انور خان سیٹھاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کی موجودہ (تباہ شدہ) صورتحال کی صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے بد امنی جسے مشہور الفاظ میں (دہشت گردی) کہتے ہیں، ملک کی ترقی کا ایک ہی راز ہوتا ہے اور وہ ہوتا ہے امن اور امن سے ہی ہر کسی کی دنیا منسلک ہوتی ہے کیوں کہ جس مملکت میں امن ہو وہاں جانی نقصان کا تصور نہیں ہوتا اور اس لئے وہاں دنیا امڈ آتی ہے جسکی موجودہ مثال مغرب ہے، مغرب کا کوئی بھی ملک اٹھا کر دیکھ لیں وہاں شہریت کے حصول کیلئے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں درخواستیں پینڈنگ ہیں اور وہاں جانے کیلئے کروڑوں لوگ بیتاب ہیں،
دنیا بھر سے لوگ وہاں جارہے ہیں اپنی جائیدادیں اپنا بزنس وہاں شفٹ کررہے ہیں اپنی فیملی کے تحفظ کیلئے مغرب کا رخ کیئے ہوئے ہیں اور تعلیم کیلئے ان ممالک کے ویزے اپلائی کررہے ہیں کیونکہ وہاں امن سمیت اور باقی چیزوں سمیت تعلیم کا معیار بھی ہم سے لاکھ درجے بہتر ہے کیونکہ انکا 70% سے زائد کا بجٹ دہشت گرد پیدا کرنے دہشت گردی بڑھانے یا ختم کرنے کیلئے نہیں بلکہ وہاں کے رہائشیوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے خرچ ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ مغرب دن بدن ترقی کررہا ہے اور ہم سے ہزار سال آگے ہے اسکی مین وجہ صرف اور صرف وہاں کا امن ہے،
جس طرح سلطان صلاح الدین ایوبی سے منسوب ایک قول ہے کہ جس ملک کو جس ریاست کو جس خطے کو تباہ کرنا ہوں تو وہاں کے نوجوانوں میں بے حیائی اور فحاشی پھیلا دو اور یہ جنگ سے زیادہ خطرناک ہے اور بلکل اسی طرح آج کل کے سسٹم میں جس ملک کو تباہ کرنا ہو اسکا ستیا ناس کرنا ہو وہاں بد امنی پھیلا دو پیدا کردو اور یہ جنگ سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ جنگ ہو کر ختم ہو جاتی ہے اور جاپان کی طرح سنبھل بھی سکتے ہیں لیکن یہ جو دہشت گردی ہے جس طرح پاکستان میں چالیس سال سے زائد عرصے سے چل رہی ہے اس سے سسٹم کبھی سنبھل ہی نہیں سکتا،
اور پاکستان کو تباہ کرنے کیلئے پاکستان دشمنوں نے یہی سازش سوچی کہ بجائے پاکستان کے ساتھ جنگوں کرنے کے یہاں دہشت گردی کو فروغ دیں مذہبی منافرت کو فروغ دیں کلاشنکوف کلچر کو پروان چڑھائیں تاکہ یہ اسی میں غرق رہیں اور کبھی بھی سکون اور ترقی نہ حاصل کر سکیں اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کیلئے پاکستان کے اندر سے جنرل ضیاء جیسے لوگوں کو پیدا کیا گیا اور انہیں کے ذریعے پاکستان کو دہشتگردی کی لعنت میں دھکیلنے کا عمل شروع ہوا، اگر یہ ساری صورتحال تفصیلاً بیان کریں تو ایک دو کتابوں کا کام نہیں درجنوں کتابیں لکھنی پڑ جائیں گی تو لہذا طالبان کو معافی دینے کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان پر آ کر موجودہ سلیکٹڈ نااہل منافق ناجائز طالبان حامی و طالبان نواز حکومت کے کرتا دھرتا طالبان خان عمران نیازی کی ممنون حسین حکومت سے اور اسے لانے والوں سے چند سوالات کرنے ہیں جو کہ آج ہر پاکستانی کی زبان پر یہی سوالات ہیں،
جنہوں نے اپنے خاندان قربان کئے جنہوں نے اپنے بچوں کے جنازے اٹھائے جن کے بچے یتیم ہیں ہزاروں بیوائیں ہیں ان سب کی زبان پر یہ چند سوالات ہیں جسکا جواب وہ مانگ رہے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ اس دہشت گردی کی وجہ کیا تھی اسکے مقاصد اور عزائم کیا تھے اتنی بڑی تباہی کیوں کس لئے اور کس کیلئے کی گئی، ہزاروں پاکستانیوں کے قتل کا حساب کون دے گا؟ دھماکوں میں زخمی ہونے والے لاکھوں افراد (جو معذور ہو کر زنگی و موت کی کشمکش میں ہیں) کا حساب کون دے گا؟ ہمارے APS کے پھول جیسے بچوں جنکی عمر پھولوں سے کھیلنے کی تھی جو ہمارے مستقبل کا معمار تھے جو ایک تھپڑ برداشت کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے تھے انہیں گولیوں سے بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا اسکا حساب کون دے گا؟
ہمارے جوان جو رات دن قوم کو سکون فراہم کرنے کیلئے سیاچین کی برف میں رات دن گزارتے ہیں اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر اپنے ماں باپ کی پرواہ کئے بغیر اپنے بیوی بچوں کی پرواہ کئے بغیر اپنے بچوں کے مستقبل کی پرواہ کئے بغیر اپنی جوانی کی پرواہ کئے بغیر ہمہ وقت وطن عزیز کی سلامتی و حفاظت کیلئے معمور ہیں انہیں شہید کرکے انکے سر تن سے جدا کر کے آنے سروں کو فٹبال بنا کر کھیلا گیا اسکا کا حساب کون دے گا؟ وزیرستان سوات مالاکنڈ آپریشن اور ضربِ عضب پہ خرچ ہونے والے اس غریب قوم کے کھربوں روپے کا حساب کون دے گا؟ جو 50 روپے والا پٹرول 124 روپے میں خاموشی سے خریدتے ہیں تاکہ حکومت کے پاس پیسے جمع ہوں اور ہماری فلاح کیلئے خرچ کرے قوم کی تعلیم کے صحت کے روزگار کے کھیل کے مواصلات سمیت تمام بنیادی چیزوں کے بجٹ کاٹ کر دہشت گردوں کے خلاف لگائے گئے قوم کی پریشانی کا تباہ حالی حساب کون دے گا؟
ہمارے محترمہ بے نظیر بھٹو جیسے عظیم قائدین کو شہید کیا گیا جو کروڑوں دلوں کی دھڑکن تھے کروڑوں دلوں کی آس تھے قوم کے مستقبل کی ضمانت تھے قوم کا فخر تھے وطن کا افتخار تھے پاکستان کی پہچان تھے وہ بھی آپکی اس خودساختہ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے اس کا حساب کون دے گا؟ پوری دنیا سکون میں رہ رہی ہے کہیں بھی مذہبی دنگے فساد نہیں ہوتے فلاں کافر فلاں کافر کہ کر قتل نہیں ہوتے تو میرے وطن عزیز کو مذہبی منافرت میں دھکیلنے کا حساب کون دے گا؟ دہشت گردی سے پاکستان 50 سال پیچھے گیا ہماری معیشت کا پہیہ جام ہوا انوسٹر آنا چھوڑ گئے پاکستان کے لوگ اپنا سرمایہ باہر کے ملکوں میں لے گئے جن سے لاکھوں افراد بیروزگاری کی بھینٹ چڑھے ہزاروں خاندانوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے پاکستان کی مارکیٹوں میں ویرانے ہیں ہر طرف ہو کا عالم ہے انڈسٹری بند ہے امپورٹ ایکسپورٹ بند ہے اس دہشت گردی کی وجہ سے انہیں طالبان کی وجہ سے اسکا حساب کون دے
نیازی نے بطورِ وزیراعظم امریکہ میں ایک نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ہوئے بیان دیا تھا کہ طالبان اور القاعدہ کو پاک فوج نے ٹریننگ دی اس پر آئی ایس پی آر کا تردیدی بیان نہیں آیا خاموشی تصدیق کررہی تو قوم آج سوال کررہی ہے کہ ہمارے اداروں نے ہمارے پیسے سے ہمیں تباہ کرنے کیلئے دہشت گرد کیوں پیدا کئے انہیں ٹریننگ کیوں دی قوم اسکا جواب اور حساب مانگ رہی ہے، کیا پختون تحفظ موومنٹ کا یہ جو نعرہ ہے کہ یہ جو دہشت گردی ہے اسکے پیچھے وردی ہے کیا یہ صحیح ہے قوم اسکا جواب مانگ رہی ہے؟
جب جنرل مشرف نے تباہ شدہ پاکستان عوامی پارٹی پاکستان پیپلزپارٹی کے حوالے کیا تو دہشت گرد ایبٹ آباد تک آ گئے تھے اور اسلام پر قبضہ ہونے جارہا تھا صدر زرداری نے آپریشن کا فیصلہ کیا اور دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے اب طالبان کو عام معافی دیکر ہمیشہ کی طرح پیپلزپارٹی کا راستہ روکا جا رہا؟ انشاءاللہ اگلی حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگی تو کیا طالبان کو کھلی چھوٹ دے کر ایک بار پھر پاکستان اور پیپلزپارٹی کے خلاف سازش کرنے جارہے ہیں؟ یہ سوالات ہر پاکستانی کی زبان پر ہیں جنکے جوابات قوم مانگ رہی ہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور حکومت شاہ محمود قریشی کے بیان اور اندر چلنی والی باتوں اور فیصلوں کی وضاحت دے،
یہ بھی پڑھیں:
زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید
مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری
پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید
پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر