میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔
درخواست گزار پرویز شوکت نے عدالت کے گوش گزار کیا کہ عدالت میں پیش کی گئی فہرستوں میں سےکسی میڈیا ورکرزکو بھی ادائیگی نہیں کی گئی۔
اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ جس فیصلے پر عملدرآمد چاہتے ہیں وہ ماریہ ذولفقار اور ششمیم کیانی سے متعلق ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ توہین عدالت کیس میں آئے ہیں ،بتائیں کس حکم پر عمل نہیں ہوا؟
پرویز شوکت نے عدالت کو بتایا کہ بول نے ایک ماہ میں تنخواہوں اور واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تھیلیکن ابھی تک تنخواہوں تک کی ادائیگی نہیں ہوئی۔
بول کے متاثرہ میڈیا ورکر جاوید اقبال نے کہا کہ ہم بول کو گاڑیاں دینے کے لئے تیار ہے لیکن وہ چیک دینے کے لے تیار نہیں ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا حکم میں کہا گیا ہے آپ گاڑیاں دیں گے بول والے ان کو بیچ کر آپ کو چیک دیں گے۔ آپ سمیع ابراہیم کو جا کر ملیں۔
جاوید اقبال نے کہاسمیع ابراہیم کہتے ہیں کے بول انتظامیہ ان کو بھی تسلی بحش جواب نہیں دے رہی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ پانچ گاڑیاں واپس کر دیں وہ ان کو بیچ کر آپ کی ادائیگی کردیں گے۔سمیع ابراہیم کو کہہ دیں وہ معاملات حل کر دیں گے۔
بول کے نمائندے نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ ماریہ ذوالفقار والے کیس میں آیا تھا مجھے ان معاملات کا علم نہیں ہے۔
اس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا رانا طاہر صاحب آپ سمیع ابراہیم کو کہہ دیں کہ وہ معاملات کو طے کریں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزار سے مخاطب ہوکر کہا پروز شوکت صاحب ہم آپ کا کیس ختم نہیں کر رہے آپ آئندہ سماعت پر تیاری کر کے آئیں۔
پرویز شوکت نے عدالت سے استدعا کی کہ نوائے وقت آٹھ ماہ سے تنخواہ نہیں دے رہا میں نے درخواست دی ہے۔
بنچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا نوائے وقت کا معاملہ آئیندہ ہفتے دیکھ لیتے ہیں۔
بول کی تنخواہوں سے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کردی گئی۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