رشوت اور فوجداری کیسز میں ملوث افراد پنجاب پولیس میں بھرتی نہیں ہو سکتے، لاہور ہائیکورٹ فیصلہ جاری کر دیا۔۔۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال نے شہری علی حسنین کی درخواست پر چودہ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا،
عدالت نے کسی بھی امیدوار کے فوجداری کیسز میں ملوث ہونے کی بنیاد پر سپشل برانچ میں بھرتی نہ کرنے کا اقدام درست قرار دے دیا،
فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب پولیس میں بھرتی کیلئے امیدوار کا کردار بے داغ ہونا ضروری ہے،
دالتی حکم میں کہا گیا کہ محکمے میں کنٹریکٹ پر بھرتی کے دوران درخواست گزار پر رشوت، بچے کو جنسی ہراساں کرنے اور ویڈیو بنانے کا مقدمہ بھی درج ہوا،
درخواست گزار کو مقدمے سے صلح کی بنیاد پر بری کردیا گیا، صلح کی بنیاد پر بری ہونے سے درخواست گزار کے کردار پر شکوک وشبہات جنم لیتے ہیں،
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن نے واضح لکھا تھا کہ سلیکٹ ہونے والے امیدوار کےلیے قواعد و ضوابط پورے کرنے ضروری ہیں
درخواست گزار محکمے کے ضابطہ اخلاق پر پورا نہیں اترتا لہزا درخواست گزار کی متعلقہ پوسٹ پر بھرتی کرنے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا 2012 میں کنٹریکٹ پر پنجاب پولیس کی سپشل برانچ میں گریڈ پانچ میں بھرتی ہوا
جبکہ2015 میں پنجاب پبلک سروس کمیشن نے سپشل برانچ میں گریڈ چودہ کی بھرتی کا اشتہار دیا
متعلقہ بھرتی کیلئے سلیکٹ ہونے کے باوجود تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔۔۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،