ڈیرہ غازی خان کے علاقے چوٹی بالا میں پچھتر افراد جو پنجاب کی مختلف کیمکلز فیکٹریز میں زہریلے مواد کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے تھے
آج نیشنل پریس کلب اسلام کے سامنے ان کے لواحقین نے احتجاجی مظاہرہ کیا
یاد رہے کہ جانبحق افراد کا تعلق ایک ہی گاوں اور ایک ہی خاندان سے تھا
یہ خاندان ڈیرہ غازی خان کے علاقے چک ننگر میں رہتا ہے
کیمکلز فیکٹریز میں یہ مزدور حفاظتی اقدامات نا ہونے کی وجہ سے پھیپھڑوں اور سانس کی بیماری سیلی کوس silicose کا شکار ہوکر پچھلے چند سالوں میں فوت ہوئے جن مین بہت سارے افراد ایسے بھی تھی جو رشتے میں بھائی تھے
ایک خاتوں کے تو پانچ بیٹے تھے
پانچوں ان فیکٹریوں میں کام کرنے گئے اور اسی بیماری silicose کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے گئے
ایک مزدور غلام مصطفی نانگری تو اسی بیماری سیلی کوس silicose کا شکار ہوکر ڈسٹرک ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈیرہ غازی خان میں چنددن پہلے جان کی بازی ہار گیا
اس کےعلاوہ اسی گاوں اور خاندان کے سو زاید لوگ اسی بیماری کا شکار ہوکر اس وقت بھی بستر مرگ پر موجود ہیں
اور زندگی کے آخری دن گن رہے ہیں
احتجاج میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت مرنے والے مزدورں کو انصاف دلائے ان کی داد رسی کرے
ہر مرنے والے کو کم از کم پچاس لاکھ معاوضہ دے , جاں بحق مزدروں کے یتیم بچوں کی کفالت کا ذمہ خود حکومت اٹھائے , جس گاوں کے مزدور تھے اس گاوں کو حکومت بہتر تعلیمی سہولیات دےاور اس گاوں کو ماڈل ویلج بنائے
اور سو زاید بیماروں کو علاج حکومت خود کرائے
مظاہرین کا کہنا تھا کہ لواحقین کو انصاف کے علاوہ حکومت فی الفور موت کے ان کارخانوں کو بند کرے اور ان فیکٹریز کے مالکان کو سخت سزائیں دے تاکہ وہ دوبارہ کسی مزدور زندگی سے نا کھیلیں
اس موقع پر سماجی اور سیاسی کارکن ملک رمضان قادر کا کہنا تھا کہ یہ دردناک کہانی صرف ایک خاندان اور قبیلے کی نہیں ہے بلکہ ان کیکلز فیکٹریز میں کام کرنے کی وجہ سے پاکستان بھر میں سینکڑوں لوگ پچھلے چند سالوں موت کے منہ میں چلے گئے ہیں
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائے اور ان کیمکلز فیکٹریز جو پنجاب کے مختلف اضلاع میں پھیلی ہوئی ہیں ان کا کھوج لگائے ان کو فی الفور بند کرائے تاکہ مزید مزدور مرنے سے بچ سکیں
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا