نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اذیت سے بھری محنت ۔۔۔||عامر حسینی

عامر حسینی پاکستان کے نامور صحافی ہیں ، سرائیکی وسیب کے ضلع خانیوال سے تعلق ہے، ، وہ مختلف موضوعات پرملتان سمیت ملک بھر میں شائع ہونے والے قومی روزناموں میں لکھتے چلے آرہے ہیں ، انکی تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"سرمایہ دارانہ سماج دو متضاد قطبین سے مل کر تشکیل پاتا ہے – ایک قطب سرمایہ کا اور دوسرا قطب محنت کا اور سرمائے کے قطب پر جیسے جیسے ارتکاز سرمایہ بڑھتا ہے تو محنت کے قطب پر مصائب، اذیت سے بھری محنت ، (اجرتی) غلامی ، لاعلمی (ویسے اسے استحصالی طبقات کا مسلط کردہ شعور بھی کہہ لیں جو محنت کش طبقات کو یہ باور کراتا ہے کہ یہ سب تقدیر کا چکر ہے یا سرمایہ داری تو برابری کے موقعے فراہم کر رہی ہے یہ محنت کش طبقات کی نا اہلی ہے)، ظلم و وحشت اور ذہنی انحطاط/ پسماندگی کا ارتکاز ہوتا رہتا ہے”-
کارل مارکس 14 مارچ 1883 کو لندن میں 63 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے –
انہوں نے سرمایہ کے ایک سماجی قدر ہونے پر کام کیا اور سرمایہ کو محنت کش طبقے سے غصب کی ہوئی قدر زائد قرار دیا – اور بحرانوں کو سرمایہ داری کی سرشت قرار دیا – وہ اور اینگلس وہ پہلے سماج وادی استاد تھے جنھوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ سرمایہ داری کے اندر رہتے ہوئے پیداوار کی انارکی و نراجیت سے بچنا نا ممکن ہے –
کارل مارکس علم اور عمل دونوں کے آدمی تھے اور ان کا نام نہاد اکیڈمک سماج واد سے کوئی لینا دینا نہیں تھا- وہ عمل سے دور رہ کر حقیقی علم کے حصول کو یو ٹوپیا قرار دیتے تھے اور وہ کتنے ٹھیک تھے

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author