

ضلع کونسل،محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ،ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن کی ناقص پلاننگ و ڈویلپمنٹ اور حکمت عملی کے سبب ایم این ایز،ایم پی ایز کے صوابدیدی فنڈز جو کہ کرپشن اور فائلوں کی نذر تو ہوگئے مگر پینے کا پاک صاف میٹھا پانی آج بھی شاید خواب ہی ہے پاکستان کے دیگر شہروں،قصبوں اور دیہاتوں کی طرح یہاں بھی

قیام پاکستان سے لیکر اب تک کروڑوں کے فنڈز کبھی واٹر سپلائی اسکیموں،پنجاب پاک صاف پانی کمپنی،ہینڈ پمپس، سولر واٹر سپلائی اسکیموں اور صرف سروے ، سروے کے نام پر لاکھوں کروڑوں خرچ کیئے گئے اور آج جنکی افتتاحی تختیاں بطور ثبوت تو مل سکتی ہیں مگر پضلع راجن پور اور پینے کا پاک صاف میٹھا پانی

کیونکہ اب پنجاب آب پاک اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کو ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا مگر۔۔۔۔۔۔۔؟

2010میں روزنامہ اوصاف لاہور کے راوی نامہ کے معروف اور انسان دوست کالم نگار کئی دنوں تک کچھ ذکر راجن پور کے جوہڑوں کے پینے کے پانی کا حکام بالا کے ضمیروں کو جھنجھوڑ نے کی کوششیں کاوشیں جاری رکھی لاہور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن بھی دائر کی گئی،

ڈپٹی کمشنرز راجن پور کو بارہا یاد دہانی کرائی گئی،2018 میں کمشنر ڈی جی خان نے بھی ضلع بھر کی 69یونین کونسلز میں واٹر فلٹریشن پلانٹس کی فراہمی بارے اسوقت کے ڈپٹی کمشنر راجن پور کولیٹر جاری کیا، سابقہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف،

چیف سیکریٹری پنجاب اور انکے شکایات سیلز کو تحریری اور آن لائن شکایات درج کرائی گئیں،چیئر مین ضلع کونسل راجن پور،کمشنر ڈی جی خان کو درخواستیں پیش کی گئی موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کو بھی 2018،2019 میں درخواستیں پیش کی گئیں

مگر وہاں سے شاید صرف فرضی کاروائی کی حد تک محدودسوال و جواب کے سلسلے تک محدود چیزیں ردی کی ٹوکری کی نذر کردی گئیں پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پر بارہا شکایات درج کرائی گئیں،جو کہ محکموں میں معاملات صرف فٹ بال بنے رہے

مگر کوئی مثبت ردعمل نہ مل سکا حتیٰ کہ انسانی حقوق شکایات سیل کو بھی پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ کے توسط سے شکایت کی گئی جو کہ محکمانہ زبانی جمع خرچ اور رپورٹس کی صورت میں مطمئن کر کے ٹال دیا گیا اب بھی اکثر علاقوں کا زیر زمین پانی مضر صحت اور کڑوا ہے پینے کے پانی کا واحد ذریعہ تونسہ بیراج سے نکلنے والی ڈی جی کینال اور اسے نکلنے والی داجل کینال

اور قادرہ کینال اور اسکی درجنوں لنک کینالز اور کھالہ جات ہیں جن کا گدلا پانی فصلوں کی آبیاری کیساتھ ساتھ جوہڑوں اور تالابوں کیصورت میں پینے کے لیئے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور آج بھی پورے ضلع راجن پور علاقہ پچادھ میں انسان اور جانور ایک ہی جگہ سے پانی پینے پر مجبور ہیں جو کہ

مختلف بیماریوں کا موجب بن رہے ہیں جسکی تازہ ترین مثال سابقہ یونین کونسل نمبر 32موجودہ ٹائون کمیٹی حاجی پورشریف تحصیل جام پور ضلع راجن پور حلقہ این اے 194،پی پی 295 جہاں پر آج بھی لوگ داجل کینال سے سیراب ہونیوالے جوہڑ نما تالابوں سے پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ کئی ایک فلاحی تنظیموں جن میں ہوبارہ فائونڈیشن نے 2001میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی فاضل پور سے واٹر سپلائی اسکیم دی

جو متعلقہ محکموں اور افسروں کی غفلت و لاپرواہی سے جان بوجھ کر ناکام کرادی گئی اب عوامی احتجاج پر دوبارہ اسے قابل عمل بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں مزید اسکے وقتاً فوقتاً فنڈز جاری ہوتے رہے،2016

میں سابق ایم این اے ،این اے 174اور موجودہ این اے 193نے 2016میں تین کروڑ سے زائد کی سولر واٹر سپلائی اسکیم کا میراں پور سے افتتاح کیا اور اس طرح کی ضلع بھر کی کئی سولر سکیموں اور ہینڈ پمپس مگر سکیم سے ایک بوند پانی میسر نہ آیا پھر عوامی شکایات پر 2019میں ایم این اےحلقہ 193اور ایم پی اے حلقہ 295 نےدوبارہ افتتاح کیا مگر صورتحال جوں کی توں ۔۔۔۔۔۔؟

پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پر شکایت کے سبب ضلع کونسل سے ضلع راجن پور کے مختلف علاقوں میں کروڑوں کے ٹینڈر اخبارات کی زینت بنے کینسل ہوئے دوبارہ جاری ہوئے پھر ایڈمنسٹریٹر ضلع کونسل راجن پور کیطرف سے ٹینڈر ہوئے جس میں 7.53ملین کے ٹینڈر حاجی پور شریف کے جاری ہوئے

مگر آج بھی پینے کا پاک صاف میٹھا پانی میسر نہیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت لگے ہینڈ پمپس جن میں سے اکثرکا پانی مضر صحت ہے وہاں سے لینے اور 20سے 40روپے فی کین بھروانے پر مجبور ہیں حالانکہ ڈیرہ غازی خان میں ایک فلاحی ادارہ الحمد واٹر فلٹریشن پلانٹس والوں نے ڈی جی خان میں اپنی مدد آپ کے تحت

درجنوں کی تعداد میں واٹر فلٹریشن پلانٹس ڈی جی خان شہر اور ملحقہ علاقوں میں برسوں سے نصب کیئے ہوئے ہیں جہاں سے لاکھوں گیلن عالمی معیار کا فلٹرڈ پاک صاف میٹھا پانی مفت فراہم کیا جاتا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر انکی دیکھ بھال کیجاتی ہے

کیا پبلک ،پرائیویٹ اور حکومتی اشتراک سے ضلع راجن پور میں ممکن نہیں ہوسکتا؟ تاکہ یہاں کے لاکھوں لوگ بھی ناقص اور مضر صحت پینے کے پانی کے سبب مہلک اور جان لیوا بیماریوں سے بچ سکیں کیونکہ غربت اور آگہی نہ ہونے کے سبب ہر سال سینکڑوں کی تعداد میں مضر صحت اور ناقص پینے کے پانی کے سبب بے موت لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں

جنکا سوشل میڈیا،پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا گواہ ہے اور لوگ مقدر کا لکھا سمجھ کر خاموش ہوجاتے ہیں اور کئی گبھرو جوان ناقص پینے کے پانی کے سبب ہیپاٹائٹس کا شکار ہو کرقیامت تک اپنے پیاروں کو روتا چھوڑ گئے۔

کیونکہ شاید ہمارے عوامی نمائندے ، حکام بالا اور ارباب اقتدار و با اختیار شاید ہماری یہ چیخ و پکار سننے سے بہرے،ہماری یہ حالت زار دیکھنے سے اندھے اور ہماری یہ آہیں و آوازیں سسکیاں اور گزارشیں اعلیٰ ایوانوں میں پہنچانے سے گونگے اور محروم رکھے گئے ہیں حالانکہ پنجاب صاف پانی کمپنی کی طرف سے سروے اور جگہوں کا انتخاب مکمل ہوچکا تھا

اب پنجاب آب پاک اتھارٹی کو چاہئیے کہ فوری طور پر اس پراجیکٹ کا آغاز ضلع راجن پور سے شروع کیا جاتا کیونکہ اس پر غریب و بے بس اور لاچار عوام کے خون پسینے کی کمائی کے ٹیکس کیصورت میں اکٹھے کیئے گئے کروڑوں روپے اس پر خرچ کیئے گئےتھے آنیوالے بجٹ میں ایڈوانس ڈویلپمنٹ پروگرام بجٹ میں رکھا جانیوالا بجٹ اور کثیر قومی خزانہ ضائع ہونے سے بچ سکے

اور عوام کو مکمل طور پر فاعدے کیساتھ ساتھ ضامن صحت پینے کا پاک صاف میٹھا پانی میسر ہوسکے تاکہ یہاں کے لوگ اپنے پیاروں کو مضر صحت پانی سے ہونیوالے اموات کیصورت میں مقدر کا لکھا سمجھ کر خاموش رہنے والے اپنی شرعی،آئینی،قانونی اور انسانی حق سے محروم نہ رہیں اور ہر سال صحت کے نام پر ذاتی،عوامی،سماجی اور حکومتی خزانے کے کروڑوں کے ضیاع کو بچا سکیں اور اسی

ذاتی،عوامی،سماجی اور حکومتی دولت کو بہتر طور پر تعلیم، کاروبار اور بہتر انفراسٹرکچر پر خرچ کرکے ایک صحت مند اور مہذب معاشرہ کو فروغ دیگر ملک و قوم کی بہتر خدمت کرسکیں۔

اور اب بھی اس فورم کے توسط سے متعلقہ اعلیٰ حکام چیف جسٹس آف پاکستان،صدر،وزیراعظم،گورنر چیئرمین پنجاب آب پاک اتھارٹی،وزیر اعلیٰ،چیف سیکریٹری پنجاب،کمشنر ڈی جی خان،

ڈپٹی کمشنر راجن پور اور تینوں تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنر صاحبان اور جہاں تک آواز پہنچ سکے وہاں کے فلاحی و رفاہی اداروں سے اصلاح و احوال اور پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی کا پرزور مطالبہ اور اپیل ہے۔

%d bloggers like this: