مئی 9, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رحیم یار خان… نئے ڈی پی او کا پیغام اور عزم ۔۔۔جام ایم ڈی گانگا

آئی جی پنجاب اور اپنی پالیسی سے پولیس افسران کوآگاہ کردیاہے.جائز اور قانونی کام کیلئے ہمہ وقت حاضر ہوں گے

آج کے کالم کا آغاز پہلی بار کچھ اس طرح کرنے کو جی چاہ رہا ہے. سرائیکی وسیب اور ضلع رحیم یار خان کا یہ قلمکار سب سے پہلے نئے آنے والی ڈی پی او منتظر مہدی کو اس شعر کے ساتھ انہیں خوش آمدید کہتا ہے.

منتظر ہیں یہ نگاہیں ایسے انصاف کی
گانگا جو سستا بھی ہو اور بروقت بھی

صوبے بھر میں بیورو کریسی کی ریکارڈ اکھاڑ پچھاڑ کے نتیجے میں ضلع رحیم یار خان میں نئے تعینات ہونے والے ڈی پی او منتظر مہدی نے والہانہ، پُر عزم اور منظم انداز میں اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے. انہوں نے آتے ہی فورا اپنے آفیسران اور ایس ایچ اوز سے میٹنگ کی، دفاتر کے مختلف شعبہ جات کا وزٹ کرکے جائزہ لیا.محکمے کےاندرونی معاملات کو دیکھنے کے بعد بیرونی رابطے اور خاص طور میڈیا سے ملاقات کی. ان کے سامنے اپنا پیغام رکھا اور اپنے عزم کا بھی کچھ اس طرح اظہار کیا.
آئی جی پنجاب اور اپنی پالیسی سے پولیس افسران کوآگاہ کردیاہے.جائز اور قانونی کام کیلئے ہمہ وقت حاضر ہوں گے کسی قسم کا دباﺅ قابل قبول نہیں کیا جائے گا. جلد سے جلد امن وامان کی صورت حال بہتر ہوگی اور واضح طور پر نظر بھی آئے گی. میڈیا اصلاح کیلئے خبریں شائع کرے. سفارشی کلچر کامکمل طور پر خاتمہ کیاجائے گا. ضلع کی بدنامی کاسبب نہ بنیں. میڈیا جرائم کے خاتمہ اور میرٹ کو فروغ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر منتظر مہدی کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب نے انہیں 3صوبوں کے سنگم پر واقع لاکھوں کی آبادی پر مشتمل ضلع میں امن وامان ، جرائم کا خاتمہ اور میرٹ کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کرنے کیلئے منتخب کیا ہے اس سلسلہ میں اپنی تعیناتی کے فوری بعد ضلع بھر میں تعینات اپنی فورس کو بلوا کر آئی جی پنجاب اور اپنی پالیسی سے آگاہ کردیا ہے جائز و قانونی کام کیلئے مجھ سمیت پولیس فورس ہمہ وقت تیار رہے گی تاہم ناجائز و غیرقانونی کام پر کسی بھی قسم کا کوئی پریشر اور دباﺅ قبول نہیں کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ اپنی مرتب کردہ پالیسی پر عملدرآمد سے ضلع میں جلد امن وامان کی صورتحال نہ صرف بہتر ہوجائے گی بلکہ نظر بھی آئے گی پروفیشنل ازم کے فروغ کے ساتھ ساتھ احتساب کے کلچر کو بھی فروغ دیا جائے گا سینئر پولیس آفیسر اپنے جونیئر پولیس آفیسر کا احتساب کرے گا انہوں نے کہا کہ میڈیا کو اصلاح کیلئے خبریں شائع کرنی چاہیں جوکہ ضلع کی بدنامی کا باعث نہ بن سکیں اس موقع پر انہوں نے میڈیا کے کردار کو اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ جرائم بارے کی جانے والی نشاندہی جرائم کے خاتمے کیلئے مثبت ثابت ہوگی۔
محترم قارئین کرام،، یقینا اس طرح کی اچھی باتیں یا ان سے ملتی جلتی باتیں تقریبا ہر نیا آنے والا آفیسر اکثر کرتا ہے. مگر بعد میں زمینی حقائق، حالات اور واقعات بتاتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور والا معاملہ ہوتا ہے.میرا یہ کہنے کا مطلب نئے آنے والے پولیس کپتان پر بدگمانی ہرگز نہیں ہے. جن صحافی دوستوں نے ان کی میٹنگ اٹینڈ کی ہے انہیں سامنے بیٹھ کر سنا ہے اور ان سے سوالات بھی کیے ہیں. ان میں سے اکثر نے ان کے جذبے انداز اور رویے کو سراہا ہے. نیوز کی صورت میں میرے سامنے آنے والے ان کے مذکورہ بالا الفاظ اور خیالات بھی اپنے اندر ایک احساس ذمہ داری ،حصول ٹارگٹ کی فکر، اپنی ایک خوشبو اور کشش لیے ہوئے ہیں. ہم ڈی پی او کے ان جذبات کا دل و جان سے احترام کرتے ہیں اور اللہ تعالی سے ان کی اور ان کی پوری ٹیم کی ان نیک مقاصد میں کامیابی کے لیے اللہ تعالی سے دعا گو ہیں. نہ جانے کیوں آج مجھے ایک بار پھر ایک سابق ڈی پی او سرمد سعید خان یاد آ رہے ہیں. جو ہمیشہ اپنے دفتر کا دروازہ کھول کر بیٹھتے تھےاور اپنے کان بھی کھلے رکھتے تھے.بہت اچھے انسان اور عوامی پولیس آفیسر تھے.
