سال 2019 میں بھی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پربے تحاشا ٹیکسز لگائے۔۔۔۔۔عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکالے گئے۔۔۔۔۔
سینیٹ میں پیش کی گئیں حکومتی دستاویزات کے مطابق پٹرول پر26 روپے 50 پیسے۔۔ڈیزل پر39 روپے 96 پیسے اور مٹی کے تیل پر15 روپے 86 پیسے ٹیکسز کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں۔۔۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت نے سب سے زیادہ ٹیکس وصول کیا۔۔۔
پٹرول ہو یا ڈیزل۔۔۔2019 میں بھی پٹرولیم مصنوعات پرٹیکسزکی بھرمار۔۔۔۔
پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق پٹرول پرفی لیٹر 35 روپے اور ڈیزل پر 46 روپے وصول ٹیکسز کی مد میں وصول کیے گئے۔۔جنرل سیلز ٹیکس اور لیوی کی مد میں براہ راست 681 ارب روپے کمائے گئے۔۔۔سیلز ٹیکس کی مد میں 318 ارب 54 کروڑروپے اورپیٹرولیم لیوی کی مد میں308 ارب 32 کروڑ بٹورے گئے۔۔۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے سینیٹ میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق پٹرول پر ٹیکسزکی مد میں 26 روپے 50 پیسے اورڈیزل پر39 روپے 96 پیسے وصول کیے جارہے ہیں۔۔دستاویزات کے مطابق حکومت پٹرول پر ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن کاسٹ کی مد میں 9روپے 84 پیسے فی لٹر۔۔۔۔ہائی سپیڈ ڈیزل پر 7روپے 21 پیسے فی لٹر وصول کررہی ہے۔۔
مٹی کے تیل پر 15 روپے 86 پیسے فی لٹر۔۔۔۔۔۔۔۔۔لائٹ ڈیزل آئل پر 11روپے 72 پیسے فی لٹر ٹیکسز وصول کئے جارہے ہیں۔۔۔لائٹ ڈیزل آئل پر 2روپے 38 پیسے فی لٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ ٹرانسپورٹیشن کاسٹ لی جارہی ہے۔۔۔۔۔
قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں بتایا گیا گزشتہ 10 سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات پرسب سے زیادہ ٹیکس وصولی موجودہ حکومت نے کی۔۔۔۔گزشتہ مالی سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات پر 206 ارب روپے سے زائد ٹیکس وصولی کی گئی۔۔۔۔
مسلم لیگ ن کی حکومت کے آخری سال پٹرولیم پر ٹیکس کی مد میں 178 ارب روپے۔۔۔پیپلز پارٹی کے دور کے آخری سال پٹرول پر 60 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔۔۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،