نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان احتساب ریفرنس سے بری

نیب نے بتانا ہے جس جج کے پاس میر شکیل کا کیس اسکے پاس اس سے پہلے کتنے مقدمات ہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی

پاکستان کے بڑے میڈیا گروپ جنگ اور جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کے خلاف پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ریفرنس میں احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو بری کر دیا ہے۔

پیر کو لاہور کی احتساب عدالت کے جج اسد علی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے میر شکیل الرحمن سمیت تین ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔

اس مقدمے میں میر شکیل الرحمان کو آٹھ ماہ تک جیل میں رکھا گیا تھا اور ان کی ضمانت پر رہائی سپریم کورٹ سے ممکن ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ اس ریفرنس میں عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دے رکھا تھا۔

گزشتہ ہفتے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے میر شکیل الرحمان کی بریت کی درخواست پر دلائل مکمل کیے تھے۔

نیب حکام نے بریت کی درخواست پر جواب جمع کرا رکھا تھا جبکہ نیب کے پراسیکیوٹر حارث قریشی نے بھی دلائل مکمل کیے جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا۔

میر شکیل الرحمان پر اثر و رسوخ استعمال کرکے غیر قانونی طور پر 54 پلاٹس الاٹ کرنے کا الزام تھا۔

میر شکیل الرحمان نے لاہور ہائیکورٹ کی ہدایت پر دوبارہ بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
گزشتہ سال ستمبر میں ان کی بریت کی درخواست مسترد کی گئی تھی۔

میر شکیل الرحمان نے عدالتی فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چلینج کیا۔

عدالت عالیہ نے اپیل پیٹیشن پر بریت کی درخواست دوبارہ دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

میر شکیل الرحمان پر جوہر ٹاؤن میں اس وقت کے وزیر اعلی نواز شریف کے ذریعے ایک ایک کنال کے 54 پلاٹ الاٹ کرانے کا الزام تھا۔

خیال رہے کہ 9نومبر 2020 کو جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کی رہائی کا حکم دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے میر شکیل الرحمان کو ضماںت پر رہاکر نے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے قرار دیاضمانت کے لئے میر شکیل الرحمان کو دس کروڑ کے مچلکے جمع کروانے ہوں گے۔درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کی۔

نیب نے میر شکیل کو نو ماہ قبل چونتیس سال قبل خریدی گئی ایک اراضی کے ریفرنس میں گرفتار کیا تھا۔

9نومبر کو عدالت میں ہونے والی سماعت کا احوال ذیل میں دیا جارہاہے:

خواجہ حارث کیا آج موجود ہیں. جسٹس قاضی امین

انکی طبعیت ٹھیک نہیں ہے. امجد پرویز وکیل میر شکیل الرحمان

انکو 13 مارچ کو گرفتار کیا گیا. وکیل میر شکیل

انکوئری سٹیج پر میر شکیل الرحمان کی گرفتاری عمل میں لائی گی. وکیل امجد پرویز

13 مارچ کو ہی وارنٹ گرفتاری بهی جاری ہوئے. وکیل امجد پرویز

4 لوگوں کے خلاف ریفرنس دائر ہو گیا ہے. وکیل امجد پرویز

ان میں سابق وزیر اعلٰی میاں محمد نواز شریف بهی ہیں. وکیل امجد پرویز

استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ، ڈی جی ایل ڈی اے اور ڈائریکٹر لینڈ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا. امجد پرویز

درخواست گزار کے علاوہ کسی ایک کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا. امجد پرویز

چئیرمین نیب نے ڈی جی ایل ڈی اے اور ڈائریکٹر لیند دونوں کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے. امجد پرویز

180 کنال 18 مرلحہ کل رقبہ ہے. امجد پرویز

محمد علی جوہر ٹائون بنانے کے لیے یہ اراضی اکوائر کی گئی. امجد پرویز

یہ 180 کنال 18 مرلہ 19 82 میں ایل ڈی اے نے ایکوائر کی. امجد پرویز

محمد علی 180 کنال 18 مرلہ کا مالک فوت ہو جاتا ہے اور یہ وراثت 1985 میں تقسیم ہو جاتی ہے. امجد پرویز

ورثہ اراضی پر عبوری تعمیرات کے لیے 1986 میں درخواست دیتے ہیں. امجد پرویز

اس وقت کے ڈی جی ایل ڈی اے اس درخواست کو مسترد کر دیتے ہیں. امجد پروز

یہ اراضی درخواست گزار نے کب کی. جسٹس قاضی امین

22-5-1986 کو میر شکیل الرحمان کے نام اسی اراضی کی پاور آف اٹارنی ملی. امجد پرویز

ڈی جی ایل ڈی اے نے میر شکیل الرحمان کو خط لکها. امجد پرویز

رقبہ پالیسی کے مطابق 54 کنال 5 مرلہ بنتا یے. امجد پروز

اس پورے معاملے میں قومی خزانے کا ایک دیلے کا نقصان نہیں ہوا. امجد پرویز

میر شکیل الرحمان کو کنال کنال کے 54 پلاٹ ملے ہیں. امجد پرویز

کیا نیب نے قومی خزانے کو نقصان کا کوئی سوال اٹها یا ہے. جسٹس قاضی امین

نہیں ایک روپے کے نقصان کا سوال نیب نے نہیں اٹهایا. امجد پرویز

اس کیس میں ایک نجی شخص نے شکایت کی ہے. وکیل

کیا اس وقت میر شکیل کے قبضے میں 54 کنال سے زیادہ اراضی ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی

میر شکیل الرحمٰن پر 64 لاکھ 75 ہزار کا الزام ہے، وکیل امجد پرویز

4 کنال 12 مرلے اراضی زائد قبضے میں ہونے کا الزام ہے، امجد پرویز

یہ اراضی راستے کے طور پر دی گئی، امجد پرویز

60 ہزار روپے کنال رقم رکھی گئی، امجد پرویز

نیب کا یہ کیس نہیں کہ اراضی کی رقم ادا نہیں کی گئی، امجد پرویز

کیا یہ رقم آج بھی واجب الادا ہے، جسٹس یحییٰ آفرید کا نیب سے استفسار

جی یہ کیس بھی ہے، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب

ایل ڈی اے کو رقم پالیسی کے مطابق ادا کردی گئی ہے، امجد پرویز

نیب کا کیس ہے کہ پالیسی کے تحت رقم ادا نہیں کرنی تھی بلکہ مارکیٹ ریٹ پر آدا کرنی تھی، امجد پرویز

آپ نے دیکھنا ہے کی آپ کا کیس پالیسی کے تحت درست بنتا ہے؟ جسٹس یحییٰ آفریدی

اس سارے عمل میں کوئی چیز بھی پالیسی کے برعکس نہیں تھی، جسٹس یحییٰ آفریدی

نیب نے بتانا ہے جس جج کے پاس میر شکیل کا کیس اسکے پاس اس سے پہلے کتنے مقدمات ہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی

About The Author