مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پرامن جمہوری امن کی بحالی کیلئے طلبا کی نئی نسل کا جذبہ متاثرکن ہے،بلاول بھٹو

ایک مرتبہ پھر ملک میں طلبا یونینز کی بحالی کیلیے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں، ضیاء الحق دور میں طلبا یونینز پر پابندی لگائی جو آج تک برقرار ہے

ایک مرتبہ پھر ملک میں طلبا یونینز کی بحالی کیلیے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں، ضیاء الحق دور میں طلبا یونینز پر پابندی لگائی جو آج تک برقرار ہے۔

بلاول بھٹو کہتے ہیں بےنظیر بھٹو کا طلبا یونیز بحال کرنے کا اقدام واپس لیا گیا، پرامن جمہوری امن کی بحالی کیلئے طلبا کی نئی نسل کا جذبہ متاثرکن ہے۔وفاقی وزیر فواد چوہدری اور شیریں مزاری نے طلبا یونین پر پابندی ہٹانے کی حمایت کردی،

فواد چوہدری نے کہا کہ وہ طلبا یونینز پر پابندی کو جمہوریت کے منافی سمجھتے ہیں تاہم طلبا سیاست کو تشدد سے پاک ہونا چاہیئے، لاہور میں فیض میلے کے موقع پر طلبا نے یونینز کی بحالی کا علَم اٹھایا تو اُن کی توانا آواز دور دور تک سنی گئی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے طلبا یونیز کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بےنظیر بھٹو کا طلبا یونیز بحال کرنے کا اقدام واپس لیا گیا، اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پرامن جمہوری امن کی بحالی کیلئےطلبا کی نئی نسل کا جذبہ متاثرکن ہے۔

وزیر سائنس اینڈ ٹکنالوجی فواد چوہدری اور وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی طلبا یونین کی بحالی کی حمایت کردی۔ اپنے ٹوئٹ میں فواد چوہدری کہا کہ وہ یونینز پر پابندی کو جمہوریت کے منافی سمجھتے ہیں،

یونینز پر پابندی کا مطلب مستقبل کی سیاست محدود کرنا ہے۔ شیریں مزاری نے کہا اسٹوڈنٹ یونین پر پابندی لگائی گئی لیکن طلبہ نسلی اور فرقہ وارانہ گروہوں میں تقسیم ہو گئے۔

خیبرپختونخواہ کے وزیراطلاعت شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ وہ یونین کی بحالی کی حمایت کرتے ہیں، تاہم ماضی میں طلبہ یونین سے کئی غلطیاں بھی ہوئیں ہیں جن کو درست کیا جاسکتا ہے۔ طلبا یونینز پر پابندی فوجی آمر جنرل ضیاء الحق کے دور میں عائد کی گئی،

ملک میں جمہوریت کی بحالی کے بعد 1988 میں محترمہ بےنظیر بھٹو نے طلبہ یونین سے پابندی ہٹانے کا اعلان کیا، لیکن تین سال کے اندر یونین سازی کو اس بنیاد پر عدالت میں چیلنج کر دیا گیا کہ

یہ تشدد کو فروغ دیتی ہیں۔ 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کیا

لیکن پیپلزپارٹی پانچ سال اقتدار میں رہنے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہ کرا سکی۔ اگست 2017 میں سینیٹ نے اتفاق رائے سے

ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملک کی یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیموں کو پوری طرح سے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

%d bloggers like this: