نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ایک سنسان گلی میں سواری کا منتظر||مبشرعلی زیدی

ہم وہاں پہنچے تو سہیلی کپڑے لے کر آئی۔ وہ اس نے گاڑی میں پہنے۔ پھر باہر نکل کر سہیلی سے اس کا پرس لیا اور مجھ سے پوچھا، اس رائیڈ کے کتنے پیسے ہوئے؟
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کل رات میرے ساتھ وہ واقعہ ہوا جو نیویارک کے ایک لطیفے کے طور پر مشہور ہے۔
ویک اینڈ پر میں رات بھر گاڑی چلاتا ہوں۔ کلب اور ائیرپورٹ کے علاوہ بھی بہت سواریاں ملتی ہیں۔
میں رات دو بجے میری لینڈ کی ایک سنسان گلی میں سواری کا منتظر تھا کہ ایک دیوار کے پیچھے سے مکمل برہنہ لڑکی نکلی اور پیچھے کا دروازہ کھول کر بیٹھ گئی۔
نشے میں نہیں تھی لیکن گھبرائی ہوئی تھی۔ لرزتی ہوئی آواز میں کہا، جلدی چلیں۔ جلدی۔۔۔ میں نے بوکھلا کر گاڑی چلادی اور ایپ میں رائیڈ اسٹارٹ کردی۔
دو منٹ بعد کال آنے لگی۔ میں نے وصول کی تو آواز آئی، میں گلی میں کھڑا ہوں، آپ کہاں ہیں اور میرے بغیر رائیڈ کیسے شروع کردی؟
لڑکی نے کہا، اچھا آپ اوبر ڈرائیور ہیں؟ رائیڈ کینسل کردیں۔ میں آپ کی رائیڈر نہیں ہوں۔
میں نے معذرت کرکے کال بند کردی۔
لڑکی نے بپتا سنائی، ہم بیڈروم میں تھے کہ اچانک اس کی بیوی آگئی۔ وہ ہت غصے والی ہے۔ ایک بار پہلے پکڑا تھا تو بہت مارا تھا۔
میں کھڑکی سے کود کے نیچے چھپ گئی۔ کپڑے اٹھانے کا موقع نہیں ملا۔ اتفاق سے آپ آگئے۔
وہ سب ٹھیک ہے لیکن اب کہاں ڈراپ کروں؟ پولیس نے دیکھ لیا تو میں پھنس جاؤں گا۔ میں نے بیزاری سے کہا۔
اس نے ایک ایڈرس بتایا جو قریب ہی تھا۔ پھر میرے فون سے کسی سہیلی کو کال کی۔ ایڈرس اسی کا تھا۔
ہم وہاں پہنچے تو سہیلی کپڑے لے کر آئی۔ وہ اس نے گاڑی میں پہنے۔ پھر باہر نکل کر سہیلی سے اس کا پرس لیا اور مجھ سے پوچھا، اس رائیڈ کے کتنے پیسے ہوئے؟
میں نے یہ کہہ کر گاڑی چلادی کہ بے لباس لوگوں کے لیے رائیڈ مفت ہوتی ہے۔
۔
نیویارک والا ڈرٹی جوک بھی سن لیں۔ مشہور ہے کہ نیویارک میں اتنا کچھ عجیب عجیب ہوتا ہے کہ وہاں کے لوگ کسی بھی بات پر حیران نہیں ہوتے۔
ایک شام ایک مکمل برہنہ لڑکی ایک ٹیکسی کا دروازہ کھول کر بیٹھی تو ڈرائیور نے حیران ہوکر اسے دیکھا۔
لڑکی نے بے نیازی سے پوچھا، کس بات پر حیرت ہورہی ہے؟
ڈرائیور نے کہا، اس بات پر کہ آپ نے کرایہ کہاں رکھا ہے۔
ایک اور کہانی سن لیں۔
ایک شب اوبر میں ایک باتونی لڑکی ملی۔ کہنے لگی، شادی شدہ ہیں یا سنگل؟
میں سنگل کہتے کہتے رک گیا۔ خیال آیا کہ اللہ میاں گناہ دیں گے۔ مری مری آواز میں کہا، شدہ شدہ۔
لڑکی نے پوچھا، گرل فرینڈز کتنی ہیں؟
میں نے کہا، بتایا تو ہے کہ بیوی والا ہوں۔ بیوی ہوتی ہے یا گرل فرینڈ ہوتی ہے۔
لڑکی نے کہا، کوئی نہیں۔ میرے میاں کی تو گرل فرینڈز ہیں۔ وہ کبھی کبھی گھر لے آتا ہے۔
میں نے آنکھیں پھاڑ کے اسے دیکھا۔
وہ بولی، آپ کو تھری سن پسند ہیں؟
میں نے کہا، میرا ایک ہی سن ہے۔ کالج میں پڑھتا ہے۔ ہاں مجھے پسند ہے۔
وہ کھلکھلا کے ہنسی، میں تھری سن نہیں، تھری سم کی بات کررہی ہوں۔
میں نے کہا، توبہ توبہ۔ یہ کیا گندی گندی باتیں شروع کردیں۔
اس نے کہا، کبھی میرا میاں اپنی کوئی گرل فرینڈ لے آتا ہے۔ کبھی میں کلب سے کوئی لڑکا گھر لے جاتی ہوں۔
میں نے سوال کیا، لڑکا لے کر جاتی ہو تو میاں ناراض نہیں ہوتا؟
لڑکی نے آنکھیں مٹکا کے کہا، وہ تو خوش ہوتا ہے بلکہ پہلی باری خود لیتا ہے۔ دراصل وہ بائے سیکسوئل ہے۔
میں نے خشک ہوتے ہوئے گلے میں تھوک نکلا، بائی سائیکل؟ مجھے سائیکلنگ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔
لڑکی نے گھر پہنچ کر کہا، آپ گاڑی چلا کر تھک گئے ہوں گے۔ ایک ڈرنک کے لیے اندر آجائیں۔ اپنے میاں سے بھی ملواؤں گی۔
میں نے منہ چڑا کر کہا، یوتھیا سمجھا ہوا ہے کیا؟

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author