اپریل 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آ وت الاوٌں ولا: وسمارا سرائیکیں دا یا فیڈریشن دا؟

سرائیکی صوبے کی باتیں مگر

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ تحریک انصاف حکومت کی طرف سے سو دن تو دور 9 ماہ میں بھی سرائیکی وسیب کا صوبہ کا وعدہ پورا نہ ہونے پر ہماری جماعت نے سینیٹ میں صوبہ کا ترمیمی بل جمع کرایا ہے ۔

وسمارا سرائیکیں دا یا فیڈریش دا؟ ڈائیلاگ سرائیکی لوک سانجھ، سرائیکی جرنلسٹس سانجھ اور یوناییٹڈ سرائیکی سٹوڈنٹس فورم کی طرف سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہوا. جس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 1970 کی دہائی میں معاشی تناسب میں ملک بھر میں ملتان چوتھے جبکہ رحیم یار خان چھٹے نمبر پر تھا جبکہ 2012 میں ملتان تیرھویں اور رحیم یار خان سولہویں نمبر پر آگیا. 1973 کے آیین میں سرکاری ملازمتوں کو 20 سال کیلئے زوننگ میں تقسیم کرنے سے سرائیکی وسیب کا بھی کوٹہ بنا تھا جو 1993 میں مدت میں توسیع نہ ہونے پر ختم ہوا. 1997 میں ملازمتوں کے کوٹے بحال ہویے مگر سرائیکی وسیب کا کوٹہ بحال نہ ہوا.

ان کا کہنا تھا کہ سرائیکی وسیب دن بہ دن معیشت اور ترقی میں نیچے سے نیچے جا رہا ہے. سرائیکی دانشور پروفیسر مشتاق گاڈی نے کہا کہ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سرائیکی علاقہ کا بجٹ میں حصہ 435 ارب روپے ہوناچاہیے مگر بد قسمتی سے ہمارے وسیب کو اس کا صرف ایک تہائی مل رہا ہے ۔

پی ٹی آئی کے ایم این اے ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان سے بھکر میانوالی کو سرائیکی صوبہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا ہم سیاسی، کلچلرلی، معاشی اور زبان سمیت تمام تر حوالوں سے ملتان کے قریب ہیں. پیپلزپارٹی کے ایم این اے نواب زادہ افتخار نے کہا کہ اب جو سیاسی پارٹی ہمارے صوبہ کی مخالفت کرے گی ہمارے علاقوں سے اسے عبرت ناک شکست ہوگی۔

سرائیکی دانشور محمود نظامی نے کہا کہ سیاسی مسائل وقت پر حل نہ ہونے سے وفاق پاکستان پہلے ہی بہت نقصان اٹھا چکا ہے، حقیقت میں سرائیکی صوبہ متوازن اور مضبوط وفاق کی ضرورت ہے، مظہر نواز لشاری کا کہنا تھا کہ سرائیکی صوبہ کیلئے سیاسی جماعتیں مل کر آیین میں ترمیم کریں. ریحانہ واگھا نے کہا کہ سرائیکی تحریک میں خواتین کا کردار مرکزی تھا جو ضیاءالحق کی مزہبی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گیا آج پھر سے ہمارا وسیب خواتین کے سیاسی ایکٹیوزم کی شدت سے ضرورت محسوس کر رہا ہے ۔

سیاسی کارکن فضل رب لنڈ نے کہا کہ صوبے صرف تاریخی حوالے سے بنیں گے اور ہم اپنے صوبہ میں رکاوٹ ڈالنے والے کراچی کے ایک ٹولہ کی مزمت کرتے ہیں. صفدر کلاسرا کا کہنا تھا سرائیکی وسیب پاکستان کا مرکزی علاقہ وفاق کو مضبوط کرنے کی سب سے بڑی امید ہے اور ہماری سرائیکی صوبہ کی ڈیمانڈ تاریخی اور انسانی بنیادوں پر ہے ۔

اصغر لشاری سمیت اسٹوڈنٹس لیڈرز کا کہنا تھا کہ ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے. سرائیکی صوبہ وقت کی آواز مطابق جلد سے جلد بنایا جائے. روہی کے سریلے گلوکار آڈوبھگت نے خواجہ فرید کی سرائیکی کافیاں اور گیت گایے تو سینکڑوں طلباء، صحافی اور سیاسی کارکن کلچرل ڈانس میں جھومتے نظر آئے

%d bloggers like this: