لاہور ہائی کورٹ نے منشیات اسمگلنگ کیس سے متعلق رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ کل دوپہر دو بجے سنایا جائے گا
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کی۔ رانا ثناءاللہ کے وکیل اعظم نزیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثنا اللہ کو حکومت کی جانب سے دی گئی
سیکیورٹی واقعے سے تیرہ روز قبل واپس لے لی گئی۔ وکیل صفائی نے کہا کہ رانا ثنااللہ سے منشیات برآمدگی کے وقت کی کوئی ویڈیو یا تصویر موجود نہیں، رانا ثنا اللہ کی تھانے میں سلاخوں کے پیچھے گرفتاری کی تصویر جاری کی گئی۔
وکیل رانا ثناءاللہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دعوے کے برعکس رانا ثنا اللہ کی مال مسروقہ کے ساتھ تصویر جاری نہیں کی گئی اور موقع پرتعین نہیں کیا گیا کہ
سوٹ کیس میں کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت قبضے میں لی گئیں چیزوں کا موقع پر میمو میں اندراج نہیں کیا گیا۔ جائے وقوعہ پرنقشہ بنانے کی بجائے اگلے دن نقشہ بنایا گیا جو الزامات کومشکوک ثابت کرتا ہے۔
اے این ایف کے پراسیکیوٹرنے کہا کہ تفتیشی افسر نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ٹرائل کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ویڈیوز اور کال ریکارڈ کو بلاجواز عدالت طلب کیا۔
رانا ثنا اللہ پر سنگین الزامات ہیں ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،