گھروں کا کچرا اور میڈیکل ویسٹ ہی نہیں،، الیکٹرک ویسٹ بھی ماحول کیلئے انتہائی خطرناک ہے،، مگر ای ویسٹ کو ٹھکانے کیسے لگایا جائے؟
پاکستان میں اس حوالے سے کوئی قانون یا طریقہ کار ہی موجود نہیں
محکمہ تحفظ ماحولیات نے برقی کچرے کو موذی امراض، اعصابی نظام اور نومولود بچوں کیلئے خطرناک قرار دیا ہے
ٹیکنالوجی میں نت نئی جدت کی بدولت جہاں،، کمپیوٹر، اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس، لیب ٹاپ اور دوسرے الیکٹرانک آلات کا استعمال بڑھا ہے
وہیں ان الیکٹرانکس اشیاء کے خراب یا معیاد پوری ہونے پر برقی کچرے میں بھی اضافہ ہوا ہے،، جس کے ماحولیات پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہر سال ہزاروں ٹن الیکٹرک فضلہ اکٹھا ہوتا ہے لیکن اس کو ٹھکانے لگانے کا کوئی مناسب انتظام یا قانون ہی موجود نہیں
ندیم سرور ایڈووکیٹ، قانون سازی کیلئے عدالت جا رہے ہیں، لاکھوں ٹن ویسٹ ہر سال اکٹھی ہو رہی ہے
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق الیکٹرک ویسٹ اپنے اندر مختلف دھاتوں کا خزانہ سمیٹے ہوتا ہے جو زہریلی گیسوں اور کیمیائی عمل کے ذریعے ماحولیاتی نظام کو آلودہ کرنے کا سبب بنتا ہے
ڈاکٹر عامر فاروق، محکمہ ماحولیات، ای ویسٹ،،، موبل فونز، کمیپوٹر، کیبلز وغرہ کی ہے،،، کینسر جیسے موزی مرض کا باعث بن رہے ہیں۔
الیکٹرونکس کے کاروبار سے وابستہ افراد کا ماننا ہے کہ ای ویسٹ کو اکثر جلا دیا جاتا ہے
ای ویسٹ کے بہت خطرناک نتائج آسکتے ہیں،،، اس کو ٹھکانے لگانے کےلیے اقداماگ کیے جائیں
محکمہ ماحولیات کے حکام کے مطابق ای ویسٹ سے متعلق قانون سازی کیلئے مسودے کی تیاری کا آغاز کر دیا گیا ہے
برقی کچرا ہو،، طبی فضلہ یا گھروں کا کوڑا کرکٹ،، سب ہی ماحول کو آلودہ کرنے کے ساتھ انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر ہے، جس کو ٹھکانے لگانے کیلئے انفرادی و اجتماعی سطح پر اقدامات ناگزیر ہیں
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،