مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کاماسترا کا مطلب ہے، محبت کے اصول۔ اسے فلسفہ محبت بیان کرنے کے لیے لکھا گیا۔ خیال ہے کہ سنسکرت [درست تلفظ سنس کرت] میں یہ کتاب تین سو قبل مسیح لکھی گئی۔ اس کا حقیقی مقصد زندگی میں خوشی کا حصول اور اس کے لیے جنسی، نفسیاتی اور جذباتی سکون کے مشورے فراہم کرنا تھا۔ یہ سیکس مینوئل یعنی جنسی عمل کے لیے رہنما ہدایات کی کتاب نہیں تھی، اگرچہ آج کے دور میں یہی سمجھا جاتا ہے۔
اصل کتاب میں بتایا گیا ہے کہ اچھی زندگی کیسے گزاری جائے، محبت کیا ہے، اچھا شریک حیات کیسے تلاش کیا جائے، پیار بھری زندگی کیسے ممکن بنائی جائے اور زندگی میں خوشی کیسے برقرار رکھی جائے۔ فلرٹنگ، اڈلٹنگ اور سیکس پوزیشنز ضمنی ابواب ہیں۔ لوگ فقط تصویریں دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں جبکہ متن زیادہ اہم ہے جس میں نثر اور نظم دونوں شامل ہیں۔ ہندوستان میں کئی قدیم مندروں میں کاماسترا کا متن اور اس پر مبنی مجسمے موجود ہیں۔
مغرب کاماسترا سے تب آشنا ہوا جب رچرڈ برٹن نے اسے انگریزی میں ترجمہ کرواکے چھاپا۔ برٹن نے انگلینڈ میں کاماشاسترا سوسائٹی بنائی تھی اور اسی کے تحت خود الف لیلہ کا انگریزی ترجمہ کرکے شائع کیا تھا۔
میں اس گوگل فولڈر کا لنک دے رہا ہوں جس میں کاماسترا کے عنوان سے دس کتابیں موجود ہیں۔ یہ میری طرف سے علم کے فروغ کی ادنیٰ سی کوشش ہے، اگرچہ مجھے معلوم ہے کہ متن کوئی نہیں پڑھے گا، سب تصویریں ہی دیکھیں گے۔ ہوسکتا ہے کہ آنے والی نسلیں [جن میں سے کچھ افراد اس کتاب کے نتیجے میں آنے والے اشتعال سے بھی پیدا ہوسکتے ہیں] میرے اور کام بھول جائیں اور صرف یہی "علمی” کتابیں شئیر کرنے کی وجہ سے یاد رکھیں
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر