نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آج سے سات سال قبل کا میڈیا||عامر حسینی

پاکستان میں سیکولر لیفٹ اشرافیہ پی پی پی اور بھٹوز دشمنی میں اتنی اندھی ہوئی کہ اس نے شریف اسٹبلشمنٹ اور فوجی اسٹبلشمنٹ میں ٹکراؤ میں نواز شریف کو اینٹی اسٹبلشمنٹ بنادیا اور ساتھ ساتھ وہ ریاستی اداروں میں بیٹھے جہادی نیٹ ورک کے اس سیکشن کے اپالوجسٹ بھی بن گئے جو نواز اسٹبلشمنٹ کے خلاف نہیں تھا-

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج سے سات سال پہلے ہم پنجاب میں پھیلتی اس بلوائیت کے خلاف لکھ رہے تھے جب کمرشل لبرل مافیا مسلم لیگ نواز کے بوٹ چاٹ رہا تھا اور وہ اس کے تکفیری و بلوائی ٹولوں سے تعلقات کی پردہ پوشی کررہا تھا یہ وہ زمانہ تھا جب فوجی اور عدالتی اسٹبلشمنٹ کے اندر شریف اسٹبلشمنٹ کے ساتھ لڑائی شروع نہیں ہوئی تھی –
نواز شریف اس زمانے میں بریلوی مذھبی سیاسی دایاں بازو میں اپنے کئی ایک دیرنیہ ساتھیوں اور ان کی جماعتوں کو سعودی عرب کے دیوبندی – اھلحدیث مذھبی سیاسی دایان بازو کے سٹریتجک پارٹنرز کے مقابلے میں زرا اہمیت نہیں دے رہا تھا –
پنجاب میں مولانا نورانی کے خلاف استعمال ہونے والے فضل کریم کا مرکزی جمعیت علمائے پاکستان گروپ، پاکستان سنی تحریک سمیت بریلوی شدت پسندوں کو نواز شریف اسٹبلشمنٹ کے خلاف اچک لیا گیا تھا جیسے پنجاب، کے پی کے، سندھ اور بلوچستان میں نواز شریف کے سپاہ صحابہ سے سٹریٹجک رشتوں نے وحدت المسلمین کو نواز شریف مخالف فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑا ہونے پہ مجبور کیا اور وہ یوں وہ سب تحریک انصاف کے اتحادی بن گئے تھے –
پاکستان میں سیکولر لیفٹ اشرافیہ پی پی پی اور بھٹوز دشمنی میں اتنی اندھی ہوئی کہ اس نے شریف اسٹبلشمنٹ اور فوجی اسٹبلشمنٹ میں ٹکراؤ میں نواز شریف کو اینٹی اسٹبلشمنٹ بنادیا اور ساتھ ساتھ وہ ریاستی اداروں میں بیٹھے جہادی نیٹ ورک کے اس سیکشن کے اپالوجسٹ بھی بن گئے جو نواز اسٹبلشمنٹ کے خلاف نہیں تھا-
یہی وجہ ہے کہ کمرشل لبرل مافیا کا وتیرہ ہے وہ فوجی اسٹبلشمنٹ میں نواز شریف مخالف قیادت کے جہادی نیٹ ورک اور مذھبی دایاں بازو کے خلاف تو بہت ہی زیادہ آگے بڑھ کر بولتا ہے لیکن نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہونے والے جہادی و تکفیری اور مذھبی دایاں بازو اسے فرشتہ لگتا ہے – پٹوار خانہ میڈیا سیل کا کمرشل لبرل تجزیہ نگار اپنے ساتھ کھڑے جہادی، بنیاد پرست، رجعت پرست سلیم صافی کے نظریات سے چشم پوشی کرتا ہے، وہ مولانا فضل الرحمان کی فرقہ پرستی، جہاد ازم، طالبان کی حمایت، سیکولر کو ملحد اور بے دین کہنے کی چشم پوشی کرکے اسے اینٹی اسٹبلشمنٹ بناکر پیش کرتا ہے لیکن عمران خان کے ساتھ کھڑے سمیع الحق، نور الحق قادری کو معاف نہیں کرتا – یہ دوہرا پن اس کے ہاں موجود ہے –

عامر حسینی نے سات سال قبل جنوری 2015میں درج ذیل تحریر فیس بُک پر ڈالی

پنجاب یونیورسٹی کے لیاقت ہاسٹل میں ایک رات میں اسٹڈی سرکل کے بعد ٹهہر گیا تها اور میں رات زرا دیر سے سوتا ہوں اور اس رات تو نیند آہی نہیں رہی تهی کہ ساته والے کمرے سے تیز تیز آوازیں آنے لگیں کوئی احد نام سے پکارا جانے والا لڑکا تها جو دیگر لڑکوں کو کہہ رہا تها کہ آج ہم جہاد فی سبیل اللہ پر روانہ ہورہے ہیں ، آپ سب کلمہ طیبہ کا ورد کرلیں اور نعرہ تکبیر لگاتے ہوئےہم نے دشمنان اسلام پر حملہ آور ہونا ہے اور پهر وہ وہاں سے چلے گئے
ایک گهنٹہ گزرا ہوگا کہ مجهے رب نواز کا فون آیا ، اس نے کہا
عامر بهائی اسلامی جمعیت طلباء کے لڑکوں نے یو ایس ایف کے لڑکوں پر حملہ کیا ہے اور ان کو گولیاں مارکر زخمی کردیا ہے ،آپ کسی بهی طرح گورنر سلمان تاثیر تک پیغام پہنچائیں ، میں نے فرخ سکهیرا کو فون کیا ، انہون نے دس منٹ بعد بیک رنگ کیا اور کہا کہ گورنر جناح ہسپتال آرہے ہیں ، بیس منٹ بعد سلمان تاثیر ہسپتال تهے ، وہ بچوں کی حالت دیکهکر خاصے جذباتی ہوگئے، انہوں نے ایس پی کو جهاڑ پلائی اور یہاں تک کہا کہ اگر پنجاب پولیس جمعیت کے دہشت گردوں کو نکیل ڈالنے میں ناکام رہی تو میں رینجرر اور ایف سی بلاوں گا
وجاہت مسعود ، ملک امجد اور چند دوسرے دوستوں کے توسط سے سلمان تاثیر سے ملاقات ہوتی رہی ، میں ان کے اخبار روزنامہ آجکل میں مستقل کالم لکهتا رہا اور ان کا اخبار مری تند و تیز اور انتہائی ترش تحریروں کو شایع کرتا رہا ، یہاں تک کہ انہوں نے مجیب الرحمان شامی ، مجید نظامی ، الطاف حسن قریشی سمیت کئی ایک بڑے کلغی والے صحافتی وڈیروں کی نقاب کشائی پر مبنی مری تحریروں کو شایع ہونے کی اجازت دی اور اس حوالے سے مجید نظامی ، مجیب الرحمان شامی کے فون کالز پر کئے گئے احتجاج کو بهی نظر انداز کردیا
وہ پہلے ڈیلی ٹائمز اور پهر آجکل اور اس کے بعد بزنس پلس ٹی وی پاکستان میں پروگریسو پیپرز لمیٹڈ کمپنی کے پاکستان ٹائمز ، امروز اور لیل و نہار کی درخشاں صحافتی روایات کو زندہ کرنے کے لئے سامنے لائے تهے اور اپنے اس خواب کا زکر انہوں نے ڈیلی ٹائمز کی پہلی سالگرہ پر خصوصی ایڈیشن میں کیا بهی تها ، وہ لاہور کو بالخصوص اور پنجاب کو بالعموم ضیاءالحق کے بهوت اور آسیب سے آزاد کرانا چاہتے تهے اور اس کے لئے بہت پرعزم بهی تهے لیکن یہ سارے خواب ادهوری تعبیروں کے ساته ہی درمیان میں پڑے رہ گئے
ضیاء الحق کا بهوت کس قدر طاقت ور ہے میں اس وقت اپنے شہر کے اس معروف چوک میں کهڑا ہوں جہاں سے میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرکزی جلوس نکلتا ہے اور یہاں کئی ایک جگہ پر ممتاز کی تصویریں آویزاں ہیں اور زیادہ تر پینافلیکس اس پر راولپنڈی میں کی گئی گل پاشی کی ہے ، میں بہت شرمندگی کے ساته یہ سب دیکه رہا ہوں ، کیونکہ سلمان تاثیر تو خود لبرل بریلوی مسلمان تها اور عید ، شب برات ، محرم یہ سب اس کے گهر خوشی اور غم کے بهرپور اظہار سے منائے جاتے تهے اور اس نے کبهی بهی ان سے کنارا نہیں کیا تها اور آج اس کے ہم مسلک کے اندر ہی ایسے لوگ موجود تهے جو اس کے قاتل کی تصویریں اٹهائے کهڑے تهے ، کیسی کایا کلپ اور جون بدلی ضیاءالحق کے بهوت اور آسیب نے جن کی جڑ مکانے کے لئے اس نے اپنے آسیب کا سایا ملک پر مسلط کیا وہ بهی اس آسیب کا شکار ہیں اور ان پر بهی اس کا جادو سرچڑهکر بول رہا ہے اور دانا دشمن ان نادان دوستوں پر ہنس رہا ہے
سلمان تاثیر کو شیطان ، گستاخ بنادیا گیا اور اس کی شخصیت کو مسخ کردیا گیا اور اس کو صفائی کا موقعہ تک نہیں دیا گیا ، اور یہ پی پی پی کا فریضہ بنتا تها کہ وہ بتاتی کہ سلمان تاثیر کا مسلک کیا تها اور وہ کس فکر کاپیرو تها لیکن افسوس کہ اس فریضہ کو ٹهیک طرح سے ادا نہیں کیا گیا
سلمان تاثیر کی بیوہ کو چاہئیے کہ اپنے خون سے چراغ اس عید میلاد النبی پر جلائے اور اسے حضرت میاں میر ، شاہ حسین ، داتا گنج بخش ، حضرت میراں زنجانی رحمهم اللہ کے مزارات پر رکهے اور اپنا مقدمہ ان کے حضور پیش کرے اور ان عاشقان پاک طینت را کو عرض کرے کہ وہ سلمان تاثیر کا مقدمہ رحمت العالمین حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور پیش کردیں ، ویسے ہی جیسے شہیدان کربلا کا مقدمہ شریکہ الحسین جناب زینب سلام اللہ علیها نے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پیش کیا تها
یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author