عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کمرشل لبرل مافیا ہمیشہ سے مذھبی انتہاپسندی اور جنونیت بارے ایسی بونگیاں مارتا ہے جس سے معاشرے میں بحث یہ ہونے لگتی ہے کہ بریلوی زیادہ جنونی ہے کہ دیوبندی یا وہابی یا شیعہ….. ایک نوجوان جو کہنے کو تو مارکس وادی ہیں لیکن اُن کے بیانیے ہمیشہ کمرشل لبرل مافیا سے مستعار لیے ہوتے ہیں ” مذھبی ہجومی تشدد/بلوائیت” بارے یہ مفروضہ لیکر آئے ہیں کہ یہ بریلوی مسلمانوں کا خاصہ ہے کیونکہ اُن کا خیال یہ ہے کہ دیوبندی، وھابی یا شیعہ کو انتہاپسندی کے لیے کسی عسکریت پسند تنظیم میں جانا پڑتا ہے ویسے وہ انتہاپسندی کا مظاہرہ نہیں کرسکتے – نوجوان اپنے مقدمے کو مضبوط کرنے کے لیے بریلوی فرقے کے اندر سے کچھ مثالیں بھی دیتا ہے-
لیکن جب وہ یہ مثالیں دے رہا ہوتا ہے تو وہ بھول جاتا ہے کہ ولی خان یونیورسٹی چارسدہ میں مشعال خان پہ جو ہجومی تشدد کا واقعہ ہوتا ہے اُس کے کردار دیوبندی اور جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے لوگ ہوتے ہیں اور اُن کے اس فعل کی تحسین اور تعریف جے یو آئی ایف، جے آئی، سپاہ صحابہ پاکستان سب کرتے ہیں، کرم ایجنسی میں جو کوہستان میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف بلوائی تشدد ہوتا ہے وہ دیوبندی مکتبہ فکر کے ماننے والوں کی جانب سے ہوتا ہے، ایسے ہی گلگت بلتستان میں ہجومی تشدد میں ہمیں بریلوی فرقے کا کوئی ہاتھ نظر نہیں آتا-
پاکستان بننے کے فوری بعد مجلس احرار کے تحت اینٹی احمدی فسادات ہوتے ہیں
1980ء کی دہائی میں سپاہ صحابہ کے تحت پہلے پنجاب پھر پورے پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کی پرسیکوشن شروع ہوجاتی ہے اور ابتک اس انتہاپسندی میں 25 ہزار سے زائد شیعہ مسلمان مارے گئے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں وہ ملک سے ہجرت کرگئے اور اب تک وہ کالعدم ہوکر کالعدم نہیں ہے……..
میں صاف کہتا ہوں کہ تکفیرازم جس فرقے سے بھی ہو وہ ہلاکت انگیز ہی ہوتا ہے اور یہاں ایک فرقہ سے جنم لینے والا تکفیرازم دوسرے فرقے کے تکفیرازم کو توانا کرتا ہے، طاقتور بناتا ہے –
تحریک لبیک میدان میں نکلی تو سپاہ صحابہ، جمعیت علماء اسلام، جمعیت اھلحدیث دائیں بازو کی مختلف فرقوں کی جماعتوں نے اُن کا خیر مقدم کیا اور ان کے کاز کی حمایت کی لیکن کمرشل لبرل مافیا کے بونگے دانشور اپنے ہی مفروضات کے ساتھ سامنے آئے ہیں وہ ہمیں یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ بریلوی انتہاپسندی زیادہ خطرناک ہے دیوبندی انتہاپسندی سے، وہابی انتہاپسندی سے یا شیعہ انتہاپسندی سے…… مذھبی انتہاپسندی کا عمل جس فرقے اور جس مذھب سے بھی ابھرے گا اُس سے وہ فرقہ یا وہ مذھب سارے کا سارا دہشت گردی اور انتہاپسندی کا حامی نہیں ٹھہرجائے گا-
انتہاپسندی میں بریلوی انتہاپسندی کو سنگل آؤٹ کرنا اور اس کو مذھبی انتہاپسندی کے بڑے کینویس سے الگ کرکے دیکھنا بذات خود ایک فرقہ پرستانہ سوچ ہے اور جو کوئی بھی ایسا کرے گا وہ تنگ نظر، فرقہ پرست کہلائے گا چاہے اس کا دعویٰ کمیونسٹ ہونے کا ہو یا شیعہ ہونے کا ہو یا پھر چاہے وہ یہ بھی کہے کہ وہ بریلوی ہوکر ایسا سمجھتا ہے –
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر