اسلام آباد: بیرون ملک مفرور ملزمان کو پاکستان لانے پرسزائے موت نہیں دی جاسکے گی، حکومت نے اس مقصد کے لئے آرڈیننس جاری کردیا ہے۔
تعزیرات پاکستان 1860 میں مزید ترمیم کا آرڈیننس فوری نافذ العمل ہوگا۔
صدارتی آرڈیننس کے مطابق ملزم کے خلاف کوئی بھی شہادت عدالت میں استعمال ہوئی ہو توسزائے موت کے علاوہ کوئی بھی سزا دے سکے گی۔
وزارت داخلہ کے مطابق کچھ ممالک سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کو سزائے موت دینے کے خوف سے حوالے نہیں کرتے۔
ہماری درخواستوں کو اس لیے قبول نہیں کیا جاتا کہ درکار معلومات کسی فرد کی بابت سزائے موت کے اطلاق کے لیے فوجداری کارروائی میں استعمال نہ ہو جائیں۔
حکومت نے فوجداری کیسز میں سزائے موت ختم کرنے کا بھی عندیہ دے دیاہے۔
آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش ہونے کے بعد اب قائمہ کمیٹی داخلہ جائزہ لے گی ۔
وزارت داخلہ کے مطابق سزائے موت کے خاتمے پر بحث جاری ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے بھی سزائےموت ختم کرنے کی حمایت کررہے ہیں۔
حکام کے مطابق حدود کے مقدمات میں سزائے موت ختم نہیں کی جا سکتی، تاہمتعزیر کے مقدمات میں سزائے موت ختم کرنے کی کوئی پابندی نہیں۔
صدارتی آرڈیننس کے مطابق ملزم کے خلاف کوئی بھی شہادت عدالت میں استعمال ہوئی ہو توسزائے موت کے علاوہ کوئی بھی سزا دے سکے گی۔
یہ بھی پڑھیے
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،
متوازن وفاق اور وسائل پر اختیار کےلئے سرائیکی سرگرم کارکنوں اور طلبہ تنظیموں کی’ سرائیکی صوبہ ریلی کا انعقاد