صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی اور دیگر درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ہے ۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی ہے ۔
سندھ ہائیکورٹ بار کونسل کے وکیل رضا ربانی نے آج بھی اپنے دلائل پیش کئے ہیں۔
رضا ربانی نے کہا ریفرنس کی بد نیتی کا جوڈیشل کونسل جائزہ نہیں لے سکتی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کیا ادارے ریفرنس دائر کرنے کے لیے مواد اکھٹا کر سکتے ہیں؟
اس پر رضا ربانی نے کہا ججز کیخلاف مواد اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے اکٹھا کیا،ادارے اپنے طور پر مواد اکٹھا نہیں کر سکتے،اثاثہ جات ریکوری یونٹ صرف وحید ڈوگر کی درخواست صدر کو بھیج سکتا تھا۔ اثاثہ جات ریکور ی یونٹ شکایت کی تصدیق کرے تو نیب طرز کی انکوائری ہوگی۔
جسٹس منیب اختر نے کہاآپ کے دلائل افتخار چوہدری فیصلے کے بر عکس ہیں۔
رضاربانی نے جواب دیا اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے ایف آئی اے, ایف بی ار اور آئی ایس آئی کو متحرک کرکے مواد اکٹھا کیا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا عدالتی فیصلے کے مطابق ججز کیخلاف شکایت کیساتھ مواد اکٹھا کیا جا سکتا ہے،شکایت کی تصدیق اور انکوائری میں بہت فرق ہے،کیا آپ کہنا چاہتے ہیں صدر تصدیق کے بغیر شکایت کونسل کو بھیج دے؟
رضاربانی نے کہا ایف آئی اے میں ججز کیخلاف مواد جمع کرنے کیلئے خصوصی اجلاس ہوئے۔
جسٹس عمر عطابندیال نے کہا ایک موقف یہ آیا کہ صدر کی اجازت سے ججز کیخلاف مواد جمع کیا جا سکتا ہے،دوسرا موقف آیا کہ جوڈیشل کونسل کی ہدایت پر مواد جمع ہوسکتا ہے،کیا حکومت صدر کو ریفرنس کیلئے نامکمل شکایت یا مواد بھجوائے گی؟جن باریکیوں میں آپ جا رہے ہیں وہ اپنی جگہ اہم ہونگی،ججز کا احتساب مرکزی اور اہم نقطہ ہے۔
بنچ کے سربراہ نے کہا کہ افتخار چوہدری کیس میں ریفرنس کے میرٹ پر کوئی بات نہیں ہوئی،سپریم کورٹ نے افتخار چوہدری کیس میں کئی اصول وضع کیے،جسٹس فائز عیسی کیس میں بھی عدالت کچھ اصول وضع کرے گی۔
رضاربانی نے کہا ججز کی تعیناتی میں ایگزیکٹو اور صدر کا کوئی کردار نہیں،وزیراعظم کا ججز تعیناتی میں کردار نہیں تو جج کیخلاف انکوائری کا حکم کیسے دے سکتا ہے؟
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا وزیراعظم کا عہدہ آئینی ہے، وزیراعظم حکومت کے سربراہ اور قائد ایوان ہیں،وزیراعظم بے اختیار ہوئے تو سارا نظام شتر بے مہار ہوجائے گا۔ وزیراعظم کا کوئی کردار نہ ہو تو نظام کیسے چلے گا؟عدالت وزیراعظم کا بہت احترام کرتی ہے ۔
رضاربانی نے کہا وزیراعظم کی میں بھی بہت عزت کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست پر سماعت کا احوال
مقدمے کی سماعت کے دوران رضا ربانی نے لاہور ہائیکورٹ کے سنگین غداری کیس فیصلے کا حوالہ بھی دیا اور کہا اگر بنیاد غیر قانونی ہو تو اس پر قائم کی گئی عمارت گر جاتی ہے،اگر مقدمہ قانون کے برخلاف قائم کیا گیا ہو تو اس کی تمام کارروائی کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
رضاربانی نے کہا لاہور ہائیکورٹ نے اس حوالے سے ایک فیصلہ بھی دے رکھا ہے اس کا ذکر کرنا چاہوں گا،لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں مقدمے کی بنیاد غیر قانون ہونے کی بنا پر تمام کارروائی کو کالعدم قرار دیا۔بحیثیت خود اس فیصلے سے متفق نہیں ہوں،یہ ایک اچھی مثال نہیں ہے اور اس کو پیش کرنا بھی میں پسند نہیں کرتا۔
سندھ بار کے وکیل نے کہا جو بھی کہا جائے یہ فیصلہ بہرحال موجود ہے،ججز کیخلاف حالیہ ریفرنسز بھی بدنیتی پر مبنی ہیں،اگر اس بات کی اجازت دی گئی تو فلڈ گیٹس کھل جائینگے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ریفرنس کے مواد کی تصدیق صرف ایگزیکٹیو ہی کرسکتا ہے؟
جسٹس یحیی آفریدی نے پوچھا کیا جج کے خلاف مواد کا وزیراعظم ذریعہ ہوسکتا ہے؟
رضاربانی نے کہا جج کی شکایت کا ذریعہ وزیراعظم بھی ہوسکتا ہے،
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ یہ تسلیم کرنا آپ کے اپنے دلائل کے منافی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کیا وزیراعظم معلومات کی بنیاد پر ریفرنس دائر کرنے کے لیے مواد اکھٹا کرسکتا ہے؟
رضاربانی نے کہا وزیراعظم خود سے مواد اکھٹا نہیں کرسکتے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا وزیراعظم معلومات صدر مملکت کے سامنے رکھیں گے۔
رضاربانی نے کہا انکوائری کرنے کا اختیار جوڈیشل کونسل کا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا جوڈیشل کونسل میں شوکاز نوٹس کے بعد گواہان پیش ہونے ہیں۔
جسٹس مقبول باقر نے کہا کیا حکومتی مشینری کو جج کے خلاف مقدمہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے؟
رضاربانی نے کہا حکومتی مشینری کو جج کے خلاف ریفرنس بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کیا سپریم جوڈیشل کونسل انتظامیہ کی انکوائری کی پابند ہے؟
رضاربانی نے کہا میرا سوال یہ ہے کہ صدر مملکت، وزیراعظم ایسی کوئی انکوائری نہیں کرواسکتے،ایسی انکوائری غیر قانون ہوگی،ایسی غیر قانونی انکوائری کو صرف عدالت عظمی ہی ردی کی ٹوکری میں پھینک سکتی ہے،جج کے خلاف شکایت براہ راست سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوائی جائے۔
رضا ربانی نے کہا میں کل پندرہ منٹ میں اپنے دلائل مکمل کر لوں گا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کل رشید اے رضوی اپنے دلائل کا آغاز کریںگے۔
صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسی اور دیگر درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور