نذیر ڈھوکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے پیارے پاکستان کی سیاست کا المیہ یہ بھی ہے کہ ہماری اشرافیہ نے سیاست کو آلودہ کرنے کے لیے طوطے پالتی رہی ہے اور انہیں بد زبانی کی پٹی پڑھاتی رہی ہے ، اگر چہ شیخ رشید ہی اس کام کے لیے کافی تھا مگر اشرافیہ کی تسلی کیلئے کافی نہیں تھا اس لیئے اس نے اپنی ہیچری میں بدزبانوں کی پالنا شروع کر دی۔ نتیجہ ہمارے سامنے ہے اشرافیہ کا پڑھایا ہوا طوطا آج اس پر فقرے داغ رہا ہے ۔
یہ کہنا ہرگز غلط نہیں ہوگا کہ پی ٹی آئی اور بد زبانی ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں ۔
بدزبانوں کے ریوڑ میں شیخ رشید سر فہرست ہیں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اسے پنڈی کا شیطان یوں ہی نہیں کہا تھا جب شیخ رشید بولتا ہے تو ایسے لگتا ہے جیسے کو گٹر ابل پڑا ہے جس کی وجہ سے ہر طرف تعفن پھیل جاتی ہے ۔ مگر پی ٹی آئی کی گالی گلوچ بریگیڈ شیخ رشید سے دو قدم آگے ہے ۔
سوال یہ ہے کہ سیاست کو گالی کا ذریعہ بنایا جائے تو اس کیا حل ہو سکتا ہے ؟ مجھے یاد ہے کہ 1995 میں محترمہ بینظیر بھٹو کے بڑے سیاسی مخالف کی فیملی کے حوالے سے ایک اخبار میں خبر شایع ہوئی تھی ان دنوں میں وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا پریس کنسلٹنٹ تھا جب مذکورہ اخبار کی خبر کی کٹنگ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو بھیجی گئی تو انہوں نے سختی سے تاکید کی کہ اس معاملے کو اچھالنے سے روکنے کیلئے اخبارات کو روکنے کیلئے اپنے تعلقات کو استعمال کیا جائے ہمیں چاہیے کہ کسی کے خاندانی اور نجی معاملات پر سیاست سے گریز کیا جائے ان دونوں چند ہی بڑے اخبارات تھے سے ذاتی طور پر درخواست کی گئی
کہ یہ خبر شائع نہ کی جائے۔
مرحوم جواد نذیر جو ایک بہت بڑے اخبار کے ایڈیٹر تھے سے جب میں نے مذکورہ خبر شایع نہ کرنے کی درخواست کی تو ایک دم غصے ہو گیا تو میں نے کہا یہ محترمہ کا حکم ہے تو جواد نے میز پر رکھا ہوا گلاس فرش پر مارتے ہوئے کہا کہ بی بی کب اپنے دشمنوں پر احسان کرتی رہے گی ؟ کچھ لمحے ماتھے پر سر رکھ کر چپ رہنے کے بعد مجھے مخاطب ہوکر کہنے لگے محترمہ سے کہنا ان کے حکم کی تعمیل کردی ہے اور میری یہ بات نوٹ کر لیں کہ ان کے مخألفین بڑے کم ظرف ہیں ۔ شیخ رشید کون ہے آج کے عہد کے نسل کو علم نہیں ہے در اصل شیخ رشید کوئی اور ہے جو جنرل ایوب اور جنرل یحی کے مخالف تھے، جنرل کی آمریت میں انہیں شکست دی جس کی وجہ سے وہ راولپنڈی چھوڑ کر لاھور چلے گئے تھے ، ایک صحافی شورش ملک نے شیدے ٹلی کو رشید بٹ سے شیخ رشید بنایا
یہ حالات کا جبر ہی کہا جا سکتا ہے کہ ایک باوقار اور آمریت سے لڑنے والے شیخ رشید کی جگہ شیدے ٹلی نے لے لی جو بد زبانی میں بدنام ہے۔
۔
۔یہ بھی پڑھیں:
لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی
نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی
ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر