مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کی طالبات سراپا احتجاج

طالبات کا مطالبہ ہے کہ واش رومز کو ٹھیک کر کے ان کو قابل استعمال بنایا جائے فیسوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے

ملتاںن:بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سرائیکی وسیب کی اہم تعلیمی درسگاہ تصور کی جاتی ہے۔
صوفی منش بزرگ کے نام پر قائم یہ تعلیمی درسگاہ انسانی بنیادی حقوق کی پائمالی کی مرتکب ہو رہی ہے۔خاص کر وہاں پڑھنے والی طالبات کو نفسیاتی طور پر کچلا جا رہا ہے۔
جو لڑکیاں دور دراز سے وہاں پڑھنے آتی ہیں ان کیلئے مسائل ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔
ایک لڑکی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈیلی سویل کو بتایا کہ لڑکیوں کے ہوسثل میں وارڈن کے ساتھ مرد حضرات بھی گھس آتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری پرائیویسی متاثر ہوتی ہے ۔دس بائی دس کے ہوسثل کے کمروں میں چار چار لڑکیوں کو ٹھونسا جا رہا ہے اور احتجاج بھی نہیں کرنے دیا جا رہا جو لڑکی احتجاج کرتی ہے اسے ہوسٹل سے باہر نکال دینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور وارڈن کہتی ہے کہ آپ کو رہائش دینا یونیورسٹی کی ذمہ داری نہیں ہے یہ ہمارا احسان ہے کہ ہم آپ کو یہاں رہنے دے رہے ہیں، حالانکہ ہوسٹل کی فیسوں میں حالیہ دنوں میں دس فیصد اضافہ کر دیا ہے اب فیس اٹھائیس ہزار سے بڑھ کر پینتیس ہزار ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہوسٹل کے واش رومز کی صفائی نہیں ہے اور نہ ہی ان کو ریپئر کیا جاتا ہے بلکہ ہر ڈیپارٹمنٹ کے ہوسٹلز کے واش رومز کو بند کر کے تالے لگا دئیے گئے ہیں۔
مزید براں جن لڑکیوں نے مزاحمت کی کہ ہمارے پیپر ہو رہے ہیں ہم چار لوگ ایک کمرے میں نہیں رہ سکتے تو ان کے کمروں کے تالے زبردستی توڑ کر نئی لڑکیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ثھونس دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ماحول میں یہاں پر پڑھنا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے دن بدن یونیورسٹی کی انتظامیہ دھونس دھمکی اور جبر کے ذریعے ہم پر پریشر ڈال کر زیادہ سے زیادہ کمائی پر دھیان دے رہی ہے۔
لڑکیوں نے مطالبہ کیا کہ اس مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے اور ہمارے بنیادی حقوق کو سلب نہ کیا جائے۔
میس کے ریٹس میں ہوشربا اضافے کو فوری طور پر کم کیا جائے۔
ایک کمرے میں دو لڑکیوں کی گنجائش ہے اس میں مزید لڑکیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح نہ ٹھونسا جائے۔
بند واش رومز کو ٹھیک کر کے ان کو قابل استعمال بنایا جائے
فیسوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
سیکورٹی گارڈز کے ذریعے لڑکیوں کو ڈرانا دھمکانا بند کیا جائے
ہمارا احتجاج کرنے کا جمہوری حق غصب نہ کیا جائے ورنہ ہم بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر یونیورسٹی انتظامیہ کے اس رویے کے خلاف بھر پور احتجاج کریں گے۔

%d bloggers like this: