اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ارباب اختیار روجھان کے تعلیمی مسائل کی طرف توجہ کریں

روجھان سٹی میں گرلز/ بوائز ہائی و میڈل سکول نہ ہونے سے شہر کے طلباء اور طالبات کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

روجھان (ضامن حسین بکھر) سرائیکی وسیب کی سے سے پسماندہ تحصیل روجھان میں ڈپٹی ایجوکیشن مردانہ کا مستقل دفتر نہ ہونے سے جہاں یہاں  کے اساتذہ کو مشکلات کا سامنا ہے وہیں  روجھان میں گرلز ڈگری کالج نہ ہونے سے بچیوں کا مستبقل تاریک ہونے کا اندیشہ بھی ہے۔

روجھان سٹی میں گرلز/ بوائز ہائی و میڈل سکول نہ ہونے سے شہر کے طلباء اور طالبات کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

روجھان کے عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر راجن پور رانا محمد افضل ناصر سے روجھان کے تعلیمی مسائل حل کرنے کی اپیل کی ہے۔
روجھان میں ڈپٹی ایجوکیشن (مردانہ) مستقل دفتر و عمارت نہ ہونے سے شدید مشکلات کا سامنا جب کہ سنٹر آف ایکسیلنس بوائز کا ایک پورشن خالی پڑا ہے جہاں پر ڈپٹی ایجوکیشن (مردانہ) کا مستقل دفتر بنانے کے لئے سنٹر آف ایکسیلنس بورڈ کے صدر ڈپٹی کمشنر راجن پور محمد افضل ناصر سے اپیل ہے۔

اس کے علاوہ روجھان سٹی میں گرلز ڈگری کالج نہ ہونے سے بچیوں کو تعلیم حصول کے لئے شدید ترین دشواری کا سامنا ہے۔

اس وقت مختلف پرائیویٹ گرلز اکیڈمیز روجھان میں بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور ان اکیڈمیز میں زیر تعلیم طالبات کی تعداد 170 کے قریب ہے ۔

روجھان تعلیم کے حوالے پسماندہ تحصیل ہے جہاں گرلز ڈگری کالج اور ہائر سیکنڈری سکول اور گرلز ہائی سکول نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے والی بچیوں کو شدید مایوسی کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر راجن پور سے اپیل ہے کہ طالبات کی مایوسی کے خاتمے کے خصوصی طور پر توجہ مرکوز کریں۔

اس وقت روجھان سٹی میں کوئی گرلز / بوائز ہائی / میڈل سکول نہیں ہے جس سے سٹی کے طلباء اور طالبات کو شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے۔

سنٹر آف، ایکسیلنس بوائز سکول روجھان میں تعلیم حاصل کرنے والے درمیانی و کمزورطلبہ کو میرٹ پر داخلہ نہیں ملتا جس کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کا تعلیمی مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ ہے۔

روجھان کے عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر راجن پور محمد افضل ناصراوردیگر ارباب اختیار سے ہمدردانہ اپیل و مطالبہ کیا ہے کہ روجھان کے تعلیمی مسائل حل کرنے میں مدد کی جائے تاکہ ہمارے بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر سکیں اور پڑھا لکھا پنجاب کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے ۔

%d bloggers like this: