مئی 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان میں افراط زر کی شرح مستحکم،مہنگائی میں اضافہ تشویشناک،آئی ایم ایف

انہوں نے کہا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس گفتگو کے انعقاد کا مقصد پہلی کارکردگی کے جائزے کے ارد گرد ان غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔

اسلام آباد:عالمی مالیاتی فنڈکی پاکستان کے لئے نمائندہ نمائندہ ٹریسا دبان سانچز نے توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کی معاشی کارکردگی کے پہلے جائزہ کے حوالے سے غلط فہمی دور کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی مجموعی معاشی کارکردگی اطمینان بخش رہی ہے،

انکا کہنا تھا کہ ٹیکسوں کی وصولی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور تجارتی خسارے اور خالص غیر ملکی اثاثوں میں بہتری آئی ہے ۔

انہوں نے کہا بدقسمتی سے آئی ایم ایف کی جائزہ رپورٹ کو مکمل طور پر سمجھنے میںغلطی کی وجہ سے بعض غلط فہمیوں نے جنم لیا جنکی وضاحت ضروری ہے۔ وہ یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام” توسیعی فنڈ کی سہولت“( ای ایف ایف) کے تحت 39 ماہ کے انتظامات کے پہلے سہ ماہی جائزہ پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے گفتگو کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح مستحکم ہونا شروع ہوچکی ہے تاہم اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ اب بھی تشویشناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی مستحکم پالیسیوں کی وجہ سے عوامی قرض کی صورتحال مین بھی بہتری آئی ہے جبکہ مارکیٹ شرح تبادلہ میںبہتری حکومت کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پبلک فنانس مینجمنٹ کے نئے قانون کی مدد سے اخراجات پر قابو پانے اور مرکزی بینک سے قرض لینے سے بچنے میں بھی کامیاب رہی اور اقتصادی استحکام میں نرمی آرہی ہے کیونکہ معیشت استحکام کی نئی پالیسیوں کے مطابق ہے۔

ٹریسا دابن نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نہ نکلنے سے پاکستان میں سرمائے کی آمد متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم پروگرام سے مستقل وابستگی اور فیصلہ کن پالیسی اور اصلاحاتی عمل ان خطرات کو کم کرے گا۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، ایس ڈی پی آئی ، ڈاکٹر عابد قیوم سلیری نے کہا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے پہلی سہ ماہی کارکردگی کا جائزہ لینے کے باوجود ، آئی ایم ایف کے پہلے جائزہ سے ہمارے قومی میڈیا پر غلط فہمیوں نے جنم لیاہے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس گفتگو کے انعقاد کا مقصد پہلی کارکردگی کے جائزے کے ارد گرد ان غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پروگرام اور اس کا جائزہ پاکستان کے لئے معاشی پالیسی سازی کے حوالے سے حکومت کے آگے چلنے اور قلیل مدتی ،وسط مدتی اور طویل مدتی نطریے کا تعین کرے گا۔

%d bloggers like this: