گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرائیکی شاعری کا کمال ۔۔
بھا نال مُکسوں ۔۔۔ککھاں دی صلاح تھئ ۔۔
بلی وڈی شئے نیں ۔ کٹھے تھیوو لالیاں۔۔
آج ہمارے دوست حفیظ الحسن صاحب نے ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک ممتاز شاعر جمشید ناصر کا انٹرویو ریکارڈ کر کے @
Dera Ismail Khan old photos group
میں اپلوڈ کیا ہے۔ یہ انٹر ویو میں نے سنا تو جمشید ناصر نے یہ دو سرائیکی شعر سنائے جو اوپر درج کر دیے ہیں۔ سرائیکی شعروں کا ترجمہ تو اس طرح ہے ۔۔۔۔
آگ تنکوں کو جلا دیتی ہے تنکے مشورہ کر رہے ہیں کہ آگ کے خلاف مل کے جدوجھد کرینگے۔اسی طرح لالی پرندے بھی اکٹھے ہو رہے ہیں یہ سوچ کر کے بلی سے انتقام لینگے کیونکہ وہ انکو کھا جاتی ہے۔
مگر اردو میں مفہوم کچھ اس طرح نکلتا ہے ۔۔
؎
آج مظلوم ظالم سے ٹکرائیں گے۔۔
اپنی طاقت زمانے سے منوائیں گے۔
سامراجی خداٶں پہ چھا جائینگے۔
ساتھ ہے مرد و زن سر پہ باندھے کفن ۔۔۔
بہرحال جمشید ناصر ہمارے ڈیرہ کی دھرتی کا بیٹا ہے اور اس کی شاعری پر ڈیرہ وال فخر کرتے ہیں ۔اللہ کرے ہو زور قلم اور زیادہ ۔اس کے انٹرویو کا لنک یہ ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر