مئی 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

موسمیاتی تبدیلیوں کےخلاف جنگ کرنا ہوگی،مشیر ملک امین اسلم

اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پچیسویں کانفرنس (سی او پی 25) کے بارے میں میڈیا بریفنگ" کے دوران

آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں کےخلاف جنگ کرنا ہوگی، امین اسلم
ماحولیاتی نظام بحالی فنڈ کا آغاز ، اگلی سی او پی کے لئے وی پی ، سی او پی 25 میں ملک کے اہم نتائج تھے

اسلام آباد

موسمیاتی تبدیلی سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ آنے والی نسلوں کو سنگین نتائج سے بچانے کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔یہ بات انہوں نے یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ،

اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پچیسویں کانفرنس (سی او پی 25) کے بارے میں میڈیا بریفنگ” کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان 10 ارب درخت لگانے ،زرائع آمدورفت کو بجلی کی گاڑی میں تبدیل کرنے،

2030 تک 30 فیصد صاف اور قابل تجدید توانائی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پلاسٹک بیگ سے پاک ملک بنانا بھی ہماری حکومت کے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خاتمے کے لئے 5 نکاتی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ایس آر ایف کا آغاز اورسی او پی 26 کے لئے نائب صدر کی حیثیت سے دوبارہ انتخاب اور پیرس کی تعمیل کمیٹی سمیت چھ اہم کمیٹیوں کے ساتھ اشتراک سی او پی 25 میں پاکستان کی اہم کامیابی ہے۔

امین نے کہا کہ سی او پی 25 عالمی سطح پر کسی سمجھوتہ یا کامیابی پر نتیجہ اخذ نہیں کرسکتا جس کی بنیادی وجہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے مابین کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ میں اختلاف رائے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 21 ممالک کے بلیو کاربن الائنس جن کا پاکستان حصہ بننے جا رہا ہے ۔امین اسلم نے کہا کہ یہ پہلا موقع تھا

جب جوانوں نے سی او پی 25 میں قائدین بن کر ابھرا تھا جہاں نوجوان رہنماو¿ں نے نہ صرف کانفرنس میں حصہ لیا بلکہ کلیدی گذاروں میں اپنے خیالات اور وژن کو پیش کرنے کے مواقع بھی فراہم کئے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی قیادت آب و ہوا کے مذاکرات کی کلیدی اسٹیک ہولڈر بن چکی ہے۔

حالیہ جرمن واچ رینکنگ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ،جس میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متا ثرہ پانچواں انتہائی کمزور ملک قرار دیا گیا ہے امین اسلم نے کہا کہ یہ درجہ بندی گذشتہ 20 سال کے آب و ہوا کے اثرات کی اوسط پر مبنی ہے ،

جہاں بہت سے ممالک خود بخود درجہ بندی سے خارج کردیئے گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیٹ ویوز مستقبل میں پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بننے والی ہے ،

جہاں بہت سے ہاٹ سپاٹ علاقوں میں معاش بہت مشکل ہو رہا ہے اور ہمیں خود کو تیار کرنا ہوگا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلیری نے ملک امین اسلم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے آب و ہوا کے ایجنڈے پر قائم رہنے کا عزم ایک بار پھر ثابت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے پر موجودہ حکومت کے عزم کے ساتھ پاکستان کو اگلی COP میں پیش کرنے اور ر اگلے سال COP کے نائب صدر کے قائدانہ کردار میں پاکستان اور دنیا کے لئے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں گے

چیئر پرسن بورڈ آف گورنرز (بی او جی) ، ایس ڈی پی آئی ، سفیر (ریٹائرڈ) شفقت کاکا خیل نے کہا کہ 2030 تک قابل تجدید توانائی کا ہدف 60 فیصد تک طے کرنے کے لئے حکومت کی موجودہ قابل تجدید پالیسی کا اعلان آب و ہوا کی تبدیلی کے خاتمے کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔

%d bloggers like this: