مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لودھراں: مڈوائف اور نائب قاصد ڈاکٹر بن کر مریض چیک کرنے لگے

لودھراں ضلع میں اکثر سرکاری اسپتالوں کی ناقص صورتحال اور ڈاکٹرز سمیت پیرا میڈیکل سٹاف کے غائب رہنے پر مبنی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے ۔

لودھراں:دو روز قبل رورل ہیلتھ سنٹر گوگڑاں میں تعینات مڈوائف سائرہ گل کی خواتین مریضوں کے الٹراساؤنڈ کرتے اور ادویات لکھ کر دینے کی ویڈیوزسوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ اتھارٹی لودہراں ڈاکٹر اکرم چوہدری نے ہسپتال کے انچارج سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نیاز حسین کلاچی سے جواب طلب کرلیا ہے۔

ڈاکٹر نیاز کلاچی کو جاری شوکاز میں ان سے پوچھا گیا ہے کہ میڈیا اور دیگر ذرائع سے اتھارٹی کے علم میں آیا ہے کہ 30 ستمبر 2019 کو مڈوائف سائرہ گل نے اپنے آپ کو لیڈی ڈاکٹر ظاہر کرتے ہوئے مریضوں کو چیک کیا ہے اور ان کا الٹراساؤنڈ کیا ہے جبکہ اس دوران ڈاکٹر نیاز کلاچی اور وومن میڈیکل آفیسر ہسپتال میں موجود تھے۔

شوکاز میں مزید لکھا گیا ہے کہ اس سے انچارج ڈاکٹر نیاز کلاچی کی بدانتظامی اور ہسپتال کے عملے پر کنٹرول نہ ہونا پتہ چل رہا ہے اور انہیں ہسپتال میں اپنے سٹاف کی اصل ذمہ داریوں سے متعلق مکمل آگاہی نہیں ہے۔

شوکاز میں ڈاکٹر نیازکلاچی سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ اپنے عملے کی حرکتوں کی بلاوجہ پردہ پوشی کررہے ہیں اور انہیں تحفظ دے رہے ہیں اور مڈوائف سائرہ گل کا دوران ڈیوٹی یہ غیرقانونی اقدام انسانی زندگیوں کیلئے خطرناک ہے اور یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

مزید لکھا گیا ہے کہ اس تمام پس منظر میں ڈاکٹر نیاز کلاچی کو وضاحتی نوٹس جاری کیا جاتا ہے کہ آپ دو دن کے اندر تحریری جواب جمع کرائیں کہ مڈوائف سائرہ گل کوکس نے الٹراساونڈ کرنے کی اجازت دی ہے؟

مزید کہا گیا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کی جائے گی۔

ڈاکٹر نیاز کلاچی کو دئیے جانیوالے لیٹر کی کاپی ہیلتھ اتھارٹی لودہراں نے سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر ڈیپارٹمنٹ ، ڈپٹی کمشنر لودہراں ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسیر لودہراں اور ڈسٹرکٹ مینجر پی ایچ ایف ایم سی کو بھی بھجوائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گوگڑاں رورل ہیلتھ سنٹر میں مڈوائف کی ہسپتال میں مریضوں کو چیک کرنے اور حاملہ خواتین کے الٹرا ساؤنڈ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کی خبروں کی اشاعت کے بعد محکمہ صحت لودھراں اور پنجاب ہیلتھ فیسیلیٹیز مینجمنٹ کمپنی کو ہوش آیا ہے لیکن اپنی سبکی اور غفلت کو چھپانے کیلئے دونوں سرکاری محکمے اب ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے سمیت معاملے کو دبانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

رابطہ کرنے پر سی ای او ہیلتھ آفس کے ترجمان نے بتایا کہ مڈوائف کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے اور اس کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ ہسپتال کے انچارج سینیئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نیاز کولاچی کو بھی شوکاز دے کر وضاحت مانگی گئی ہے۔

اس کے علاوہ سی ای او ہیلتھ آفس کا یہ بھی موقف ہے کہ مڈوائف کے اتنے بڑے اور سنگین اقدام کی پوچھ پڑتال سی سی او سے نہیں بلکہ رورل ہیلتھ سنٹر گوگڑاں کے اصل ذمہ داران پی ایچ ایف ایم سی ہے جو نئے ایکٹ کے بعد تمام بنیادی ہیلتھ مراکز اور رورل ہیلتھ سنٹر میں عملے کی تعیناتی سے لے کر تمام عوامل کی دیکھ بھال کررہی ہے ۔

رابطہ کرنے پر ریجنل مینجر پنجاب ہیلتھ فیسیلیٹیز مینجمنٹ کمپنی احسن مصطفیٰ نے کہا کہ وہ ڈینگی کے حوالے سے راولپنڈی میں ایک کانفرنس میں شریک ہیں انہیں مڈوائف سائرہ گُل سے متعلقہ وائرل ہونے والی ویڈیوز اور نشر و شائع ہونے والی خبریں مل چکی ہیں، آج لودھراں پہنچ کر باضابطہ مناسب کارروائی کریں گے۔

دریں اثنا اس دوران اسسٹنٹ منیجر مسعود نبی واہلہ کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اہالیان ضلع لودھراں کے مطابق مڈوائف کی مریضوں کو چیک کرکے باقاعدہ نسخے لکھ کر دینے اور حاملہ خواتین کے الٹرا ساؤنڈ کرکے رپورٹ جاری کرنے کی واضح ویڈیو آنے کے بعد بھی محکمہ صحت کے دونوں محکمے زبانی کلامی اور بچ بچاؤ کی پالیسی اپنا کر مجرمانہ فعل کرنے پر کیوں مجبور ہیں ذمہ دار ڈاکٹر اور مڈوائف کو معطل کرکے محکمے کی نیک نامی میں اضافہ کیوں نہیں کیا جارہا ۔

اسی طرح لودھراں ضلع میں اکثر سرکاری اسپتالوں کی ناقص صورتحال اور ڈاکٹرز سمیت پیرا میڈیکل سٹاف کے غائب رہنے پر مبنی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے ۔گزشتہ روز بھی مڈوائف کے مریضوں کو چیک کرنے اور الٹرا ساؤنڈ کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

لودھراں کی تحصیل دنیا پور کے چک 231 ڈبلیو بی کے رورل ہیلتھ سنٹر کے شعبہ ایمرجنسی کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حادثے میں زخمی ہو کر ٹانکے کھلوانے کیلئے آنے والے مریض کو نائب قاصد ٹانکے کھلوانے کیلئے زور لگارہا ہے جبکہ ایک اور زخمی کو بھی اسی نائب قاصد نے اپنے طور پر چیک کرکے بہاولپور ریفر بھی کردیا ۔

نائب قاصد کے مطابق وہ اسپتال میں داخل ہر مرض کے مریض کو سنبھال سکتا ہے اور سنبھال بھی رہا ہے ۔نائب قاصد نے بتایا کہ ٍڈیوٹی ڈاکٹر کو جب بہت ضرورت ہو تو بلالیتے ہیں ورنہ وہ خود کافی ہے ۔

واضح رہے کہ چک 231 ڈبلیو بی کے اس ہسپتال میں چند ماہ قبل ہی سرکاری خزانے سے 40 لاکھ روپے خرچ کرکے نیا شعبہ حادثات بنایا گیا ہے لیکن ڈاکٹرز سمیت تمام پیرا میڈیکل سٹاف دور دراز کا دیہی ہسپتال ہونے اور انتظامی افسران کی توجہ نہ ہونے کا فائدہ اٹھا کر کئی  کئی روز ڈیوٹی پر نہیں آتے ۔

گزشتہ روز گوگڑاں رورل ہسپتال میں مڈ وائف کے مریضوں کو چیک کرکے نسخہ جاری کرنے اور حاملہ خواتین کے الٹرا ساؤنڈ کرنے کی ویڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے جس پر تاحال ضلعی انتظامیہ نے کوئی ایکشن نہیں لیا ہے۔

%d bloggers like this: