نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

قومی ادارہ صحت کے زیر اہتمام ہیلتھ سٹاف کے لئے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد

تربیتی ورکشاپ کا سلسلہ پاکستان کے تمام صوبوں میں منعقد کیا گیا تھا ۔

قومی ادارہ صحت
قومی ادارہ صحت کے زیر اہتمام پورے ملک میں تعینات پوائنٹس آف انٹری کے ہیلتھ سٹاف کے لئے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد

قومی ادارہ صحت نے ڈائریکٹوریٹ آف سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ کے سٹاف کے لئے پاکستان میں داخل ہونے کی جگہوں پہ موجود ہیلتھ یونٹ( پوائنٹس آف انٹری) کی کارکردگی اور صلاحیت کو بڑھانے کے لئے تربیتی ورکشاپس کی ایک سیریز کا اہتمام کیا ،

تاکہ ہوائی اڈوں ، زمین بارڈر کراسنگ اور بندرگاہوں پر صحت عامہ کے خطرات سے نمٹنے کے لئے ان کی اہلیت اور صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے۔

یہ تربیتی ورکشاپ کا سلسلہ پاکستان کے تمام صوبوں میں منعقد کیا گیا تھا جہاں پر پاکستان کے پوائنٹس آف انٹری پہ صحت کے آفس موجود ہیں یعنی کراچی، کوئٹہ، اسلام آباد، پشاور، لاہوراور گوادر ۔

ان ٹرینینگ میں پاکستان میں مختلف پوائنٹس آف انٹری پر کام کرنے والے تقریباَ دو سو افراد کو مختلف شہروں میں تربیت دی گئی۔

تربیتی پروگرامز کے دوران ،میجر جنرل پروفیسر عامر اکرام، ایگزیکٹو ڈائریکٹر قومی ادارہ صحت نے کہا کہ قومی ادارہ صحت پاکستان بھر میں صحت عامہ اور بیماریوں سے بچاؤ میں مصروف سرکاری اداروں کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد فراہم کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی سطح پر صحت عامہ کی تحقیق اور رسپانس میں ہر اول ایجنسی ہونے کے ناطے ، قومی ادارہ صحت تمام صحتِ عامہ کے اداروں کی صلاحیت میں اضافے کے لئے اپنی بہترین تکنیکی سہولیات فراہم کررہا ہے۔
پاکستان میں مختلف ہوائی اڈوں ، گراؤنڈ کراسنگ بارڈرز اور بندرگاہوں پر پاکستان میں داخل ہونے کے مقامات پر (پوائنٹس آف انٹری )قائم کیے گئے ہیں ،

جن میں نامزد دفاتر اور عملہ وبائی امراض اور متعدی ایجنٹوں (حیاتیاتی ، تابکاری مادہ ، کیمیکل) کی نگرانی ، جانچ پڑتال کرنے اور ان کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہیں تا کہ پاکستان میں بیماریوں کو آنے سے روکا جا سکے۔

ان ٹریننگ ورکشاپس کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان کے مسافروں اور عام عوام کی صحت کو بیرونی ممالک سے ہونے والے کسی بھی بیماری کے خطرے سے بچانے کے لئے پوائنٹس آف انٹری عملے کو تربیت دینا اور انہیں ماہر بنانا تھا تا کہ

دوسرے ممالک سے ممکنہ طور پر آنے والی متعدی بیماریوں (جیسے، ایبولا، زیکا، مرس، موسمی فلو کی نئی قسم وغیرہ ) کو پاکستان میں پھیلنے سے روکا جا سکے۔

عملے کو اسے بارے میں بھی تربیت دی گئی کہ متاثرہ ممالک سے روانہ ہونے مسافروں اور ان مما لک سے آنے والے ، سامان ، جہاز، کنٹینرز، بیگ ، ڈاک پارسل اور انسانی باقیات کی جانچ کی جا سکے اور ان میں اگر کوئی ممکنہ بیماری کا اندیشہ ہو تو اس کا تدارک کیا جا سکے۔

About The Author