عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کارل مارکس کی جب وفات ہوئی تب امریکہ کے کثیر الاشاعت جریدے میں ایک کالمی چھوٹی سی خبر شایع ہوئی جس میں غلطیوں کی بھرمار تھی – اس سے اندازہ کیا جاسکتا کہ اس کی موت کے وقت کتنا کم اس کے بارے میں لوگوں کو پتا تھا- اس کے جنازے پر اس کے دوستوں کی ایک چھوٹی سی منڈلی شریک تھی جن کے سامنے اس کے سنگی ساتھی یار بیلی فریڈرک اینگلز نے ایک مختصر سی تقریر کی اور یہ اعلان کیا،
‘ اس کا نام اور کام دونوں صدیوں تک زندہ رہیں گے’
یہ پیشن گوئی حقیقت میں سچ ثابت ہوئی اور اس کی موت کے ایک صدی بعد ہی اس کا چرچا شہرہ آفاق ہوگیا اور اس کا اثر اس قدر گہرا ہوا کہ ویسا چرچا اور اثر دنیا کے چند ہی لوگوں کے حصپے میں آیا ہوگا۔
مارکس نے سماج کی حرکیات کے قوانین کی وضاحت کی اور دکھایا کہ سماج کو صرف محنت کش طبقہ ہی بدل سکتا ہے ۔ سرمایہ داری کو ایک غیر طبقاتی سماج میں ورکنگ کلاس ہی بدلے گی اور ایسا وہ انقلاب کے راستے کرسکے گی ۔ اس نے واضح کیا تھا کہ ورکنگ کلاس کا انقلاب واحد راستا ہے سرمایہ داری کی بربریت اور نراجیت سے بچنے کا ۔ اس کا ماننا تھا کہ سرمایہ دارانہ سماج کو غیرطبقاتی سماج میں بدلنے کا طریقہ ایک سائنسی طریقہ ہے۔
کارل مارکس کی قبر لندن کے ہائی گیٹ قبرستان میں ہے جس پر ایک کتبہ لگا ہواہے جس پر اسی کا شہرہ آفاق جملہ درج ہے:
"فلسفیوں نے اس جہان کی مختلف پیرائیوں میں تشریح (ہی) کی لیکن اصل کام تو اسے بدلنے کا ہے”
کارل مارکس ابھی جی رہا تھا جب اس کی بیان کردہ ّیشن گوئیاں سچ ہونے لگی تھیں اور کچھ اس کے مرنے کے بعد اگلی صدی میں پوری ہوئیں- جب اسے دنیا سے گزرے محض 34 سال ہوئے تھے جب اس نے اور اس کے کام نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا تھا اپنی قبر سے مارکس نے روسی انقلاب کے معماروں کی رہنمائی کی اور اس وقت بھی دنیا کے بدلنے کے بارے میں اس کی پیشن درست ثابت ہوئی #
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر