نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکہ کےفاؤنڈنگ فادرز کون تھے؟ ||مبشرعلی زیدی

میں جب پہلی بار فلاڈیلفیا گیا تو فرینکلن کی قبر پر حاضری دی۔ نہ کوئی مقبرہ، نہ گارڈ۔ ایک قبرستان کے کونے میں سادہ سی قبر۔ میں نے باہر فٹ پاتھ پر جالی کے دوسری طرف کھڑے ہوکر سلام کیا۔ اپنی طرف سے بھی، بابائے امریکا کو بابا کی طرف سے بھی۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستانی تاریخ دان کہتے ہیں کہ محمد علی جناح اس لیے قائداعظم بنے کہ ان کے زمانے میں برصغیر کے مسلمانوں میں کوئی اتنے بڑے قد کا رہنما نہیں تھا۔
امریکا کا معاملہ مختلف ہے۔ یہاں انگریزوں سے آزادی کی جدوجہد میں متعدد بڑے رہنما شامل تھے۔ ان بانیان امریکا کو فاؤنڈنگ فادرز یعنی آبائے قوم کہا جاتا ہے۔
یہ فاؤنڈنگ فادرز کون تھے، کتنے تھے؟ امیگرنٹس تو دور کی بات ہے، بہت سے وہ لوگ بھی نہیں بتا پاتے جو سات پشتوں سے امریکی شہری ہیں۔
عام طور پر ان لوگوں کو یہ درجہ دیا جاتا ہے جنھوں نے ابتدائی تیرہ ریاستوں کو متحد کیا، انگریزوں سے جنگ آزادی لڑی اور پھر نئے ملک کا نظام حکومت تشکیل دیا۔
امریکی تاریخ میں جن تین دستاویزات کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے، وہ اعلان آزادی، اتحاد کی دستاویز اور آئین ہیں۔ جن رہنماؤں نے ان تینوں میں سے کسی ایک پر بھی دستخط کیے، انھیں فاؤنڈنگ فادرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد کی تعداد 114 ہے۔
تاریخ داں رچرڈ مورس نے 1973 میں سات فاؤنڈنگ فادرز کو عظیم تر قرار دیا جس پر وسیع پیمانے پر اتفاق کیا گیا۔
ان کے نام جارج واشنگٹن، جان ایڈمز، تھامس جیفرسن، بنجمن فرینکلن، الیگزینڈر ہملٹن، جان جے اور جیمز میڈیسن ہیں۔
یہ کون لوگ تھے؟ واشنگٹن جنگ آزادی لڑنے والی فوج کے کمانڈر انچیف تھے جو بعد میں پہلے صدر بنے۔
ایڈمز، جیفرسن اور فرینکلن اس کمیٹی کے ارکان تھے جس نے اعلان آزادی تحریر کیا۔
جے اور ایڈمز آئین تحریر کرنے والوں میں شامل تھے۔
جے، ایڈمز اور فرینکلن پر مشتمل مذاکراتی ٹیم نے انگریزوں سے حتمی مذاکرات میں جنگ بندی اور آزادی منوائی۔
واشنگٹن کے علاوہ ایڈمز، جیفرسن اور میڈیسن بھی بعد میں امریکا کے صدر بنے۔ جان جے پہلے چیف جسٹس بنے۔ ہملٹن پہلے وزیر خزانہ مقرر کیے گئے۔
بنجمن فرینکلن جنگ آزادی کے بعد زیادہ نہیں جیے ورنہ انھیں بھی شایان شان عہدہ ملتا۔ وہ بہت ذہین آدمی تھے۔ بابا نے مجھے بچپن میں جن دو امریکیوں کی عظمت کی کہانیاں سنائی تھیں ان میں ایک لنکن تھے اور دوسرے فرینکلن۔ اگر امریکا کا کوئی قائداعظم ہوتا تو وہ فرینکلن ہوتے۔
میں کل بتاچکا ہوں کہ پینسلوانیا پہلی ریاست تھی جہاں غلامی کا خاتمہ کیا گیا۔ فرینکلن اس کے گورنر رہے۔ وہ اس دور میں بھی غلامی کے خلاف تھے جب جارج واشنگٹن نے غلام رکھے ہوئے تھے۔
میں جب پہلی بار فلاڈیلفیا گیا تو فرینکلن کی قبر پر حاضری دی۔ نہ کوئی مقبرہ، نہ گارڈ۔ ایک قبرستان کے کونے میں سادہ سی قبر۔ میں نے باہر فٹ پاتھ پر جالی کے دوسری طرف کھڑے ہوکر سلام کیا۔ اپنی طرف سے بھی، بابائے امریکا کو بابا کی طرف سے بھی۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author