کوئی مانے یا نہ مانے یہ بات سو فیصد سچ ہے کہ پولیس میں سب سے بنیادی اور بڑی خرابی اس کا سیاسی استعمال ہے.اللہ کرے کہ وطن عزیز میں حقیقی معنوں میں مثبت تبدیلی آئے اور خلق خدا کو سستا اور بروقت انصاف ملے، معاشرے کو جرائم سے نجات ملے اور امن و سکون میسر ہو. جھوٹے پرچوں سے جان چھوٹے، سفارشی کلچر اور اس سے بڑھ کر سیاسی دباؤ سے آزاد ہو کر جب کام ہونے لگے تو یقینا انصاف کی فراہمی کی وجہ سے معاشرے میں بہتری اور مثبت تبدیلیاں رونما ہوں گی. ادارے، ضلع، صوبہ اور ملک کی نیک نامی ہوگی.
منتظر مہدی صاحب، رحیم یار خان اتنا آسان ضلع بھی نہیں ہے. یہاں کے سیاستدانوں کی اکثریت نے ہمیشہ پولیس کو اپنی سیاسی بیساکھیاں بنا کر استعمال کیا ہے.گذشتہ چند سالوں سے یہاں مختلف قسم کے مافیاز بھی خاصے طاقت ور اور مضبوط ہو چکے ہیں. معزز مافیاز بھی پولیس کو اپنے مقاصد کے لیے ہائیر کے کئی تجربات سے گزرے چکے ہیں.اس بارے کچھ عرصہ قبل یہاں تعینات اے ایس پی بگٹی صاحب سے رہنمائی لی جا سکتی ہے.خیر آپ عام لوگوں کو ملتے رہے انہیں سنتے رہے تو یقینا بہت کچھ سامنے آ جائے گا. جہاں تک جرائم اور خاص طور پر جرائم پیشہ حضرات کی نشاندہی کرنے کا تعلق ہے. یہ بہت ہی خطرناک کام اور دو دھاری تلوار ہے. جس معاشرے میں بڑے اور بااثر جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی کرنا اس قدر خطرناک اور سنگین کام ہو کہ نشاندہی کرنے والا کسی بھی قسم کے ایکشن سے قبل خود نشان عبرت بن جائے تو پھر ایسے حالات میں نشاندہیاں وغیرہ نہیں ہوا کرتیں. اِدھر نشاندہی کریں اُدھر وہی ظالم آپ کے پاس آجائے کہ آپ نے میری شکایت کی ہے. پولیس کے اندر ایسی کالی بھیڑوں کی اصلاح یا صفائی بہت ضروری ہے.
بہرحال یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ ماضی کی نسبت پولیس کے اندر اصلاحات کی وجہ سے خاصی بہتری آئی ہے. مزید بہتری کے لیے پولیس ملازمین کے مسائل اور جائز ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں سہولیات اور فنڈز فراہم کیے جائیں.فوج کی طرح دوران سروس اور بعد از سروس اور ریٹائرڈ منٹ مناسب مراعات دی جائیں تاکہ وہ معاشی مجبوریوں سے آزاد ہو دلجمعی کے ساتھ کام کر سکیں. ان کی سروس ڈیوٹی ٹائمنگ بھی طے کیے جائیں.غیر قانونی کام کرنے یا غیر قانونی کاموں میں ملوث ہونے، ان میں شراکت اور حصے داری رکھنے والوں کو پولیس سے نکال دینا چاہئیے. پولیس کے خلاف آنے والی شکایات کو فوری سنا جائے درست ثابت ہونے پر فوری اورکڑی سزا دی جائے تو اس سے بھی سالوں اور مہینوں کی تبدیلی دنوں میں آنی لگے گی.
اصلاح، بہتری اور انصاف کی فراہمی میں مدگار کا کردار ادا کرتے ہوئے آپ کے ساتھ بے لوث قسم کا تعاون کیا جائے. یقینا مافیاز سے تنگ عوام کی اکثریت ایسے ہی مثبت، منصفانہ اور دلیرانہ سوچ کے حامل آفیسران کی حامی ہے. ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ صاحب اقتدار جماعت کے لوگوں کے دباؤ کی پرواہ کیے بغیر حق اور سچ پر ڈٹ جانے والے آفیسرز کو عوام میں بے پناہ پذیرائی، عزت اور احترام ملا ہے. منتظر مہدی صاحب، ماضی میں ہم یہاں تک دیکھ چکے ہیں کہ تھانوں میں بہت سارے پرچوں کا اندراج اور اخراج بھی سیاسی ڈیروں اور حکومتی گڈ بک میں شامل سیاسی شخصیات یا ان کے سیاسی دم چھلوں کے کہنے پر ہوتا رہا ہے.اللہ کرے کہ اب ایسا نہ ہو. آپ کے اچھے خیالات سننے کے بعد آپ سے بہتری کی امیدیں وابستہ کرتے ہوئےضلع کے عوام اچھے حالات اور اچھی خبروں کے منتظر ہیں.خاص طور پر ڈی ایس پی رانا اکمل رسول، جاوید اختر جتوئی وغیرہ جیسے ماتحت آفیسرز کی ٹیم کے ہوتے ہوئے. مثبت اور اچھے رزلٹ کی ہی امیدیں رکھی جا سکتی ہیں. مہر ناصر ثاقب سیال کی ضلع میں واپسی اور بنگلہ اچھا میں تعیناتی بھی صوبائی بارڈر ایریا اور کچہ کے ماضی کے نوگو ایریاز کے حالات کو کنٹرول کرنے میں خاصی مدد گار ثابت ہو گی. اللہ تعالی آپ کا ہم سب کا حامی و ناصر ہو. آمین

%d bloggers like this: