دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کر دی

جسٹس فائز عیسی نے کہا سپریم کورٹ کے عبوری حکم میں آرٹیکل 4، 10اے، 24، 175/2 اور 184/3 سمیت دیگر آرٹیکل کو نظر انداز کیا گیا.

جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ کے انیس جون کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کر دی

درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ سپریم کورٹ فیصلے پر نظر ثانی کر کے انیس جون کے عبوری حکم کو ختم کرے. نظرثانی درخواست پر فیصلے تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد روک دیا جائے.

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا عبوری حکم دیئے جانے سے پہلے ہماری زیر التوا متفرق درخواستوں کو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے.عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار تھا جس میں تاخیر کی گئی.

درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ نظر ثانی درخواست داخل کرنے کی مدت گذر نہ جائے اس لئے درخواست دائر کر رہا ہوں. مذید اضافی دستاویزات جمع کروانے کا حق محفوظ رکھتا ہوں.

کہا گیاہے کہ ایف بی آر نے میرے اہل خانہ کے خلاف کارروائی تفصیلی فیصلے سے پہلے ہی شروع کر دی. بوری فیصلے میں حقائق اور دائرہ اختیار سے متعلق مواد کے حوالے سے سقم موجود ہیں.

موقف اختیار کیا گیہاے کہ بہت سے معاملات میں مجھے اور میرے اہل خانہ کو سنا ہی نہیں گیا. حتی کہ اٹارنی جنرل اور ایف بی آر کو بھی نہیں سنا گیا.

سپریم کورٹ کے عبوری حکم میں آرٹیکل 4، 10اے، 24، 175/2 اور 184/3 سمیت دیگر آرٹیکل کو نظر انداز کیا گیا.

ریفرنس کالعدم ہونے کے بعد ایف بی آر کو تحقیقات کے لئے کہنا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا.

ایف بی آر کو سپریم جیوڈیشیل کونسل میں رپورٹ جمع کرانے کے احکامات بھی بلا جواز ہیں. درخواست

ایف بی آر کو اس معاملے میں ہدایات دینا ایگزیکٹو کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے.

ایگزیکٹو میرے خلاف پہلے ہی غیر قانونی اقدامات کر چکی ہے. مختصرفیصلے کے بعد ایف بی آر چیئرمین کی تبدیلی کر کے حکومت نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی.

چیئرمین ایف بی آر کی تبدیلی اپنے من پسند نتائج کے حصول کی ایک کوشش ہے. ایف بی آر کی جانب سے درخواست گذار کی رہائش گاہ کے باہر نوٹس چسپاں کرنا بدنیتی پر مبنی ہے.

جسٹس فائز عیسی نے کہا یہ نوٹس چسپاں کرنے کا بنیادی مقصد میری اور اہل خانہ کی تضحیک کرنے کے مترادف ہے.فروغ نسیم نے اب تک اپنے دلائل دو حصوں میں تحریری طور پر جمع کرائے ہیں. حکومتی تحریری دلائل پر جواب جمع کرانے کا موقع دیا جائے.

About The Author