دو ہزار انیس،، سیاست دانوں کی جیلوں میں آمدورفت جاری رہی،، بڑے بڑے رہنماوں نے داد رسی کیلئے لاہور ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا،، اکثریت کو ریلیف ملا،،
کسی پر لوٹ مار کا الزام تو کوئی اختیارات کے ناجائز استعمال پر قانون کی پکڑ میں آیا،، دو ہزار انیس کے دوران کئی سیاست دانوں کو جیل کی ہوا کھانا پڑی،، متعدد کو عدالت سے رہائی کا پروانہ بھی ملا
لاہور ہائی کورٹ سے شہباز شریف کو چودہ فروری کو ضمانت پر رہائی ملی،،، صدر ن لیگ کو آشیانہ ہاوسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز کیس میں نیب نے حراست میں لیا تھا،،، گیارہ اپریل کو ایفیڈرین کیس میں گرفتار حنیف عباسی کو نہ صرف آزادی ملی،،، بلکہ ان کی عمر قید کی سزا بھی معطل کر دی گئی
آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں عبدالعلیم خان کو پندرہ مئی کو عدالت سے ریلیف ملا،، لاہور پارکنگ کمپنی کیس میں لیگی رہنما حافظ نعمان، اور پنجاب منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں کرپشن کے الزامات پر حکومتی رکن سبطین خان اٹھارہ ستمبر کو رہا ہوئے
چودھری شوگر ملز کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم نواز شریف کو پچیس اکتوبر،، ان کی صاحبزدی مریم نواز کو چار نومبر کو ضمانت ملی،، سولہ نومبر کو لیگی قائد کا نام ای سی ایل سے نکلانے کی درخواست پر فیصلہ آیا،، جس میں شہباز شریف کو اپنے بھائی کے ساتھ بیرون ملک جانے کی اجازت بھی دی گئی،، منشیات برآمدگی کیس میں چوبیس دسمبر کو رانا ثناء اللہ بھی ضمانت پر رہا ہو گئے
پیراگون اسکینڈل میں زیرحراست خواجہ برادران کی رہائی ممکن نہ ہوئی،،، سعد رفیق اور سلمان رفیق کی درخواست ضمانت ہائیکورٹ نے اٹھارہ جون کو خارج کر دی، اثاثہ جات، منی لانڈرنگ اور رمضان شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز بھی اب تک سلاخوں کے پیچھے موجود ہیں،
یہ بھی پڑھیے
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،
متوازن وفاق اور وسائل پر اختیار کےلئے سرائیکی سرگرم کارکنوں اور طلبہ تنظیموں کی’ سرائیکی صوبہ ریلی کا انعقاد