جام ایم ڈی گانگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلامی یونیورسٹی نے رسمی کے ساتھ غیر رسمی تعلیم کی طرح رسمی تربیت کے ساتھ غیر رسمی تربیت کا جو عمل کیا ہے. یقینا یہ معاشرے میں علم، تعلیم وتربیت، اصلاح اور فلاح کا عمل ہے. باہمی کوآرڈینیشن اور تعاون سے معاشرے کے سدھار کا ایک مشن اور تحریک ہے.صلاحیتوں کو بیدار کرکے زیادہ کارآمد بنانے کی ایک مہم ہے.ذمہ داریوں کے احساس کو طاقت ور، قابل بھروسہ اور قابل عزت بنانے کا ٹانک ہے. میرے ضلع رحیم یار خان کے ڈپٹی کمشنر علی شہزاد نوجوان ہونے کے باوجود خاصے برد بار قسم کے آفیسر ہیں.دھیمے انداز میں نپی تلی اور بڑی اچھی تقریر کرتے ہیں. جو شخص شاعر ہوتا ہے وہ کسی حد تک حساس بھی ضرور ہوتا ہے.محترم نیبل جاوید اور جمیل احمد جمیل کے درجے کا ملنسار نہ سہی مگر صاحب احساس اور صاحب فکر ضرور ہے. روح کے بھی پاکیزہ آدمی لگتے ہیں. ہم میڈیا کی تربیتی ورکشاپ کاذکر کر رہے تھے. ڈپٹی کمشنر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ اس طرح کی مثبت سرگرمیوں کے لیے ضلعی انتظامیہ کے دل اور دروازے دونوں کھلے ہوئے ہیں.
وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی ڈاکٹر اطہر محبوب اور ان کی ٹیم نے دو تین دن کا کام ایک دن میں کرکے خوب عزت کمائی ہے.میں سمجھتا ہوں کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے درپیش مسائل کی مجبوریوں کے باوجود اتنا کچھ کر لینا بھی بڑی بات ہے.میں اسے وائس چانسلر کی فراغدلی سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ انیشیٹیو لیا اور اسے کامیاب کرکے دکھایا.اس تربیتی ورکشاپ میں ضلع رحیم یار خان کے ایک سو سے زائد صحافی شریک ہوئے.
ویسے وطن عزیز میں دو تین دن کا کام ایک دن میں کرنے یا کروانے کا یہ سلسلہ کم از کم سرائیکی وسیب میں بہت پرانا ہے. انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور رحیم یار خان میں مصروفیات سے بھرپور دن گزارا ورکشاپ کے علاوہ کئی دیگر پروگراموں میں شریک ہوئے رحیم یار خان کیمپس کا دورہ کیا ضلع کے علم دوست ڈپٹی کمشنر علی شہزاد سے ملے. نے کہا ہے کہ رحیم یار خان کیمپس سرائیکی وسیب جنوبی پنجاب، سندھ اوربلوچستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کررہا ہے۔ ایک سال کے مختصر عرصے میں اساتذہ، طلبہ وطالبات اور شعبہ جات کی تعداد دو گنا کردی گئی ہے۔
حالیہ داخلوں میں 1300سے زائد طلبہ وطالبات نے داخلہ لیاجو ایک ریکارڈ ہے۔ اس وقت کیمپس میں طلبہ وطالبات کی تعداد 2500ہوگئی ہے۔ ہمارے ہاں بلوچستان اور سندھ کے ملحقہ علاقوں کے طلبہ وطالبات بھی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مقامی نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم ان کی دہلیز تک پہنچانے کے لیے رحیم یار خان کیمپس میں نئے شعبہ جات قائم کئے گئے اور نئی فیکلٹی کی تعیناتی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کیمپس کی اپ گریڈیشن کے لیے بھی اقدامات جاری ہیں۔
تمام لیبارٹریوں کوجدید سازو سامان سے لیس کیا جارہا ے۔طلباء اور فیکلٹی کے غیرمعمولی تعداد کے پیش نظر ہاسٹل اور بسوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائی گا اور میڈیکل کی سہولیات بھی بڑھائی جائیں گی۔ جامعہ اسلامیہ کے 33فیصد سے زائد طلبہ وطالبات وظائف سے مستفید ہوتے ہیں۔ حکومت اس سلسلے میں فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہزاروں روپے کے وظائف مہیا کر رہی ہے اور رحیم یار خان کے طلباء وطالبات بھی بڑی تعداد میں یقینا ان وظائف سے مستفید ہوں گے۔
………………………….
مضمون میں شائع مواد لکھاری کی اپنی رائے ہے۔ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر