مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

توہین عدالت:وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق کو شوکاز نوٹس جاری

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا یہ عدالت آپکو نوٹس نہیں کرنا چاہتی تھی،عدالتی فیصلوں پر لوگوں کو اعتماد ہے

اسلام آباد :اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کاشو کاز نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محفوظ فیصلہ سنا دیاکہاعدالت کو سکینڈلائز کرنے کی حد تک آپکی معافی قبول کی جاتی ہے۔

عدالت نے فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کر دی۔

فردوس عاشق اعوان کو بار کے نمائندوں کے ہمراہ ڈسٹرکٹ کورٹ کا دورہ کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

جسٹس اطہر نے کہا آپ ڈسٹرکٹ کورٹ جا کر دیکھ لیں کہ عام لوگوں کو عدالتوں کی نہیں حکومت کی وجہ سے مشکلات کا. سامنا ہے۔

عدالت نے فردوس عاشق اعوان کو 5 نومبر کو دوبارہ طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کیس پر سماعت شروع ہوئی تو  چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا آپ ایک الیکٹڈ وزیراعظم کی معاون خصوصی ہیں، عدالت نے آپکو دو وجوہات پر طلب کیا ہے،آپ نے ایک زیر سماعت کیس پر پریس کانفرنس کر کے عدالت پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔

جسٹس اطہر نے کہا آپ میرے بارے میں عدالت کے بارے میں بات کریں تو کوئی فرق نہیں پڑتا،لیکن جب آپ عدالتی سماعت پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرینگے تو وہ توہین عدالت ہے، آپ ایک اہم حکومتی عہدے پر بیٹھی ہیں، ذمہ دار ہیں اور آفیشلی کابینہ کی ترجمان ہیں، یہ عدالت منتخب حکومتی نمائندوں کی بہت عزت کرتی ہے،۔

عدالت نے فردوس عاشق اعوان کو قانون کی شق پڑھنے کی ہدایت کر دی،-

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا جب قیدی تشویشناک حالت میں ہو تو یہ عدالت کیس سننے کا اختیار رکھتی ہے، کیا آپ کو وزیر قانون نے نہیں بتایا ہے کہ یہ عدالتی استحقاق ہے؟

جسٹس اطہر نے کہا جس طرح آپ ہتک کر رہی تھیں کہ عام آدمی کے لئے کچھ نہیں ہو رہا،یہ عدالت بیٹھی ہی عام. آدمی کے لئے ہے،ہم اپنے حلف کے پابند ہیں اور اللہ کو جواب دینا ہے،

فردوس عاشق اعوان بولنے لگیں تو چیف جسٹس نے روک دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پوچھاکیا آپ نے کبھی ڈسٹرکٹ کورٹ کا دورہ کیا ہے؟وہاں عام آدمی جاتے ہیں لیکن اس کا کسی کو خیال نہیں آیا، آپ کہتی ہیں عدالتیں عام آدمی کے لئے کچھ نہیں کرتیں، آپ ڈسٹرکٹ کورٹ چلی جائیں، ڈسٹرکٹ کورٹ میں آپکو پتہ چل جائے گا کہ وہاں حالات کیا ہیں۔

جسٹس اطہر نے کہا یہ عدالت آپکو نوٹس نہیں کرنا چاہتی تھی،عدالتی فیصلوں پر لوگوں کو اعتماد ہے جب کابینہ اس اعتماد کو توڑے گی تو نتیجہ اچھا نہیں ہو گا، اس عدالت نے لوگوں کے بنیادی حقوق کا خیال رکھنا ہے، کبھی کوئی کہتا ہے ڈیل ہو گئی ہے کیا عدالت پر پریشر ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے، آپ حکومت کی ترجمان ہیں آپکا ہر لفظ نپا تلا ہونا چاہیے، میں وزیراعظم کا معاون ہوتا تو اس طرح کی باتیں نہ کرتا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اگر میرے الفاظ کی وجہ سے عدالت کی توہین ہوئی ہے تو معافی مانگتی ہوں، عدالت معافی دے آئندہ الفاظ کے چناؤ میں محتاط رہوں گی،۔

عدالت نے فردوس عاشق اعوان کے معافے مانگنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

%d bloggers like this: