مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ غازیخان کے مزدوروں کی کیمیکل فیکٹریز میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج

ڈیرہ غازی خان کے علاقے چوٹی بالا میں پچھتر افراد جو پنجاب کی مختلف کیمکلز فیکٹریز میں زہریلے مواد کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے تھے
آج نیشنل پریس کلب اسلام کے سامنے ان کے لواحقین نے احتجاجی مظاہرہ کیا
یاد رہے کہ جانبحق افراد کا تعلق ایک ہی گاوں اور ایک ہی خاندان سے تھا
یہ خاندان ڈیرہ غازی خان کے علاقے چک ننگر میں رہتا ہے
کیمکلز فیکٹریز میں یہ مزدور حفاظتی اقدامات نا ہونے کی وجہ سے پھیپھڑوں اور سانس کی بیماری سیلی کوس silicose کا شکار ہوکر پچھلے چند سالوں میں فوت ہوئے جن مین بہت سارے افراد ایسے بھی تھی جو رشتے میں بھائی تھے
ایک خاتوں کے تو پانچ بیٹے تھے
پانچوں ان فیکٹریوں میں کام کرنے گئے اور اسی بیماری silicose کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے گئے

ایک مزدور غلام مصطفی نانگری تو اسی بیماری سیلی کوس silicose کا شکار ہوکر ڈسٹرک ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈیرہ غازی خان میں چنددن پہلے جان کی بازی ہار گیا
اس کےعلاوہ اسی گاوں اور خاندان کے سو زاید لوگ اسی بیماری کا شکار ہوکر اس وقت بھی بستر مرگ پر موجود ہیں
اور زندگی کے آخری دن گن رہے ہیں
احتجاج میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت مرنے والے مزدورں کو انصاف دلائے ان کی داد رسی کرے
ہر مرنے والے کو کم از کم پچاس لاکھ معاوضہ دے , جاں بحق مزدروں کے یتیم بچوں کی کفالت کا ذمہ خود حکومت اٹھائے , جس گاوں کے مزدور تھے اس گاوں کو حکومت بہتر تعلیمی سہولیات دےاور اس گاوں کو ماڈل ویلج بنائے
اور سو زاید بیماروں کو علاج حکومت خود کرائے
مظاہرین کا کہنا تھا کہ لواحقین کو انصاف کے علاوہ حکومت فی الفور موت کے ان کارخانوں کو بند کرے اور ان فیکٹریز کے مالکان کو سخت سزائیں دے تاکہ وہ دوبارہ کسی مزدور زندگی سے نا کھیلیں
اس موقع پر سماجی اور سیاسی کارکن ملک رمضان قادر کا کہنا تھا کہ یہ دردناک کہانی صرف ایک خاندان اور قبیلے کی نہیں ہے بلکہ ان کیکلز فیکٹریز میں کام کرنے کی وجہ سے پاکستان بھر میں سینکڑوں لوگ پچھلے چند سالوں موت کے منہ میں چلے گئے ہیں
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائے اور ان کیمکلز فیکٹریز جو پنجاب کے مختلف اضلاع میں پھیلی ہوئی ہیں ان کا کھوج لگائے ان کو فی الفور بند کرائے تاکہ مزید مزدور مرنے سے بچ سکیں

%d bloggers like this: