مئی 9, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مودی ہندوستان میں فسطائیت کا چہرہ ہے۔۔۔محمدعامر حسینی

جناح سمیت آل انڈیا مسلم لیگ کے سب لیڈروں کی سیاسی پوزیشن یہ تھی کہ ایک تو نیشنل سیکولر ڈیموکریسی مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے

مودی ہندوستان میں فسطائیت کا چہرہ ہے- ہندؤ قوم پرستی اور بنیاد پرستی کی علامت ہے-

ہندوستان میں بسنے والے کروڑوں سیکولر ہندؤ، دلت، جینی، پارسی، مسلمان مودی کے فسطائی اور فرقہ وارانہ امتیازی رویوں اور اقدامات کی مخالفت کررہے ہیں اور احتجاج بھی کررہے ہیں-
ہندوستان کی اپوزیشن میں سیکولر ڈیموکریٹ، سوشلسٹ،کمیونسٹ ،علاقائی پارٹیاں، طالب علموں کی ترقی پسند اور لیفٹ تنظیمیں، ٹریڈ یونینز اور کسان سبھائیں، شاعروں، ادیبوں، دانشوروں کی تنظیمیں اور گروپ سب سراپا احتجاج ہیں-

بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی حامی آر ایس ایس و دیگر کبھی بھی سیکولر نہیں رہیں، اُن کا نصب العین ‘ہندؤ راشٹر’ کا قیام رہا ہے تو ہندوستان میں سیکولر جمہوریت پر وار تو وہی کررہے ہیں جنھوں نے گاندھی، نہرو، امبیدکر کے ہندوستانی سیکولر جمہوریت کو رد کیا تھا-

یہ کہنا کہ ہندؤ کا اصل چہرہ سامنے آگیا (شفقت محمود پی ٹی آئی، رانا تنویر حسین نواز لیگ، شاہ زیب خانزادہ، حامد میر جیو ٹی وی) اور یہ کہنا کہ ہندوستان میں نہرو-گاندھی کا نظریہ دفن ہوگیا…… ایک علمی بد دیانتی ہے-

ہندوستان میں کروڑوں ووٹرز سیکولر ازم کے حامی ہیں- اور جناح اُس صورت میں ٹھیک ثابت ہوتے جب آل انڈیا کانگریس سمیت ہندوستان کی کمیونسٹ، لیفٹ، سوشلسٹ،سیکولر علاقائی جماعتیں وہ اقدامات اٹھاتے جو مودی سرکار اور اس کی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی اٹھارہ ہے یا وہ اُن کی حمایت کرتی-

سب سے بڑی مضحکہ خیز بات عمران خان، ترجمان پاک افواج کررہے ہیں جو گاندھی-نہرو کے سیکولر وژن کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہاتھوں تباہی پر نوحہ کناں ہیں….. یہ بیان دیتے ہوئے وہ جناح کی قیادت میں آل انڈیا مسلم لیگ کے ہندوستان میں کمیونل ایشو پر سیاسی پوزیشن کو بالواسطہ غلط قرار دے رہے ہوتے ہیں-

جناح سمیت آل انڈیا مسلم لیگ کے سب لیڈروں کی سیاسی پوزیشن یہ تھی کہ ایک تو نیشنل سیکولر ڈیموکریسی مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے، کانگریس نیشنل سیکولر ڈیموکریٹ نہیں، نہرو اور گاندھی صرف ہندؤں کے نمائندے ہیں-

اگر دیکھا جائے تو جناح تو کمیونل ایشو پر کانگریس کے چار صدور سے مراسلت کے دوران اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ کانگریس ہندوستان کے سب باسیوں کی نمائندہ ہونے، سیکولر جمہوری ہندوستانی قوم پرست جماعت ہونے کے دعوے سے دست بردار ہوجائے-

جناح مذھب کو بنیاد قرار دیتے ہوئے ہندوستان کو ہندؤ قوم، دلت قوم، سکھ قوم کا مجموعہ بتارہے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ کانگریس بس ہندؤں کی نمائندہ جماعت کے طور پر اُن سے بات کرے-
جناح کا دعوٰی تھا جن علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے یا جن دیسی ریاستوں کے راجے یا نواب مسلمان ہیں اُن پر کنٹرول مسلمانوں کا ہونا بنتا ہے-

اب اگر جناح اور آل انڈیا مسلم لیگ کے قوم، وطن، ریاست بارے سیاسی پوزیشن کو دیکھا جائے تو اُس کا لب لباب یہ نکلتا ہے کہ جو مسلم راشٹر ہندوستان کی تقسیم سے بنے گا اُس میں اقتدار اعلیٰ مسلمانوں کے پاس ہوگا- اور وہ غیرمسلموں کے حقوق اور ان کے فرائض کا تعین کریں گے-

اب زرا آر ایس ایس اور اُس کی آف شوٹ بھارتیہ جنتا پارٹی کی پوزیشن دیکھ لیں :

ہندوستان ہندؤ راشٹر تھا اور اس ملک میں مسلمان یا تو باہر سے آئے یا تلوار کے زور پر ہندؤ سے مسلمان ہوئے- اور انہوں نے زبردستی ہندؤ ستان پر حُکم رانی کی، اس لیے ضروری ہے کہ ہندوستان ہندؤ راشٹر بنے اور ہندؤ یہ فیصلہ کریں کہ اس ملک میں دیگر مذاھب کے ماننے والوں کا اسٹیٹس کیا ہوگا- یہ ہندوتوا ہے-

حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں سے مودی سرکار کے امتیازی سلوک کی پالیسی کے خلاف ہندوستان میں ان برٹش سامراج کے دور میں آزادی کی لڑائی لڑنے والے سیکولر رہنماؤں کے پیروکار ہی سرگرم ہیں جن کے سیکولر ازم سے وابستگی کو جناح اور آل انڈیا مسلم لیگ فراڈ اور دکھاوا قرار دیتے رہے-

اگر ہندوستان کی سیکولر ڈیموکریسی پر استوار سیکولر ہندوستانی نیشن اسٹیٹ رحمت ہے تو پاکستانی-نیشن سٹیٹ سیکولر کی بجائے تھیاکریٹک سٹیٹ کیوں ہے

%d bloggers like this: