مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگوں کو بدستور شدید مشکلات کا سامنا

حالیہ برفباری کے نتیجے میں وادی میں کم از کم سات افراد مارے گئے ہیں، جن میں دو فوجی اہلکار اور فوج کے ساتھ ہی کام کرنے والے دو مزدور شامل ہیں۔

مقبوضہ وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگوں کو بدستور شدید مشکلات کا سامنا ہے جہاں 5اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے دفعہ 370اور35Aکی منسوخی اور جموںوکشمیر کو دو یونین علاقوں میں تقسیم کئے جانے کے خلاف اتوار کو مسلسل 98ویں روز بھی نظام زندگی مفلوج رہا ۔

سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کے تمام دروازے عید میلاد النبی ۖ کے موقع پربھی عقیدت مندوں کیلئے بند رہے۔ مسجد سے ملحقہ جامع مارکیٹ کو بھی بڑی تعداد میںسی آر پی ایف اہلکاروںکو تعینات کر کے بند کردیا گیا ۔ پری پیڈموبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز5 اگست سے مسلسل معطل ہیں۔ سری نگر میں صحافیوںکی سہولت کیلئے قائم کئے گئے سینٹر میں بھی انٹرنیٹ سروس معطل ہے ۔

سرینگر میں عید میلادالنبیۖ کے پیش نظر عائد پابندیوں میں مزید سختی کردی گئی۔ شہر کے خانیار سے درگاہ حضرت بل کے تمام راستوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کردی گئی۔

وادی میں میلاد النبیۖ کے موقع پر سب سے بڑا اجتماع درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوتا تھا جبکہ یہاں آثار مبارک کی زیارت کرائی جاتی تھی۔مقبوضہ کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار عید میلاد النبی ۖ کے موقع پر درگارہ حضرت بل سرینگر میں کشمیریوں کو محفل میلاد کی اجازت نہیں دی گئی ۔

ہر سال ہزاروں کشمیری 12ربیع الاول کو حضور نبی کریم ۖ کے یوم پیدائش کے موقع پر 24گھنٹے جاری رہنے والی محفل میلاد میں شرکت کیلئے درگاہ حضرت بل پہنچتے ہیں۔ تاہم اس بار کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار درگاہ حضرت بل میں عبادت پر پابندی عائد کر دی گئی ۔

ایک اعلیٰ سیکورٹی افسر رشید گنائی نے ساؤتھ ایشین وائر کو کو بتایا کہ عید میلا النبی ۖ کے موقع پر کسی قسم کے اجتماع کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیاگیا ۔درگاہ حضرت بل اور ملحقہ علاقوں سمیت پورے سرینگر شہر میں بھارتی فورسز کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی ۔

کشمیری اس سے قبل ہرسال رات بھرجاری رہنے والی عبادت میں شرکت کرتے اور پھر نماز فجر کے بعد نبی اکرمۖ کے موئے مبارک کی زیادت کرتے تھے ۔

انتظامیہ نے حضرت بل کے علاقے میں کسی بھی قسم کے جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی اور علاقہ میں عائد پابندیوں میں مزید سختی کردی۔درگاہ میں لوگوں کو جمع ہونے سے روکا جاگیا تاہم بندشوں کے باجود عقیدت مند درگاہ پہنچے اور سردی کی شدت کی وجہ سے انہیں مشکلات بھی پیش آرہی ہیں۔

عقیدت مندوں نے انتظامیہ کی جانب سے عائد بندشوں پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ساؤتھ ایشین وائر سے گفتگو کرتے ہوئے عقیدت مندوں نے کہا کہ ‘مذہبی رسومات پر انتظامیہ کی روک ٹوک افسوسناک ہے’۔

پاکستان نے عید میلادالنبی کے موقع پر بھارتی حکام کی طرف سے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میںسری نگر میں واقع مزارحضرت بل و دیگر مزارات کو جانے والی تمام سڑکوں اور راستوں اور مساجدکو قابض افواج نے سیل کر رکھا تھا تاکہ اس پر مسرت موقع پر کسی قسم کے جلوسوں کو روکا جا سکے جسے کشمیری مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ مناتے ہیں۔

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا کہ حضور نبی اکرم کی یوم ولادت کے موقع پر مذہبی تقریبات اور دیگر میلاد کے جلوسوں پر پابندی عائد کرنا بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

شمالی کشمیر میں سکیورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو شہید کر دیا ۔شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے علاقے لوڈارہ میں سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران ایک معصوم بے گناہ نوجوان کو عسکریت پسند قرار دے کر شہید کیا۔

جموں و کشمیر میں شدید برفباری کی وجہ سے بجلی کی سپلائی میں بڑے پیمانے پر خلل پڑا ہے۔ساؤتھ ایشین وائر سے بات کرتے ہوئے بجلی کے محکمے کے چیف انجینیئر حشمت قاضی نے بتایا کہ برفباری کی وجہ سے برقی پولز کو شدید نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے کچھ علاقوں میں بجلی سپلائی میں خلل پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 95 فیصد علاقوں میں برقی سربراہی کو بحال کردیا گیا ہے جبکہ کچھ علاقے میں کام جاری ہے۔حشمت قاضی نے کہا کہ سری نگر سٹی میں مکمل طور پر برقی سربراہ جاری ہے اور دیگر علاقوں میں جہاں برقی سپلائی میں رکاوٹ پیش آرہی ہے وہاں بہت جلد سپلائی کو بحال کردیا جائے گا۔انہوں نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ شدید برفباری کی وجہ سے کچھ علاقوں میں پولز اور تاروں کو نقصان پہنچا ہے جس کے بعد عارضی طور پر برقی کو بحال کردیا گیا ہے جبکہ پولز کی درستگی کا کام جاری ہے۔

چشمت قاضی نے تقریبا 5 دنوں میں سارے علاقہ میں برقی سربراہی کو بحال کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے شمالی ضلع کپوارہ میں فوج کے ساتھ کام کرنے والے ایک مزدور کی لاش برآمد ہوئی۔بھارتی میڈیا کے مطابق چار روز قبل نذیر احمد بڑانہ نامی پورٹر فوج کیلئے ساز و سامان لیکر ٹی ایم جی پکٹ کی جانب روانہ ہوا جو کنٹرول لائن کے نزدیک واقع ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق بڈانہ کھوڑوں پر سامان لاد کرنوگام سیکٹر میں واقع 17 بریگیڈ کی ایک پکٹ کی جانب جارہا تھا اور اسی دوران علاقے میں موسم خراب ہوگیا۔

شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ شدید برفباری اور درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے 22 سالہ مزدور کی موت واقع ہوئی ہے۔آج سویرے مذکورہ مزدور کی لاش برآمد کی گئی۔جموں و کشمیر میں گزشتہ تین ماہ سے موبائل انٹرنیٹ بند ہے جس کی وجہ سے عام لوگ موسم کے بارے میں قبل از وقت معلومات حاصل نہیں کرپارہے ہیں۔

حالیہ برفباری کے نتیجے میں وادی میں کم از کم سات افراد مارے گئے ہیں، جن میں دو فوجی اہلکار اور فوج کے ساتھ ہی کام کرنے والے دو مزدور شامل ہیں۔

مقبوضہ کشمیرمیں اخروٹ کی تجارت کے مرکز سرحدی شہر اوڑی میں میں ، اگست کے بعد سے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اخروٹ کے تاجروں کو خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایک صدی سے زیادہ عرصے سے ، اوڑی کی لگامہ مارکیٹ اخروٹ کے حوالے سے خاص اہمیت کی حامل ہے جہاں خطے کا سب سے اعلیٰ اخروٹ فروخت ہوتا ہے۔

76 سالہ تاجر محمد امین چلو کا کہنا ہے کہ اس موسم میں اخروٹ کی بیشتر فصل تباہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا ، "کرفیو نے صورتحال کو مشکل بنا دیا تھا ۔”

جموں و کشمیر کے رامبن سیکٹر میں بارش کی وجہ سے دو روز بند رہنے کے بعد ہفتے کی صبح ٹریفک کھولنے کے بعد قریب دو بجے شاہراہ مہیاڑ کے مقام پر بھاری چٹانیں کھسکنے سے شاہراہ پھر سے مکمل طور پر بند ہو گئی۔

دو روز مسلسل بند رہنے کے بعد 270 کلو میٹر لمبی جمو ں سرینگر قومی شاہراہ پر بھاری چٹانیں کھسک آنے سے سڑک نقل و حرکت دوبارہ بند ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے لگ بھگ دو ہزار گاڑیاں پھنس گئیں۔

پولیس اطلاع کے مطابق رامبن سیکٹر میں بارش کی وجہ سے دو روز بند رہنے کے بعد ہفتے کی صبح ٹریفک بحال ہونیکے بعد قریب دو بجے شاہراہ مہیاڑ کے مقام پر بھاری چٹانیں کھسکنے سے شاہراہ مکمل بند ہو گئی۔ جس کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کو شاہراہ پر ہی رات گزارنی پڑی۔ مسافروں کا الزام ہے کہ قومی شاہراہ کو چار گلیاروں میں تبدیل کرنے کی تعمیراتی کمپنیز غیر قانونی طور پر کٹائی کر کے مسافروں کے لیے پریشانی کھڑی کر رہی ہیں۔

برطانیہ سے شائع ہونیوالے روزنامہ گارڈین کی اطلاعات کے مطابق برسلز ، بیلجیئم میں قائم یورپین اکنامک اینڈ سوشل کمیٹی اور نئی دلی میں برطانوی ہائی کمیشن نے واضح الفاظ میں کہاہے کہ وہ منتخب یورپی اراکان پارلیمنٹ کے مقبوضہ کشمیر کے حالیہ دورے میں کسی بھی طرح شامل نہیں تھے ۔ گارڈین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کمیٹی کے پریس آفیسر نے کہا کہ یورپین اکنامک اینڈ سوشل کمیٹی کو اس دورے کا علم نہیں تھا اور نہ ہی انہوںنے اس سلسلے میں کوئی فنڈز فراہم کئے ہیں ۔

%d bloggers like this: