اپریل 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سرائیکی قومیت کا بحران ۔۔۔ ارشد لاشاری

اب سرائیکی نوجوان بھی قوم کی خاطر پہاڑوں پر چڑھے گا صحراوں میں مورچہ لگاے گا ،اپنے روہ روھی تھل دمان کوہ سلیمان کی خاطر اپنی بقاء کی خاطر

ارشد لاشاری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وطن عزیز کےتسلیم شدہ لگ بھگ پانچ کروڑ لوگ سرائیکی قومیت کے حامل ھیں اور گزشتہ ستر سالوں سےملک کےشناختی چاروں اکایوں میں مسلسل اپنا وجود، حدوداربع،اور منفرد شناخت برقرار رکھنےکی کوشش میں ھیں ،

آخر ایک آزاد اسلامی ملک میں پانچ کروڑ لوگوں کو اپنا وجود برقرار رکھنےکی مسلسل کوشش کیوں کرنی پڑ رھی ھے ،

آخر کیوں ملک کی چاروں اکایاں مسلسل سرائیکی خطہ کی زرخیز زمینیں ھڑپ کرتی جا رھی ھیں .

اور پھر وسائل ھڑپ کرنے کے ساتھ ساتھ اب سرائیکی شناخت اور وجود مٹانے کے گھنونےمنصوبے پر عمل پیرا ھوتے ھوے چاروں اکایوں نے اپنی اپنی اصلاحت بھی گھڑ لیں ،کہیں ڈیرہ وال پٹھان ،کہیں سرائیکی بلوچ ،کہیں سرائیکی سندھی ،اور کہیں لہنداپنجابی ،

آخر کیوں صرف ایک سرائیکی قوم کہتے ھوے سب کو موت پڑ جاتی ھے؟

کیا وجہ ھے کہ صرف سرائیکی خطہ کے اضلاع میں ھی مسلسل آبادکاری کی جا رھی ھے اور ھر پانچ دس سال بعد ایک ضلاع اپنی سرائیکی شناخت سے محروم ھو جاتا ھے ،

گزشتہ ستر سالوں سے مسلسل اسلام اور ملک کے نام پر سرائیکی وسیب کو لوٹنے کے لیے ھر اوچھے ہتھکنڈے استمعال کیے جا رھے ھیں ،بےروزگاری اور اچھے مستقبل کے سراب میں 60 لاکھ سے زیادہ سرائیکیوں کو عرب کے صحراوں کو گلزار بنانے کیلئے دھکیل دیا گیا ،40 لاکھ سرائیکیو کو کراچی کے مشینی دلدل میں پنھسا دیا ،ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ملک کے دور دراز کونو کھدرو میں کھپا دیا گیا ،

اور باقی وسیب میں بچنے والے. 3 کروڑ سے کم سرائیکی لوگوں پر روزگار اور ھر قسم کے وسائل پر دروازے بند کر دے گئے ،

آخر کیوں سات دریاوں کی سرزمین وسائل سے مالامال دھرتی ادب وتہزیب کے امین تل وطنی لوگوں کو اپنے وسیب میں روزگار مواقع نہیں،

اور اگر واقعی سرائیکی خطہ وسائل میں بانچھ ھے تو کیوں لاڑکانہ لاھور پشاوراور کوئٹہ ملکر سرائیکی وسیب پر اپنا ٹھپہ لگا کر اپنے لوگ آباد کر رھے ھیں،..

اب سرائیکی قوم کوبھی سوچنا ھو گا،جاگنا ھو گا کہ نظریے کی حفاظت کا ٹھیکا صرف ھم نے نہیں لیا ،قربانیاں صرف ھماری زمہ داری نہیں ،ھم اس ملک کیلیے اتنا کچھ کر چکے ھیں کہ اب ھمارا وجود ھی خطرے میں آ چکا ھے ،اب ھم مزید دین اور پاکستانیت کے نام پربرباد نہیں ھو سکتے ،
محبت کے بدلے محبت
جنگ کے. بدلے جنگ

اب سرائیکی نوجوان بھی قوم کی خاطر پہاڑوں پر چڑھے گا صحراوں میں مورچہ لگاے گا ،اپنے روہ روھی تھل دمان کوہ سلیمان کی خاطر اپنی بقاء کی خاطر …..

%d bloggers like this: