نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کارل مارکس کو پیار کرنے والی بیٹی||عامر حسینی

عامر حسینی پاکستان کے نامور صحافی ہیں ، سرائیکی وسیب کے ضلع خانیوال سے تعلق ہے، ، وہ مختلف موضوعات پرملتان سمیت ملک بھر میں شائع ہونے والے قومی روزناموں میں لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

” جو لوگ کارل مارکس کو جانتے تھے ان کے لیے اس سے زیادہ مضحکہ خیز کوئی اور بات نہیں ہوسکتی کہ کوئی اسے بدمزاج، لچک سے خالی اور ناقابل رسائی بناکر پیش کرے، جیسے وہ کوئی مشتری تھا جو ہمیشہ برق گراتا رہتا تھا، مسکرانا تک نہیں جانتا تھا اور سب سے الگ تھلگ بہت دور اولمپس میں بیٹھا رہتا تھا- یہ خاکہ اس شخص کے بالکل الٹ ہے جو خوش باش اور کھلنڈرے پن کے ساتھ ہم میں سانس لیا کرتا تھا- وہ طنز و مزاح سے لبریز شخص تھا- اس کا دل کی گہرائیوں سے نکلا قہقہ اس قدر متاثر کن اور ناقابل ژواحمت ہوتا کہ دوسرے بھی قہقے لگانے پر مجبور ہوجایا کرتے تھے۔ جو اس سے واقف تھے ان کو خوب پتا ہے کہ یہ خاکہ اس انتہائی نرم خو، شریف ترین اور اپنے ساتھیوں کے بارے میں سب سے زیادہ ہمدردانہ جذبہ رکھنے والے شخص سے زرا میل نہیں کھاتا- جو لوگ اسے (مارکس) کو واقعی جانتے تھے ان کے لیے (باکونن کا) خاکہ جہان دلچسپ تضاد ہے وہیں پر یہ انہیں مضحکہ خیز بھی لگتا ہے۔
میری نظر میں کوئی بھی کہہ سکتا ہے کہ ان کی گھریلو زندگی ہو یا ان کا اپنے دوستوں یا محض جان پہچان والوں سے ملنا جلنا ہو، کارل مارکس کی سب سے نمایاں خصوصیات ان کی بے پایاں خوش مزاجی اور بے حد ہمدردی تھیں۔ ان کا مہربان رویہ اور بے حد صبر نہایت ہی شاندار تھے۔ خوش مزاجی سے دور آدمی تو اکثر انتہائی مشکلات سے دوچار ہوتا ہے۔ اسے مسلسل مداخلت بے جا کا سامنا اور بھانت بھانت کے لوگوں کی طرف سے ان سے بے جا مطالبات سنتے رہنا پڑتے ہیں اور یہ چیز اس کا مزاج کو برہم کردیتی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔ وہ سب لوگ جو کہ انسانی فطرت کا مطالعہ کرتے ہیں تو انہیں یہ عجیب نہیں لگے گا وہ آدمی یبک وقت جنگجو اور آدمیوں کے ساتھ انتہائی مہربان اور شریف النفسی کے ساتھ پیش آتا تھا- وہ سمجھ جائیں گے کہ جتنی شدت سے وہ نفرت کرسکتا تھا اس سے کہیں شدت سے محبت کرسکتا تھا- اگر اس کی تیز قلم کسی روح کو جہنم میں قید کر سکتی تھی تو یہ دانتے کی طرح تھی کیونکہ وہ اتنا سچا اور نرم تھا؛ اگر اس کی طنزیہ مزاحیہ انشاء پردازی ایک تیزاب کی طرح کاٹ سکتی تھی، تو یہی مزاح مصیبت زدہ اور مبتلا لوگوں کے لئے مرہم کی طرح ہو سکتی تھی۔ "

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author