کامریڈ لال خان، جن کا نام پاکستان کی انقلابی سیاست میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے، آج مورخہ 21 فروری کو شام 7:00 بجے ہم سے بچھڑ گئے۔
وہ گزشتہ تقریباً ڈیڑھ سال سے کینسر سے نبرد آزما تھے۔ ان کی عمر 64 برس تھی۔
کامریڈ لال خان’طبقاتی جدوجہد‘ کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے انقلابی جدوجہد کا آغاز طلبہ سیاست سے کیا
اور جلد ہی مارکسی نظریات کی طرف راغب ہو گئے۔ ضیا آمریت کے دور میں قید و بند کی بد ترین صعوبتیں برداشت کیں اور آخر کار مارشل لا حکومت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد انہیں کئی سال کے لئے جلا وطن ہونا پڑا۔
وہ چار دہائیوں سے زائد عرصے تک مارکسزم اور انقلابی سوشلزم کے پرچم تلے محنت کش طبقے کے تاریخی مفادات کی جنگ میں ایک انتھک سپاہی کی حیثیت سے مصروف عمل رہے۔
سوویت یونین کے انہدام کے بعد کے مشکل اور سیاہ ترین دور میں نہ صرف تنظیمی حوالے سے انقلابی پارٹی کی بنیادیں تعمیر کیں بلکہ نظریاتی میدان میں بھی اپنی بے شمار تصانیف کے ذریعے پوری جانفشانی سے مارکسزم کے دفاع، تشریح اور ترویج کا عمل جاری رکھا۔
انسانیت کے سوشلسٹ مستقبل پر ان کا یقین آخری وقت تک پختہ اور غیر متزلزل تھا۔
آج غم کی اس گھڑی میں ان کے ساتھی اور شاگرد یہ عہد کرتے ہیں ان کے عمل اور قلم کے سفر کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے
اور سرمایہ داری کے اس حصار ستم کو گرا کے نسل انسان کو آزادی اور نجات کی نوید سنائیں گے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،