نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ہمیں مودی سے سیکھنا چاہیے!!||علی احمد ڈھلوں

بھارت نے 75 برسوں میں نہ صرف اپنی قوم کے لیے ابتدائی تعلیم کے معاملات سدھارے بلکہ اعلیٰ تعلیمی ادارے بھی قائم کیے ہیں۔ آج بھارت میں تقریباً 1000 یونیورسٹیز ہیں اور پاکستان میں 100 جامعات ہیں

علی احمد ڈھلوں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

’’اس وقت ملک شدید بحرانوں کا شکار ہے‘‘ یہ جملہ ہم ایک عرصے سے سنتے، کہتے اور بولتے آرہے ہیں، مگر مجال ہے کہ ہماری قسمت بدلنے کی خاطر کوئی قیادت سامنے آئی ہو۔ یا ہماری بھی ’’گڈلک‘‘ نے کبھی کام کیا ہو! ہمارے سامنے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے کئی ممالک ترقی کرگئے، مگر ہم افسردگی کے عالم میں کھڑے محض دیکھتے ہی رہ گئے۔ مثلاََ ملائشیا، سنگا پور، چین، انڈونیشیا اور بھارت جیسے ممالک نے ہمارے سامنے ترقی کی ہے،ویسے تو ان ممالک کا اکثر میں اپنے کالموں میں ذکر کرتا رہتا ہوں مگر آج ہم ازلی دشمن بھارت کا ذکر کریں گے کہ وہ ہم سے کس قدر آگے نکل چکا ہے! جی ہاں یہ وہی بھارت ہے جس نے ہمارا جینا دو بھر کردیا ہے، جوچہار سو ہماری برائیاں کرتا نہیں تھکتا، جس نے کشمیریوں پر زندگی تنگ کر دی ہے۔ لیکن وہاں کی قیادت جیسی بھی ہے اپنے وطن کے لیے مخلص ہے۔جبکہ ہمارے یہاں سیاستدانوں کی آپسی لڑائیوں سے ملک ڈوب رہا ہے، ملک ویران ہو رہا ہے، ملک معاشی ہچکولے کھا رہا ہے مگر مجال ہے کسی کو اس کا احساس بھی ہو۔ جبکہ اس کے برعکس بھارت ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ اور یہ سب کچھ مسلم کش فسادات کروانے والے مشہور فسادی نریند مودی کی قیادت میں ہو رہا ہے۔ نہیں یقین! تو آپ چیک کر لیں کہ بھارت آج ملک میں بنی پہلی الیکٹرک کار پیش کرچکا ہے ، جس سے ابتدائی طور پر فیول کی 30 سے 40 فیصد بچت ہوگی جبکہ پاکستان 75 سال بعد بھی مکمل آٹو مینوفیکچرنگ پلانٹ بھی نہیں لگا پایا ۔ بھارت نے مدھیہ پردیش ریاست میں فلوٹنگ سولر پروگرام کا افتتاح کیا گیا ہے جس سے ابتدائی طور پر 600 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی جبکہ ہم آج بھی گرمیوں میں 10 سے 20 گھنٹے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ 75 سال بعد آج بھارتی دارالحکومت دہلی میں 2000 سے زیادہ کار چارجنگ پوائنٹ ہیں جہاں نارمل چارجنگ ریٹ 3 روپے فی یونٹ اور فاسٹ چارجنگ 7 روپے فی یونٹ ہے ، انڈیا 2030 تک 80 فیصد الیکٹرک کاریں اور بائیکس استعمال کرے گا۔بھارتی سائنسدانوں نے کامیابی کے مشکل ترین مراحل طے کرکے اپنی چاند پر کمند ڈالنے کی کوشش کرلی جبکہ پاکستان کے سائنسدانوں نے سوائے مذہبی و سیاسی بحث و مباحثے کے کچھ کارنامہ نہیں دکھایا۔ بھارت نے 75 برسوں میں نہ صرف اپنی قوم کے لیے ابتدائی تعلیم کے معاملات سدھارے بلکہ اعلیٰ تعلیمی ادارے بھی قائم کیے ہیں۔ آج بھارت میں تقریباً 1000 یونیورسٹیز ہیں اور پاکستان میں 100 جامعات ہیں۔یعنی انڈیا نے تعلیمی شعبے میں بے انتہا ترقی کی اور آج دنیا کی 1000 بہترین جامعات میں 41 بھارتی یونیورسٹیاں ہیں جبکہ پاکستان سے صرف 4 جامعات دنیا میں اپنا مقام بنا پائی ہیں۔بھارت اپنے جی ڈی پی کا 3.5 فیصد تعلیم پر خرچ کر رہا ہے جس کے باعث وہاں شرح خواندگی 80 فیصد تک جا پہنچی ہے اور مملکت عزیز میں جی ڈی پی کا صرف ڈیڑھ فیصد تعلیم پر خرچ کیا جا رہا ہے۔اسی لیے ہم ابھی تک 50فیصد خواندگی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ آئی ٹی ماہرین کو سہولیات دینے میں بھارت سب سے آگے جبکہ پاکستان سب سے پیچھے کھڑا ہے، یعنی پاکستان اس وقت آئی ٹی ایکسپرٹس کے لیے برا ترین ملک بن گیا ہے ، جہاں آئی ٹی ماہرین کو سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ، یعنی پاکستان کو زیر وفیسیلیٹی قرار دیا جا رہا ہے جبکہ بھارت اس وقت چوٹی پر ہے جہاں پرسب سے زیادہ سہولیات دی جارہی ہیں۔ بھارت میں آ ئی ٹی ایکسپورٹ 70ارب ڈالر تک جاپہنچی ہے اور بھارتی شہربنگلور آئی ٹی سروس کی ایکسپورٹ کی وجہ سے بھارت کی ’’سلیکون ویلی‘‘ کہلاتا ہے جبکہ امریکہ میں ہزاروں بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز مختلف کمپنیوں میں ملازمت کررہے ہیں۔ 1968ء میں قائم کی گئی ٹاٹاکمپنی آج بھارت کی آئی ٹی سروس فراہم کرنیوالی سب سے بڑی کمپنی بن چکی ہے جس کا سالانہ ریونیو تقریباً 11.57 بلین ڈالر ہے اور اس سے 2 لاکھ 55 ہزار افراد روزگار سے وابستہ ہیں۔ اس میں کمال کسی اور کا نہیں بلکہ بھارتی تھنک ٹینکس کا ہے ، جو حکومتوں کے آنے جانے پر اثر انداز نہیں ہوتے جبکہ مودی کو آپ لاکھ برا کہیں مگر اْس کی قیادت میں بھارت نے ترقی کی ہے 2014ء میں جب مودی نے قیادت سنبھالی اْس وقت انڈیا دنیا کی 19ویں بڑی معیشت تھا جبکہ آج پانچویں بڑی معیشت بن چکا ہے۔ جبکہ ہم اْس وقت دنیا میں 78ویں نمبر پر تھے جبکہ آج ہماری معیشت کا نمبر 100سے بھی نیچے جا چکا ہے۔ 2014 میں پاکستان 23ارب ڈالر کی برآمدات رکھتا تھا اور بھارت 110ارب ڈالر کی۔ جبکہ آج پاکستان کی برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہو کر 19ارب ڈالر اور بھارت کی بڑھ کر 220ارب ڈالر کو پہنچ چکی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ’’میک ان انڈیا‘‘ نامی پروگرام جب سے شروع ہوا ہے تب سے بھارت کے ہر ضلع میں نئی نئی مینو فیکچرنگ کی جا رہی ہے۔ یعنی میک ان انڈیا نے 27 شعبوں میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان میں مینوفیکچرنگ اور خدمات کے اسٹریٹجک شعبے بھی شامل ہیں۔ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی) پہلے ملک کے ہر ضلع سے دیسی مصنوعات کے فروغ اور پیداوار میں سہولت فراہم کرنے اور دستکاروں اور ہینڈلوم بنانے والوں، دستکاری، ٹیکسٹائل، زرعی اور پراسیس شدہ مصنوعات کو ایک عالمی پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے ’میک ان انڈیا‘ کے وژن کا ایک اور مظہر ہے،جس سے ملک کے مختلف خطوں کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مزید ملتی ہے۔ قصہ مختصر کہ مودی خواہ ہمارے لیے ایک دشمن ہے مگر اْس نے اپنی قوم کے لیے بہت کچھ کیا ، پھر اْس نے 5اگست 2019ء کے کشمیر میں ہوئے اقدام کی وجہ سے بھارت میں خاصی شہرت حاصل کی، اْس کے ایسا کرنے سے ہم لاکھ بڑھکیں ماریں مگر اْس نے کشمیر میں تحریک آزادیٔ کو نقصان پہنچایا۔ اب کوئی مانے یا نا مانے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ پہلے سے کشمیر کی آزادی کی تحریک میں یقینا کمی واقع ہوئی ہے۔ پھر اْس نے دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جس میں وہ سو فیصد کامیاب بھی رہا۔ اور پاکستان کو کئی جگہ پر جوابدہ ہونا پڑا۔ پھر اْس نے عالمی سطح پر لابنگ کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔ جیسے ایف اے ٹی ایف کے ذریعے پاکستان پر دبائو ڈلوانے اور اپنے من پسند اقدام کرنے میں کامیاب ہوا۔ اْس نے اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کیے اور دنیا کو دکھایا کہ ذاتی مفاد کے سامنے مذاہب کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ لہٰذا اپنے دشمن سے یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہاں ایک عرصے سے سیاسی استحکام ہے۔ کوئی ادارہ دوسرے ادارے میں مداخلت نہیں کرتا۔ کسی کی جرأت نہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کو براہ راست مخاطب کرسکے۔ کسی کی جرأت نہیں کہ وہ آرمی چیف یا چیف جسٹس کو پریس کانفرنسوں میں ڈسکس کر سکے۔ اور پھراداروں کی بھی جرأت نہیں کہ وہ سیاسی امور میں مداخلت کر سکیں! لہٰذااگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں بلکہ مودی جی سے ہی سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اپنی قوم سے خیر خواہی کیسے کی جا سکتی ہے؟ باقی آگے آپ فیصلہ خود کر لیں!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

یہ بھی  پڑھیں:

پڑھتاجا شرماتا جا!۔۔۔ علی احمد ڈھلوں

دوسری ہلاکت خیز لہر۔۔۔ علی احمد ڈھلوں

اسرائیل کو تسلیم کرنے سے کیا ہو گا؟۔۔۔ علی احمد ڈھلوں

ملک مقروض :اشرافیہ کی پانچوں انگلیاں گھی میں! ۔۔۔ علی احمد ڈھلوں

About The Author