وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پناہ گاہ شیلٹر ہوم کے قیام کی سوچ کو ہر سطح پر بہت پذیرائی ملنے کے باوجود یہ پناہ گاہیں اپنی مدد آپ کے تحت چلائی جا رہی ہیں۔
اور یہ شیلٹر ہومز مالی مسائل کا شکار مقامی حکام کے لیے انتظامی اور مالی بوجھ بن گئے ہیں
ان میں سے کچھ پناہ گاہیں سرکاری عمارتوں میں قائم کی گئی ہیں۔
کچھ کا عارضی انتظام کیا گیا ہے اور کچھ عمارتوں کو کرائے پر حاصل کیا گیا ہے
ابتدائی طور پر عمارت اور فرنیچر کی قیمت کا خرچ مقامی انتظامیہ اور صوبائی محکموں نے اٹھایا البتہ اس کام کے بہتر انتظام کے لیے انہیں مستقل بنیادوں پر فنڈز کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،
متوازن وفاق اور وسائل پر اختیار کےلئے سرائیکی سرگرم کارکنوں اور طلبہ تنظیموں کی’ سرائیکی صوبہ ریلی کا انعقاد